استعفوں کی منظوری اور  محاذ آرائی کی سیاست 


سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریکِ انصاف کے مزید 43 ارکان کے استعفے منظور کر کے مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمشن کو بھجوا دئیے ہیں۔ اب پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے علاوہ صرف 2 ارکان قومی اسمبلی میں باقی رہ گئے ہیں جن کے استعفے ان کی رخصت کی درخواست کے باعث منظور نہیں کیے گئے۔ 
سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ارکانِ قومی اسمبلی کے اجتماعی طورپر پیش کردہ استعفے آئین کی روسے نامنظور کرتے ہوئے متعلقہ ارکانِ کو سپیکر کے روبرو پیش ہونے کے لیے کہا تھا لیکن تحریک انصاف کی جانب سے قومی اسمبلی میں واپس آنے کاعندیہ دیے جانے کے بعد سپیکر نے ان استعفوں کو منظور کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ۔یہ استعفے چار مرحلوں میں منظور کیے گئے ہیں۔ پہلے میں 11 دوسرے اور تیسرے میں 35,35 اور چوتھے مرحلے میں 43 استعفے منظور کیے گئے ۔ پی ٹی آئی کے 20 منحرف ارکان ایوان کا بدستور حصہ ہیں جنہوں نے استعفے نہیں دیئے۔ 
پاکستان میں سیاست ایک بار پھر منفی رُخ اختیار کر چکی ہے۔ متحارب سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بلیم گیم اور پوائنٹ سکورنگ کے ذریعے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی تگ و دو میں ملک کو انتشار، خلفشار اور بدامنی سے دوچار کردیاہے ۔ جس جمہوریت اور جمہوری رویے کے حق میں یہ رہنما گلے پھاڑ پھاڑ کر تقاریر کرتے ہیں اسی جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ ملک اور قوم کے مفاد میں کوئی کام بھی ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ سیاسی قائدین کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے کی بنا پر کارکنوں کے درمیان بھی ایک دوسرے سے شدید نفرت کے جذبات پیدا ہو گئے ہیں۔ برداشت، رواداری اور تحمل و بردباری کہیں نظر نہیں آتی۔ یہ صورتِ حال ملک کے داخلی استحکام کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ ظاہر ہے معاشی طور پر انتہائی کمزور ملک ان مسائل و مشکلات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پوری دنیا میں ہماری طرزِ سیاست مذاق بن چکی ہے لیکن ہماری سیاسی قیادتوں کو اس کا کچھ احساس و ادراک نہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنے مفادات اور ذاتی اناﺅں کو ایک طرف رکھ کر صرف ملک اور اس کے غریب عوام کے حال پر رحم کریں۔ سسٹم کو نقصان پہنچانے کی راہ ہموار نہ کریںاور مفاداتی سیاست کو چھوڑ کر باہم مل بیٹھیں اور عوام الناس کی فلاح اور بہتری پر توجہ دیں۔ اسی میں انکی اور ملک و قوم کی بہتری ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن