اقلیت دشمن بھارت مذہب اور نسلی امتیاز کی آماجگاہ


ارشاداحمدارشد
بھارت میں زمینی،بحری یافضائی راستے سے داخل ہوں توبڑے بڑے پینافلیکس آویزاں نظرآتے ہیں جن پرلکھاہوتاہے ’’دنیاکے سب سے بڑے جمہوری ملک میں ہم آپ کوخوش آمدیدکہتے ہیں۔‘‘یہ جملہ بظاہربہت خوش کن ہے، ممکن ہے پڑھنے والوں کو متاثربھی کرتاہو لیکن دنیاکی سب سے بڑی جمہوریت میں ہونے والا جبر تشدد اس جملے کا منہ چڑا رہا ہے۔ 26جنوری1950ء کی نسبت سے بھارت میں آئین کے نفاذ کے حوالے سے ہرسال نام نہاد یوم جمہوریہ منایاجاتاہے۔بڑے پیمانے پر یوم جمہوریہ کی تقریبات کاانعقاد کیاجاتاہے۔بھارتی حکمرانوں کے جمہوریت،سیکولرازم اورآئین کے نفاذکے بڑے بڑے دعوے تو کئے جاتے ہیں۔ مگر اس ملک میں جمہوریت اورسیکولر ازم  کے دعووں کے باوجوداقلیتوں اوراقوام کوبنیادی حقوق بھی حاصل نہیں۔ جبکہ بھارت میںمذہب اورنسلی امتیازکی بناپر اقلیتوں اوردیگراقوام کے ساتھ ایسا بدترین سلوک روارکھا جاتاہے کہ جس کی مثال فی زمانہ دنیاکے کسی بھی جمہوری ملک میں نہیں ملتی ہے۔ 
جمہوریت اورسیکولرازم کے نام پر بھارت میں اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو کچھآج ہورہاہے ۔اس سے بھارتی آئین  تیارکرنے والے ڈاکٹربھیم رائوامبیدکرکی یاد بھی تازہ ہو جاتی ہے۔بی جے پی، کانگریس اوردیگرجماعتیںڈاکٹرامبیدکرکی یادمیں بڑے بڑے پروگرام کرتی ہیں مقالے پڑھے جاتے ہیں۔ڈاکٹربھیم رائوامبیدکر کاتعلق ہندئووں کی ایک نچلی ذات’’دلت‘‘ سے تھا۔ مگر وہ خداداد ذہانت وقابلیت کے مالک تھے جنہوں نے برطانیہ تک جا کر تعلیم حاصل کی  اور اعلی تعلیمی اداروں سے قانون کی ڈگریاں حاصل کیں۔ 
 ڈاکٹرامبیدکربرہمن کے طریقہ واردات اورمتعصبا نہ ذہنیت کوخوب سمجھتے تھے اس لئے وہ اکثر کہاکرتے تھے ’’مجھے سر پر بیٹھاکر گھومنے سے بہتر ہے کہ میرے خیالات و نظریات کو اپنے دل و دماغ میں بٹھاؤ‘‘۔آج بھارت میں ڈاکٹرامبیدکاذکرتوہے لیکن ان کی سوچ،فکر،دلت ذات اوردیگراقلیتوں سے  نفرت جوں کی توں موجود ہے ۔’ ’دلت ‘‘ ذات کے رہنما ڈاکٹر امبید نے بھارت کو آئین تودے دیالیکن وہ ساری زندگی کی جدوجہدکے باوجودبھارتی معاشرے میں اپنی قوم کوجائزمقام نہ دلواسکے ۔ حالانکہ دلت قوم کا رہنما ڈاکٹر امبید کر بھارت کا محسن ہے ، بھارتی آئین کاخالق ہے اس کے باوجود دلت قوم سے انتہا درجے کی نفرت ہے ۔ان حقائق سے بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے بھارت کے متعصب ہندو مسلمانوں سے کس قدر نفرت کرتے ہوں گے ۔
نفرت اور انتقام کی یہ اندھی لہر مقبوضہ جموں کشمیر میں بھی چھائی ہوئی ہے ۔ مقبوضہ جموں کشمیر آبادی کے اعتبار سے ایک بڑا خطہ ہے لیکن یہاں بھارتی فوج کے مظالم عروج پر ہیں۔ ایک لاکھ سے زائد کشمیری جام شہادت نوش کرچکے ہیں ، ہزاروں جیلوں میں بند ہیں ، ہزاروں لاپتہ ہیں ، ہزاروں مسلمانوں مائوں بہنوں کی بیٹیوں کی عصمتیں تارتار کی جاچکی ہیں  ۔ بھارت کے حکمران مقبوضہ جموں کشمیر کی آبادیوں کو ویران اور قبرستانوں کو آباد کرنے کے درپے ہیں چاہے اسلئے کہ انھیں مقبوضہ جموں کشمیر میں سارے مسلمانوں کو ہی خون میں نہلانا پڑے ۔اس وقت حالت یہ ہے کہ قبرستانوں کیلئے جگہ کم پڑ چکی ہے ۔ مقبوضہ وادی کے ہر گلی کوچے سے روز جنازے اٹھ رہے ہیں ۔ بھارتی مظالم پر ایمنیسٹی انٹر نیشنل سمیت انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے اداروں کی رپورٹیں ایف آئی آر کی حیثیت رکھتی ہیں  جن سے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم بے نقا ب ہو رہے ہیں ۔ 
دنیا بھر میں یہ اصول ہے کہ جب کسی ملک کا کوئی خاص تہوار آتا ہے تو اس مناسبت سے خوشیاں منائی جاتی ہیں ۔ اس ملک کے اقلیتی گروہوں کو بھی خوشیوں میں شریک کیا جاتا ہے ۔ لیکن بھارت دنیا کا واحد ملک ہے کہ جس کا یوم جمہوریہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیلئے قہر وانتقام کا دن بن کرٹوٹتا ہے ۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں نام نہاد یوم جمہوریہ کی تقریبات شروع ہونے سے کئی دن قبل کرفیونافذ کردیا جاتا ہے۔جگہ جگہ ناکے لگادیے جاتے ہیں،کشمیری نوجوانوں کی گرفتاریاں شروع ہوجاتی ہیں اور بھارتی فوجی یوم جمہوریہ کی تقریبات کو مسلمانوں کے خون سے رنگین کرتے ہیں ۔ 
بھارت کا نام نہاد یوم جمہوریہ اس اعتبار سے بھارتی حکمرانوں کیلئے رسوائی کا باعث بنا چلا آ رہا ہے کہ کشمیری قوم ان تقریبات کا بائیکاٹ کرتی ہے ۔پاکستان‘ کنٹرول لائن کے آرپار دونوں ا طراف میں اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری یہ دن یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیں۔حریت کانفرنس کی اپیل پربھارتی جبروتسلط کے خلاف جگہ جگہ ریلیاں اورجلوس نکالے جاتے ہیں،مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال رہتی ہے،دکانیں،کاروباری مراکزبنداورسڑکوں پرٹریفک بھی معطل رہتی ہے۔اس موقع پرحریت کانفرنس احتجاجی مظاہروں کی کال دیتی ہے جس پر پوری کشمیری قوم لبیک کہتی ہے ۔بھارتی حکمران اپنی خفت کو مٹانے، احتجاجی مظاہروں کو روکنے اور یوم جمہوریہ کی تقریبات کو کامیاب بنانے کیلئے حریت کانفرنس کی پوری قیادت کوگھروں میں نظربندکردیتے ہیں۔سری نگرکے بخشی سٹیڈیم میں بندوقوں،سنگینوں،لاٹھیوں،سنائپرگنوں سے مسلح ہزاروں سکیورٹی اہل کاروں کے ساتھ اورآسمان پرگردش کرتے ہیلی کاپٹروں کے سائے میں یوم جموریہ منایاجاتا ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ بھارت کا یوم جمہوریہ اہل کشمیر کی بھارت کے ساتھ نفرت اور پاکستان کے ساتھ محبت کا دن ہے ۔ اس دن اہل کشمیر بھر پور طریقے سے بھارت کے ساتھ نفرت کااظہارکرتے ہیں ۔ بھارت سے نفرت اور پاکستان سے محبت کشمیری قوم کے جسم میں خون کی طرح دوڑ رہی۔ مودی کوجان لیناچاہئے کہ بھارت کی قسمت میں اس سے کہیں زیادہ ذلت لکھی جاچکی ہے بھارت جوسلوک اپنے ہاں بسنے والے مسلمانوں اورکشمیرکے مسلمانوں سے کررہارہے،جس بے دردی اوربے رحمی سے ان کاخون بہایاجارہاہے یہ خون رائیگاں نہیں جائے گااوربھارت کواس خون کے ایک ایک قطرے کاحساب دیناہوگا۔

ای پیپر دی نیشن