کراچی (کامرس رپورٹر )نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف حکام وعدوں اور یقین دہانیوں سے بے زار ہو چکے ہیں اور وہ نویں جائزے سے قبل طے شدہ معاملات پرعملی اقدامات چاہتے ہیں،سابق حکومت کے وزیر خزانہ نے اس وقت تک آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کی جب تک انھیں برخاست نہ کر دیا گیا مگر انکی تاخیر سے معیشت کا بھرکس نکل گیا، اب موجودہ حکومت بھی وہی غلطی دہرا رہی ہے جبکہ معاہدے میں تاخیر سے معیشت تباہ ہو رہی ہے، آئی ایم ایف کی شرائط اور مجوزہ منی بجٹ عوام کے لئیجان لیوا ثابت ہونگی مگر اسکے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔ میاں زاہد حسین نے ایک بیان میں کہا کہ اشرافیہ پروری اور غلط پالیسیوں کے علاوہ کووڈ کی وبا اور روس یوکرین جنگ کے نتیجے میں معیشت تباہ ہو چکی ہے اور ان حالات سے نکلنے کے لئے پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کی سخت شرائط تسلیم کرکے اس کا مالی تعاون حاصل کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے کیونکہ پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔ آئی ایم ایف کے بغیر معیشت چلانے کی کوشش کی گئی مگر اس سے معاشی بدحالی اور عوام میں غم و غصہ بڑھانے کے علاوہ کوئی مقصد حاصل نہیں کیا جا سکا۔ دوست ممالک نے بھی آئی ایم ایف کے بغیر کسی قسم کی مدد سے انکار کرتے ہوئے صاف الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ ان کی مدد حاصل کرنے کیلئے پہلے پاکستان کو اپنے معاملات اور نظام درست کرنے ہونگے۔ ان حالات میں حکومت نے ایک منی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ ڈالر کی قیمت کا تعین بھی مارکیٹ پر چھوڑ دیا جائے گا جس سے ڈالر کی قدر میں فوری طور پر ہوش رُبا اضافہ دیکھنے میں آئے گا اور مہنگائی 35 فیصد سے تجاوز کرسکتی ہے۔