اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کرپٹو کرنسی کے نام پر شہریوں سے اربوں روپے کا فراڈ کرنے والے ملزم وسیم زیب کی ضمانت سے متعلق دائر درخواست مسترد کر دی۔ عدالت عظمیٰ نے نیب کو ملزم وسیم زیب کیخلاف جلد ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔ منگل کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس قاضی امین نے ریفرنس دائر کرنے میں تاخیر پر نیب کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ دو دو سال ریفرنس دائر نہ کرنا نیب کی مجرمانہ غفلت ہے، نیب ریفرنس دائر نہیں کرتا اور الزام عدالتوں پر آ جاتا ہے۔ اس دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم وسیم زیب نے شہریوں سے 1 ارب 70 کروڑ فراڈ کے ذریعے وصول کیے، شہریوں سے پیسہ وصول کرکے کرپٹو کرنسی اکائونٹس میں ڈالا گیا، ملزم کیخلاف سینکڑوں متاثرین نے بیانات ریکارڈ کرائے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن کا سنا ہے یہ ہوتا کیا ہے۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ شہریوں کو پیسوں کے عوض ڈیجیٹل کوائن دیا جاتا ہے۔ دوران سماعت ملزم کے وکیل نے موقف اپنایا کہ میرے موکل کیخلاف پیسے لینے کا الزام ہے، پیسے لینے کی کوئی رسید سامنے نہیں آئی۔ جسٹس قاضی امین نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ نیب نے ملزم کے اثاثوں کا سراغ کیوں نہیں لگایا، میگا سکینڈل میں بھی تفتیش کا یہ حال ہے کہ نیب کو بنیادی معلومات بھی نہیں، رسید کے بغیر پیسہ لینا ہی تو ملزم کا اصل کمال ہے۔ واضح رہے کہ ملزم وسیم زیب نے کرپٹو کرنسی کے نام پر اربوں روپے کا فراڈ کیا، ملزم کیخلاف نیب پشاور تحقیقات کر رہا ہے۔
کرپٹو کرنسی