اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار) 1947 میں آسٹریلیا کی جانب سے پاکستان کی نئی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے بعد سے ہمارے روابط بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ ہمارے درمیان بہت کچھ مشترک ہے، بشمول پائیدار ترقی کے لئے درپیش چیلنجز، بین الاقوامی سلامتی کے مفادات، دولت مشترکہ کا ورثہ اور یقیناً کرکٹ سے محبت، جو آگے بڑھنے کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے۔آسٹریلیا میں اس وقت 84,000 سے زائد پاکستانی نژاد کمیونٹی ان روابط کا ایک اہم حصہ ہے۔ حال ہی میں آسٹریلیا کی جانب سے سفری پابندیوں میں نرمی کے اعلان کے بعد آسٹریلیا 2022 اور اس کے بعد بھی، بہت سے پاکستانی طلباء کو ہمارے معیاری تعلیمی اداروں میں خوش آمدید کہنے کا منتظر ہے۔ یہ طلباء پاکستان کے مستقبل میں اپنا حصہ ڈالیں گے اور آسٹریلیا کے ساتھ روابط کو مزید استوار کریں گے۔بڑھتے ہوئے تجارتی اور کاروباری تعلقات ہمارے دونوں ممالک میں کرونا وائرس کی وباکے بعد، اقتصادی بحالی میں معاون ثابت ہوں گے۔ ہمارے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی فائدے کے بہت سے مواقع ہیں، خاص طور پر تعلیم اور زراعت میں جدت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں آسٹریلیا کی اچھی کارکردگی کاروباری تعاون کے لیے ذرخیز مواقع فراہم کرتی ہے۔آسٹریلیا نے طویل عرصے سے پاکستان کی خوشحالی اور جامع ترقی کی کوششوں میں مدد کی ہے، خاص طور پر آبی وسائل کے انتظام، دیہی پیداوار اور صنفی مساوات کیلئے۔ کرونا وائرس کے مقابلہ میں ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اور وائرس کی تشخیص کیلئے پاکستان کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے اور ہیومینیٹیرین امداد فراہم کررہے ہیں۔کرکٹ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان ایک مشترکہ جنون ہے۔ ہم اگلے ماہ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کو، انکے 24 سال میں پاکستان کے پہلے دورے پہ، خیرمقدم کرنے کے منتظر ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ٹیم کا پرتپاک استقبال ہوگا، جس کے لیے پاکستانی شہرت رکھتے ہیں۔