فریکچر کے علاوہ کسی مرض میں ایکسرے زیادہ  کارآمد نہیں رہا


کراچی(اسٹاف رپورٹر) ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل نے کہا کہ ایکسرے فریکچر کے سوا دیگر بیماریوں کی تشخیص میں اتنا کارآمد نہیں رہا۔ ریڈیالوجی کے شعبے میں ایم آرآئی، سی ٹی اسکین، پی ای ٹی اور ایچ آر سی ٹی اسکین کی جدت اور ترقی کے باعث بہت کم وقت میں اہم معلومات حاصل ہونے سے سیکڑوں قیمتی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ خصوصا  سراور گردن میں موجود کینسر کا تعین کرنے کے لیے بروقت تشخیص اور معائنہ نہایت اہمیت کے حامل ہیں، ان  خیالات کااظہار انہوں نے "سیکریٹس آف ریڈیالوجی فار ای این ٹی-ہیڈ اینڈ نیک سرجری" سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار کا انعقاد ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے   ای این ٹی-ہیڈ اینڈ نیک ڈپارٹمنٹ ڈاکٹر رتھ کے ایم فا سول اسپتال کراچی کے اشتراک سے پوسٹ گریجویٹ ،ٹرینیز، ہاوس آفسرز، ینگ ای این ٹی اور ریڈیالوجسٹ کے لیے کیا گیاتھا۔ سیمینار سے  پروفیسر سلمان مطیع اللہ، پروفیسر اقبال حسین ادیپور والا، ڈاکٹر فہد ہارون، ڈاکٹر راحیلہ عثمان، ڈاکٹر شایان سیرت، ڈاکٹر ریحانہ شیخ اور ڈاکٹر وکی کمار نے بھی خطاب کیا۔ ، پروفیسر صبا سہیل نے اپنے خطاب میں ریزیڈنٹس کو اپنے علم اور تجربے  میں اضافہ کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ ریڈیالوجی کیسز پر غور کرنے کی تلقین کی، سیمینار کا انعقاد اوٹی 78' کمپلیکس سول اسپتال کے آڈیٹوریم میں کیاگیا۔ سیمینار کا بنیادی مقصد ای این ٹی اور ریڈیالوجی پوسٹ گریجویٹ ٹرینیز کو اہم امور پر معلومات فراہم کرنا تھا۔مقررین کا کہنا تھا کہ  ریڈیالوجسٹ اور سرجنز کیدرمیان بہتر ابلاغ امراض کی تشخیص اور علاج میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ڈاکٹر شایان سیرت کا کہنا تھا کہ پی ای ٹی اسکین کارسی نوما یا دیگر امراض کی تشخیص میں موثر ثابت ہوتا ہے۔ مگر یہ مہنگا اسکین ہے اور چند اسپتالوں میں اس کی سہولت موجود ہے جس کے باعث لوگوں کو سی ٹی اسکین تجویز کیا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بطور شعبہ آپ اپنے خودساختہ ریڈیالوجی کے قواعد و ضوابط شائع کرسکتے ہیں۔ سیمینار میں مقررین کی جانب سے تشخیصی ریڈیالوجی  میں درپیش غیرمعمولی چیلنجز پر قابو پانے کے طریقوں اور نئی تکنیک پر تفصیلی وضاحت فراہم کی گئی۔  پروفیسر اقبال حسین ا دیپور والا نے کہا کہ ریڈیالوجی میڈیکل کے شعبے میں ریٹرھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ سیمینار میں سوال جواب کے سیشن کااہتمام بھی کیا گیا جس میں درست جواب دینے والے ریزیڈنٹس کو انعامات دیے گئے۔ تقریب کے اختتام پر مقررین کو اعزازی شیلڈز سے نوازا گیا۔ 

ای پیپر دی نیشن