ٹرانسپرنسی کا رپورٹ حکومتی تردید کی کوئی حیثیت نہیں

تجزیہ: محمد اکرم چودھری
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر حکومتی موقف حقائق کے برعکس ہے، حکومت کی تردید کی کوئی حیثیت نہیں، پاکستان میں شاید ہی کوئی باشعور شخص حکومتی موقف کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے دفاع میں دلائل پیش کرے گا۔ حقیقت یہی ہے کہ ہر ادارہ پاکستان تحریک انصاف کے کرپشن کے خلاف اقدامات کو شک کی نگاہ سے دیکھنے پر مجبور ہے۔ اگر عوامی سطح پر ہونے والی کرپشن کو بھی شامل کر لیا جائے تو شاید ہم 160 ویں نمبر پر نظر آئیں۔ جو کچھ امپورٹ ایکسپورٹ کے فیصلوں میں ہوا ہے، جو کچھ چینی، آٹا اور کھاد کے معاملے میں ہوا ہے کیا یہ کرپشن نہیں ہے۔ ماضی میں بھی کرپشن ہوتی تھی اس وقت بڑے بڑے منصوبوں اور ٹھیکوں میں مال بنایا جاتا تھا لیکن اب تو ملک میں ٹرانسفر اور پوسٹنگ بھی رشوت کے بغیر ممکن نہیں ہے اور اگر کوئی شخص ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے رشوت دے گا تو پھر وہ دفتر میں بیٹھ کر اپنے پیسے پورے کرنے پر کام کرے گا ناصرف پیسے پورے کرے گا بلکہ پہلے سے بہتر پوسٹنگ کے لیے بھی پیسے جمع کرے گا۔ حکومت جو مرضی کہتی رہے وزراء  جو مرضی بیان دیتے رہیں ان کے بیانات اور وضاحتوں کی کوئی دلیل اور حیثیت نہیں ہے۔ تمام ادارے پاکستان تحریک انصاف کے موقف کی نفی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ حکومت اگر سچی ہے تو پراپیگنڈا سے باہر نکلے، حقائق عوام کے سامنے رکھے اور آئندہ سال کی تیاری کرے، نیک نیتی سے کام کرے۔ اگر سولہ درجے اوپر گئے ہیں تو چالیس درجے نیچے بھی آ سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت کرپشن کو عوامی نگاہ سے دیکھے اور عوامی موقف کے مطابق کرپشن کو سمجھنے کی کوشش کرے۔ حکومتی موقف میں نہ مانوں کی ضد ہے اور اسی ہٹ دھرمی نے پاکستان تحریک انصاف کو اس سطح پر پہنچایا ہے کہ کوئی ان کی بات بھی سننے کو تیار نہیں ہے۔ کرپشن کے خاتمے اور انصاف کی فراہمی کا بیانیہ دم توڑ چکا ہے، حکومت اپنی ساکھ کھو چکی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کے بعد پاکستان  تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما خود پسندی کے خول سے باہر نکلتے ہیں یا نہیں۔ بہرحال ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...