اسلام آباد + گجرات( نامہ نگار+نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے گجرات میں پارٹی کے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں موجود نہیں اور الیکشن نہیں لڑ رہی ان کے پاس ان دنوں پیپلز پارٹی کے علاوہ بات کرنے کوکچھ نہیں ہے۔ صفر پی پی ہی انتخابات کے لیے سنجیدہ ہے۔ صرف پیپلز پارٹی کے جیالے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ اس کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے حریف اپنے گھروں سے بھی نہیں نکلتے۔ شیر شکار کرنے نہیں نکل رہا ہے تو اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ وہ کسی اور اس کے لئے شکار کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات کے حلقہ این اے 65کے گائوں کنگ چنن میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا جسمیں گجرات کے حلقہ این اے 65 ، منڈی بہاوالدین کے حلقہ این اے 68کے جیالوں نے شرکت کی جلسہ کی میزبانی امیدوارا قومی اسمبلی قمر زمان کائرہ ، آصف بشیر بھاگٹ نے کی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ۔شیر کے شکار کے لیے باہر نہ نکلنے کے پیچھے ایک وجہ ہے، لیکن اس کی طرف سے شکار کے لیے کسی اور سے مطالبہ کرنا ہے۔ ان کے پاس کوئی منشور بھی نہیں ہے، وہ عوام کو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ چوتھی بار اقتدار میں آنے کے بعد وہ ان کی خدمت کیسے کریں گے۔ ووٹ کا حق عوام کی طاقت ہے اور پنجاب کے عوام کو اس سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی انقلابی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ بیٹا بن کر قوم کی خواتین کی خدمت کروں۔بھوک مٹاو پروگرام‘ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 8 فروری کو جب تیر کے نشان پر مہر لگے گی تو یہ تمام وعدے پورے ہوں گے۔چیئرمین بلاول بھٹو نے ن لیگ کے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے کارکن جنہوں نے جمہوری ہو کر جنرل مشرف کا اے آر ڈی میں مقابلہ کیا اور ووٹ کے تقدس کی بات کی، انہوں نے اپنی ہی پارٹی کو اپنا بیانیہ چھوڑتے دیکھا۔ اب یہ وہی پرانی مسلم لیگ ن ہے جو ڈکٹیٹر ضیاء الحق اور آئی جے آئی کی ہے۔ اگر مسلم لیگ ن کے کارکن جمہوریت اور ووٹ کے تقدس کی بالادستی چاہتے ہیں تو وہ تیر کے نشان پر مہر لگا دیں۔ چیئرمین پی پی پی نے پی ٹی آئی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بننے سے روکنا چاہتے ہیں تو یا تو آزاد امیدواروں کا انتخاب کر کے اپنا ووٹ ضائع کر سکتے ہیں، جو کہ ن لیگ کی حمایت کے مترادف ہے، انہیں غور کرنا چاہیے کہ مقابلہ دو پارٹیوں کے درمیان ہے اور شیر کو اس کے راستے میں روکنے کے لیے پیپلز پارٹی کے تیر پر مہر لگانی ہوگی۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ وہ شیر کو اس کے راستے میں روکیں گے اور 8 فروری کو موقع ملنے پر وہ خود ان کے لیے 9 فروری کو لندن میں اپنے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس واپس جانے کے لیے ٹکٹ بک کرائیں گے۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے کہ وہ عبوری تقرری کے بعد الیکشن جیت چکے ہیں۔ پنجاب اور ملک کے لوگ بیدار ہو جائیں اور انہیں روکنے کا فیصلہ کر لیں تو انہیں مقصد کے حصول تک کوئی چیز نہیں روک سکتی۔صدر زرداری جب اقتدار میں آئے تو بدلہ لینے کا کہہ سکتے تھے لیکن انہوں نے اس کے بجائے ’پاکستان کھپے‘ کا نعرہ لگایا۔ اقتدار ملنے کے بعد میری پہلی ہدایت سیاسی قیدیوں کی رہائی ہوگی۔ ملک کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے عوام کے پاس واحد آپشن یہ ہے کہ کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں، اقلیتوں اور پسے ہوئے عوام کے تیر کا انتخاب کریں۔