فواد چودھری  کی گرفتاری  غیر سیاسی ٖ فیصلہ  کرنا ہو گا کہاں لائن کھینچی  ہے : مریم اورنگزیب


اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے اور آزادی اظہار رائے پر پابندی سے جوڑا جارہا ہے لیکن یہ کوئی سیاسی گرفتاری نہیں اور آج عوام، میڈیا اور اداروں نے یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کہاں لائن کھینچنی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں اس پریس کانفرنس میں پاکستان کے عوام، میڈیا اور ان تمام حلقوں سے مخاطب ہوں جو اس گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کو آزادی اظہار رائے پر پابندی سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے فواد چوہدری کے خلاف درج ایف آئی آر کی نقل دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ وہ ایف آئی آر ہے جو الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے خلاف درج کرائی۔ ان کا کہنا تھا 9 ماہ سے حکومت میں ہیں اور نو ماہ سے عمران خان، ان کے سارے ترجمان، فواد چوہدری اور دیگر نے جو زبان حکومت اور پارٹی قیادت سمیت ہم سب کے بارے میں استعمال کی ہے تو اگر سیاسی گرفتاری کرنی ہوتی تو عمران خان کی طرح اپوزیشن کی فرنٹ کی دو بینچوں کے تمام رہنما اس وقت جیلوں میں ہوتے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسی طرح شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا، ان کی بیٹی کے گھر کی چار دیواری پھلانگ کر نیب کے اراکین اور پنجاب پولیس نے دھاوا بولا، ہم نے کیا اداروں کو گالی دی، کیا ان کے بچوں کو دھمکیاں دیں، شاہد خاقان عباسی کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا گیا، وہ تھا سیاسی انتقام۔ وزیر اطلاعات نے کہا اگر آپ نے کسی ایک جماعت کو استثنیٰ دیا تو آپ کو 22 کروڑ عوام کو اجازت دینی ہوگی کہ اگر ان عدالتوں سے ان کے خلاف فیصلے آتے ہیں تو ان کو بھی گالیاں دینے اور خاندانوں کو دھمکانے کا حق ہو، ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ عمران خان گالی دے، دھمکی دے، گلے سے گھسیٹنے اور پھانسی کی باتیں کرے۔ اس موقع پر مریم اورنگزیب نے نہال ہاشمی کی گرفتاری کے بعد عمران خان کی جانب سے کی گئی ٹویٹس سناتے ہوئے کہا کہ نہال ہاشمی نے توہین کی تھی تو پارٹی اور پوری قیادت نے اس کی مذمت کی تھی اور ان کو سینیٹر کی کرسی سے ہٹایا تھا۔
مریم اورنگزیب

ای پیپر دی نیشن