کراچی ( کامرس رپورٹر )سا¶تھ ایشین بزنس فورم آف ایمپلائرز (سیف) کے سابق صدر مجید عزیز نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا خطے میں بزنس کے لیے سیف کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور اس کے ممبران کو باہمی طور پر فائدہ مند اور مستحکم پوزیشن قائم کرتے ہوئے ان کے درمیان ضروری مہارت کا اشتراک کرنا چاہیے باالخصوص وبائی مرض سے پیدا بحران کے بعد رکن تنظیموں کو آگے بڑھنے کے لیے ایک اسٹریٹجک منصوبہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔یہ بات انہوں نے کوالالمپور میں سیف اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں جنوبی ایشیا خطے سے ایمپلائرز اینڈ بزنس ممبرشپ آرگنائزیشنز (ای بی ایم او ایس) آل انڈیا آرگنائزیشنز(اے آئی او ای)، ایمپلائرز فیڈریشن آف انڈیا( ای ایف آئی)، فیڈریشن آف نیپالیز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری( ایف این سی سی آئی۔ای سی)، ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان( ای ایف پی)، ایمپلائرز فیڈریشن آف سیلون (ای ایف سی) اور بنگلہ دیش ایمپلائرز فیڈریشن (بی ای ایف) نے شرکت کی جبکہ افغانستان اور مالدیپ کے نمائندے شرکت نہ کر سکے۔مجید عزیز جو سیف کے پہلے منتخب صدر تھے انہوں نے مستقبل میں روابط استوار کرنے اور ایک پلیٹ فارم پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب تک سیف کو ڈچ ایمپلائرز کوآپریشن پروگرام کے ذریعے مالی طور پر مدد فراہم کی جاتی تھی لیکن اسے نیدرلینڈ کے پی یو ایم کے ساتھ ضم کرنے کے بعد سپورٹ ڈائنامکس تبدیل ہو گئیں۔سیف کی پائیداری کے لیے مالی وسائل تلاش کرنے کے طریقے اور ذرائع موجود ہیں۔انہوں نے فورم کے تسلسل اور مو¿ثر استعمال پر زور دیا اور ساتھ ہی رکن ممالک کے لیے جیت کی صورت حال کے لیے اہمیت کا اضافہ کیا۔ اس موقع پر مجید عزیز نے آل انڈیا آرگنائزیشن آف ایمپلائرز کے صدر آلوک بنسیدھر شری رام کا نام 2023-24 کے لیے صدر سیف کے طور پر تجویز کیا۔ایمپلائرز فیڈریشن آف سیلون کے سیکریٹری جنرل وجیرا ایلی پولا نے بنگلہ دیش ایمپلائرز فیڈریشن کے صدر ارداشیر کبیر کا نام 2023-24 کے لیے نائب صدر سیف کے طور پر تجویز کیا۔دونوں نامزدگیوں کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔