کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد شیرانی کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کو اپنے نام سے رجسٹرڈ کرانے پر مولانا فضل الرحمان کو نوٹس بھیجنے پر غور کررہے ہیں۔ الیکشن کمشن نے 2008ء اور 2013ء میں جمعیت علمائے اسلام کا نام فضل الرحمان گروپ کے اضافے کے ساتھ رجسٹرڈ کیاجبکہ جماعت کا نام جمیعت علمائے اسلام پاکستان تھا، الیکشن کمشن نے یہ سب کسی کی خواہش پر کیا۔ اس نے نہ دستور کا خیال رکھا نہ ہی جماعت کا نام دیکھا، الیکشن کمشن نے ہر بار خلاف ورزی کی اور جمعیت کے نام تبدیل ہوتے رہے۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران محمد شیرانی نے بتایا کہ 2013ء میں ہمارے ساتھی ڈاکٹر عبدالعزیز نے مولانا فضل الرحمان سے پوچھا سننے میں آیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے نام سے پاکستان ہٹا کر فضل الرحمان لگادیا گیا ہے اور اس کا مطلب ایک گروپ ہے لیکن مولانا فضل الرحمان نے مجلس عمومی میں اعلان کیا کہ جمیعت کاکوئی گروپ نہیں بلکہ ایک ہی جماعت ہے اور اس کا نام جمعیت علمائے اسلام پاکستان ہے۔ 2018ء میں ایک بار پھر جماعت کے نام کے ساتھ پاکستان لگا کر فضل الرحمان لکھ دیا گیا۔ اس حوالے سے مولانا فضل الرحمان کے دستخط کے ساتھ ایک خط بھی موجود ہے جس میں انہوں نے جے یو آئی ف گروپ کا ذکر کیا اور خود کو جماعت کا امیر ظاہر کیا ہے۔ پارٹی نام کے حوالے سے مولانا شجاع الملک نے الیکشن کمشن میں درخواست دے دی ہے۔ مولانا محمد شیرانی کا کہنا تھا کہ ہم جمعیت کے ارکان تھے، ہیں اور رہیں گے۔ ہم مولانا فضل الرحمان کے گروپ میں نہیں، ہم مولانا فضل الرحمان کو نوٹس بھیجنے کا سوچ رہے ہیں۔ کیوں کہ ہمارے دستور میں تبدیلی کے لیے دوتہائی اکثریت درکار ہے اور جنرل کونسل کی قرارداد پاس ہونا ضروری ہے۔ ہم مولانا سے پوچھیں گے کہ کس دستور کے تحت جماعت کا نام تبدیل کیا گیا۔ رہنما جے یو آئی نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیں دیکھ رہا ہے۔ پی ڈی ایم کو نقصان ہم سے نہیں اپنے ہاتھوں سے ہی پہنچے گا۔ مولانا صرف پی ڈی ایم تحریک کے ڈمی صدر ہیں۔ ایک ہی قوت ہے جس کا ہاتھ حکومت اور اپوزیشن دونوں پر ہے۔ حافظ حسین احمد نے کہاکہ نواز شریف کے بیانیے پر میں نے کہا تھایہ ہمارا بیانیہ نہیں، ہم موروثیت کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں لیکن فضل الرحمٰن نے دیگر لوگوں کو ہٹاکر بھی بھائیوں کو عہدے دے دیے۔ حافظ حسین احمد نے اس موقع پر کہا کہ نوازشریف کے بیانے پر میں نے کہا تھا یہ ہمارا بیانیہ نہیں‘ ہم موروثیت کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔ لیکن فضل الرحمن نے بھی بھائیوں کو عہدے دیدیئے۔