قومی اسمبلی اپوزیشن ارکان لابی کے دروازے میں کھڑے گنتی خوش گپیاں کرتے رہے

قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ(ن)کی احتجاج کی ’’منصوبہ بندی‘‘ دھری کی دھری رہ گئی،اپنے ہی رکن نے ’’نشیمن پر بجلی گرادی ‘‘لیگی رکن عمران شاہ کی کورم کی نشاندہی پر اجلاس ملتوی کر دیا گیا،مسلم لیگ(ن) پوری تیاری کے ساتھ احتجاج کی تیاری کر چکی تھی اور احتجاجی کتبے اور اپنے رہنمائوں کے پورٹریٹ ارکان کے حوالے کر دیئے گئے تھے،قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے تو 50منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ اس وقت ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد انتہائی کم تھی اور سپیکر نے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کو ایوان کے سامنے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ آرڈیننس2020پیش کر نے کا کہا بابر اعوان نے ابھی آرڈیننس پیش کر نا شروع ہی کیا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کے رکن نے کورم کی نشاندہی کر دی اور اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گئے مسلم لیگ(ن) کے رکن رانا ثنا ء اللہ ’’بادل نخواستہ‘‘ ایوان سے باہر گئے ،بظاہر ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کورم کی نشاندہی کے ’’عمل ‘‘سے خوش نہ تھے اور احتجاج کے فیصلے پر عمل کرنا چاہتے تھے۔ رانا ثناء اللہ تمام اپوزیشن ارکان کے چلے جا نے کے بعد  ایوان سے باہر گئے  سپیکر کی طرف سے جب گنتی کرائی گئی تو ایوان میں ارکان کی تعداد پوری نہ تھی ،سپیکر نے ایوان کی کارروائی کورم پورا ہو نے تک ملتوی کر دی ۔کارروائی ایک گھنٹے تک رکی رہی اس دوران اپوزیشن ارکان لابی کے دروازے سے کھڑے ارکان کی گنتی کر تے رہے ،یہاں تک کہ لیگی رکن مرتضیٰ جاوید عباسی سیکرٹری اسمبلی کے پیڈ پر لکھی ارکان کی تعداد کی تصاویر بناتے رہے ،تحریک انصاف کے بعض ارکان اپنے اپنے حلقوں میں پرچیاں چلنے کے تذکرے کرتے رہے جبکہ باقی خوش گپیوں میں مصروف رہے۔ وزیر مذہبی امور نورالحق قادری سے جب ن لیگ کے رکن نے وزارت مذہبی امور کی عمارت کرائے پر دینے کے معاملے پروضاحت مانگی  تو انہوں نے کہا کہ میرا اس عمارت میں شروع کیے گئے کاروبار اور اس شخص سے کوئی تعلق نہیں ہے جو عمارت پہلے17ہزار روپے ماہانہ پر کرائے پر دی گئی تھی اسے ہم نے70لاکھ روپے ماہانہ پر کرائے پر دیا ہے۔ وقفہ سولات کے دوران جب لیگی رکن معین وٹو کا سوال آیا تو وہ لکھے ہوئے سولات میں سے اپنا سوال ہی تلاش نہ کر سکے ،ان کے منہ سے نکلا’’سوال لکھا ہوا تصور کیا جائے‘‘جس پر سپیکر بولے’’ میرے والے الفاظ آپ نے ادا کر دیئے اچھا کیا‘‘۔

ای پیپر دی نیشن