سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی اور پاور سیمنٹ کے مابین معاہدہ

Jan 26, 2023


کراچی (کامرس رپورٹر ) سندھ اینگروکول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) اور پاور سیمنٹ کے درمیان سیمنٹ کی پیداوار کے لیے تھر کے کوئلے کو بطور ایندھن استعمال کرنے کے آزمائشی منصوبہ کے لیے مفاہمت کی یادداشت طے پاگئی ہے۔یادداشت پر سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او عامر اقبال اور پاور سیمنٹ کے سی ای او کاشف حبیب نے دستخط کیے۔اس موقع پر پاور سیمنٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر احسن انیس، ڈائریکٹر ایکسپورٹ مارکیٹنگ سیف الدین خان اور ڈی جی ایم انٹرنیشنل ٹریڈ بدر بن انور بھی موجود تھے جبکہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی سے جی ایم کمرشل فہیم صدیقی، منیجر بزنس ڈیولپمنٹ فیصل عزیز، منیجر ٹیکنیکل اینڈ مائن پلانگ ارسلان انور سمیت منیجر کمرشل فیضان رفیق نے بھی شرکت کی۔دونوں اداروں کے مابین قائم ہونے والے اتفاق رائے کے تحت پاور سیمنٹ تھر کے کوئلے کو سیمنٹ سازی کے لیے آزمائشی طور پراستعمال کرے گی تاکہ درآمدی کوئلے پر انحصار کو کم کیا جاسکے۔اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او عامر اقبال نے کہا کہ تھر کے کوئلے کے ذخائر ملک کو اپنی جکڑ میں لینے والے معاشی بحران کا قلیل اور طویل مدتی بنیادوں پر حل فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں کوئلے کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ اور پاکستان میں زرمبادلہ کے بحران کے پیش نظر تھر کے مقامی کوئلے کی سیمنٹ سمیت دیگر صنعتوں کے لیے بطور خام مال افادیت میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاور سیمنٹ سے قبل بھی کچھ سیمنٹ کمپنیاں سیمنٹ سازی کے عمل میں تھر کے کوئلے کی 10سے 20فیصد آمیزش کے تجربات کرچکی ہیں جس کے بہترین نتائج حاصل ہوئے۔ تھر کے کوئلے کی بلینڈنگ سے سیمنٹ کمپنیوں کو بڑھتی ہوئی لاگت پر قابو پانے میں مدد ملیگی کیونکہ کوئلہ سیمنٹ کا اہم پیداواری جز ہے  ساتھ ہی قومی خزانے کو بھی کوئلے کی درآمد سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بڑھنے والے دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملیگی۔اس بارے میں پاور سیمنٹ کے سی ای او کاشف حبیب نے کہا کہ عالمی سطح پر کماڈٹیز کی قیمت میں اضافہ اور ملک میں سخت معاشی حالات کی وجہ سے دیگر صنعتوں کی طرح سیمنٹ سیکٹر بھی متاثر ہورہا ہے۔ خام مال کی درآمد جیسے کہ کوئلے کی قیمتوں کی وجہ سے سیمنٹ کی لاگت میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ مقامی کوئلہ استعمال کرنے سے ہمارے لیے مقامی اور ایکسپورٹ مارکیٹ میں مسابقت میں آسانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے سستے اور مقامی ذرائع اختیار کرنے سے ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں مسابقت کرنا آسان ہوگی اور تھر کا کوئلہ مسلسل دستیابی اور لاگت کی بناء پر ایک بہترین ذریعہ ثابت ہوگا۔ماہرین کے اندازے کے مطابق سیمنٹ انڈسٹری میں تھر کے کوئلے کی 20 فیصد تک آمیزش کے لیے 5ملین ٹن سالانہ کوئلہ درکار ہوگا جس سے ملک کے لیے کثیر زرمبادلہ کی بچت ہوگی اور ایک بار پھر یہ بات ثابت ہوگی کہ تھر کا کوئلہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے۔

مزیدخبریں