پشاور (سیف اللہ سپرا) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ سلیکٹڈ وزیراعظم نے پچھلے اڑھائی سال میں جھوٹے وعدوں اور غلط بیانیوں کے سوا کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا ہے۔ عمران خان کی پہچان یو ٹرن کے علاوہ کچھ نہیں۔ کپتان نے قوم کو چند دنوں میں حالات بہتر کرنے کے خواب دکھائے تھے۔ دنوں میں تبدیلی لانے والے اب کہتے ہیں کہ ملک چلانے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ عوام کو بنیادی حقوق دینے کی بات ہو، انصاف دینے کی بات ہو، مہنگائی ختم کرنے کی بات ہو یا پھر روزگار دینے کی بات ہو، موجودہ حکومت میں معاملہ جھوٹے وعدوں سے کبھی آگے نہیں چلا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نمائندہ نوائے وقت کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ عام انتخابات 2018 سے قبل عمران خان نئے پاکستان کی بنیاد رکھنے کی بات کیا کرتے تھے لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ پرانے پاکستان کا بھی بیڑا غرق کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپتان کی حکومت نے عوام سے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ پی آئی اے، ریلوے، ریڈیو پاکستان اور سٹیل ملز سمیت دیگر اداروں سے ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کیا گیا۔ گورنر ہائوسز میں یونیورسٹیاں قائم کرنے کے دعوے کرنے اور سادگی کا ڈھونگ رچانے والوں کی حالت یہ ہے کہ ذاتی گھر آنے جانے کے لئے بھی ہیلی کاپٹر استعمال کیا جارہا ہے اور پروٹوکول کے ریکارڈ توڑے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے الیکشن سے قبل کہا تھا کہ وہ خودکشی کرلیں گے مگر آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لیں گے لیکن عمران خان نے یو ٹرن لیتے ہوئے آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے ساتھ ساتھ ملک کو ان کی جھولی میں ڈال دیا ہے اور روزانہ کے حساب سے بجلی، گیس، پٹرول، دوائی اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ متوسط طبقے پر ہر شعبہ میں ٹیکس لگا کر ان کا معاشی قتل عام کیا جا رہا ہے۔ بڑھتی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ غربت کی بجائے غریب کو ختم کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔ سیاست اور حقائق سے نابلد کپتان نے دعویٰ کیا تھا کہ 8000 ہزار ارب ٹیکس جمع کر کے دکھائوں گا اور پچھلے وقتوں میں عوام ٹیکس اس لئے نہیں دیتے تھے کیونکہ حکمران چور تھے لیکن اب اپنے جھوٹ کو چھپانے کے لئے روز طرح طرح کی تاویلیں دے رہے ہیں۔ 50 لاکھ گھروں کے وعدوں کی حقیقت یہ ہے کہ غریب عوام سے چھت چھین کر ان کو سڑکوں پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔ لیکن سلیکٹڈ حکمران آج بھی گھبرانا نہیں کا راگ الاپ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو 90 دن میں کرپشن کے خاتمے کے خواب دکھانے والوں کی حالت یہ ہے بلین ٹری سونامی، پشاور بی آر ٹی، آٹا چینی چوری، دوائیوں کی قیمتوں میں اضافے کا سکینڈل اور مالم جبہ جیسے دیگر کرپشن کیسز میں کپتان اور ان کے حواریوں نے غبن کے ریکارڈ قائم کر دئیے ہیں۔ نیب حقیقی معنوں میں کام کرنے کی بجائے حکومت کی ایما پر مخالفین کو دیوار سے لگانے کے لئے استعمال ہو رہا ہے۔ صحت میں انقلابی اصلاحات کے دعوے کی حقیقت پشاور کے ٹی ایچ واقعے اور ایل آر ایچ آڈٹ رپورٹ میں اربوں کی کرپشن کی صورت میں سامنے آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کی آزادی کیلئے مغرب کی مثالیں دینے والا آج خود آزاد میڈیا کا گلا گھونٹ رہا ہے اور سچ بات کہنے والوں کو طرح طرح سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ خارجہ پالیسی ناکام ہے۔ ملک کے مسائل ختم کرنے ہیں تو حکومت کو فوری طور پر گھر بھیجنا ہوگا۔