پاک چین سرخ مرچ منصوبہ زرعی شعبے کی ترقی میں معاون ثابت ہو گا


ملتان(شِنہوا)  سی پیک کے نئے مرحلے میں  زراعت، اور ذرائع معاش جیسے شعبوں تک توسیع دی گئی ہے۔زراعت کے شعبہ میں سی پیک تعاون کا موقع میسر آںے پر چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن اور سیچھوان لیتونگ فوڈ گروپ نے ایک کمپنی قائم کی اور 2021 میں لال مرچ کا کنٹریکٹ فارمنگ کا منصوبہ شروع کیا ، اس منصوبے کے چھ ماڈل فارمز میں سے ایک ملتان میں واقع ہے۔ سجاد کی نرسری ہزاروں ایکڑ پر مشتمل ماڈل فارمز میں سے ایک ہے جہاں کمپنی نے چینی مرچ کی اقسام کی کنٹریکٹ فارمنگ کے لیے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر کام کیا، جس کا مقصد کٹائی کے بعد فصل کو واپس چین برآمد کرنا اور پاکستان کے لیے زرمبادلہ حاصل کرنا ہے۔کمپنی کے ایگزیکٹو منیجر محمد عدنان نے شِنہوا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اس کی بہتر پیداوار اور بیماریوں کے خلاف مضبوط مدافعت کی وجہ سے چینی مرچ کی کاشت میں مقامی کسانوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔عدنان نے بتایا کہ  مقامی مرچ کو بیماریوں کا بہت زیادہ خطرہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار اسے اگانے میں ہچکچاتے ہیں، لیکن چینی اقسام مضبوط، چننے میں آسان اور کسی مڈل مین کی شمولیت کے بغیر، کھیتوں سے براہ راست چینی کمپنیوں کو زیادہ قیمت پر فروخت کی جاتی ہیں اور یہ مقامی کسانوں میں بہت مقبول ہے۔عدنان نے کہا کہ مستقبل قریب میں پاکستان میں فصل کی ویلیو ایڈڈ سروسز کے لیے پرائمری اور ڈیپ پروسیسنگ یونٹس بھی قائم کیے جائیں گے، جس سے مقامی لوگوں کے لیے مزید ویلیو اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ فصل کے لیے سب سے نازک وقت جنوری کا ہے کیونکہ بیج سے پودے نکل رہے ہوتے ہیں  اور بیماری یا کم درجہ حرارت کی وجہ سے پودے آسانی سے سڑ جاتے ہیں۔تاہم، پراجیکٹ کے مقامی زرعی ماہرین چینی ماہرین کے مشورے پر بوائی کے عمل کو مکمل کرتے ہیں۔شِنہوا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے  مرچ کی کاشت میں 27 سال کا تجربہ رکھنے والی کمپنی کے چینی ماہر زراعت ڑاو جیان ہوا نے بتایاکہ انہوں نے گزشتہ برسوں میں 20 سے زائد پاکستانی زرعی تکنیکی ماہرین کو تربیت دی ہے، جو کھیتوں میں اب  اپنیطور سے مدد کرسکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن