پیارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی پیاری پیاری باتیں !!!!!! 

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور (قیامت کے دن) اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی۔ لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق بازپرس ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا و مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو (سمجھ لو) تم میں سے ہر ایک راعی (نگہبان) ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی۔ عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے مجھ سے فرمایا اے عبدالرحمٰن بن سمرہ! امارت و اقتدار کی طلب مت کرنا کیونکہ اگر تم نے اسے مانگ کر حاصل کیا تو تم اس معاملے میں اپنے نفس کے سپرد کر دئیے جاؤ گے اور اگر وہ تمہیں بن مانگے ملی تو اللہ کی توفیق و مدد تمہارے شامل حال ہو گی۔
ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں دو آدمیوں کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے پاس گیا، ان میں سے ایک نے (اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی رسالت کی) گواہی دی پھر کہا کہ ہم آپ کے پاس اس غرض سے آئے ہیں کہ آپ ہم سے اپنی حکومت کے کام میں مدد لیجئے دوسرے نے بھی اپنے ساتھی ہی جیسی بات کہی، تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا ہمارے نزدیک تم میں وہ شخص سب سے بڑا خائن ہے جو حکومت طلب کرے۔ ابو موسیٰ ؓ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے معذرت پیش کی اور کہا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں آدمی اس غرض سے آئے ہیں پھر انہوں نے ان سے زندگی بھر کسی کام میں مدد نہیں لی۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے عبداللہ بن ام مکتوم ؓ کو مدینہ میں دو مرتبہ (جب جہاد کو جانے لگے) اپنا قائم مقام (خلیفہ) بنایا۔ 
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اللہ جب کسی حاکم کی بھلائی چاہتا ہے تو اسے سچا وزیر عنایت فرماتا ہے، اگر وہ بھول جاتا ہے تو وہ اسے یاد دلاتا ہے اور اگر اسے یاد رہتا ہے تو وہ اس کی مدد کرتا ہے اور جب اللہ کسی حاکم کی بھلائی نہیں چاہتا ہے تو اس کو برا وزیر دے دیتا ہے اگر وہ بھول جاتا ہے تو وہ یاد نہیں دلاتا اور اگر یاد رکھتا ہے تو وہ اس کی مدد نہیں کرتا۔ مقدام بن معد یکرب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا: قدیم! (مقدام کی تصغیر ہے) اگر تم امیر، منشی اور عریف ہوئے بغیر مر گئے تو تم نے نجات پا لی۔ رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے سنا ہے کہ ایمانداری سے زکاۃ کی وصولی وغیرہ کا کام کرنے والا شخص جہاد فی سبیل اللہ کرنے والے کی طرح ہے، یہاں تک کہ لوٹ کر اپنے گھر آئے۔ عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا: صاحب مکس (قدر واجب سے زیادہ زکاۃ وصول کرنے والا) جنت میں نہ جائے گا (کیونکہ یہ ظلم ہے)۔ عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر میں کسی کو خلیفہ نامزد نہ کروں (تو کوئی حرج نہیں) کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے کسی کو خلیفہ مقرر نہیں کیا تھا اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کر دوں (تو بھی کوئی حرج نہیں) کیونکہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خلیفہ مقرر کیا تھا۔ عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! انہوں نے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم اور ابوبکر ؓ کا ذکر کیا تو میں نے سمجھ لیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے برابر کسی کو درجہ نہیں دے سکتے اور یہ کہ وہ کسی کو خلیفہ نامزد نہیں کریں گے۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے سننے اور اطاعت کرنے کی بیعت کرتے تھے اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم تلقین کرتے تھے کہ ہم یہ بھی کہیں: جہاں تک ہمیں طاقت ہے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم عورتوں سے کس طرح بیعت لیا کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے کبھی کسی اجنبی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا، البتہ عورت سے عہد لیتے جب وہ عہد دے دیتی تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم فرماتے جاؤ میں تم سے بیعت لے چکا۔ عبداللہ بن ہشام (انہوں نے نبی اکرم ؐؐ کا عہد پایا تھا) فرماتے ہیں کہ ان کی والدہ زینب بنت حمید ؓ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے پاس لے گئیں اور کہنے لگیں اللہ کے رسول! اس سے بیعت کرلیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم  نے فرمایا یہ کم سن ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا ہم جس کو کسی کام کا عامل بنائیں اور ہم اس کی کچھ روزی (تنخواہ) مقرر کردیں پھر وہ اپنے مقررہ حصے سے جو زیادہ لے گا تو وہ (مال غنیمت میں) خیانت ہے۔ 
ابن الساعدی (عبداللہ بن عمرو السعدی القرشی العامری) کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے صدقہ (وصولی) پر عامل مقرر کیا جب میں اس کام سے فارغ ہوا تو عمرؓ نے میرے کام کی اجرت دینے کا حکم دیا، میں نے کہا: میں نے یہ کام اللہ کے لیے کیا ہے، انہوں نے کہا: جو تمہیں دیا جائے اسے لے لو، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے زمانہ میں (زکاۃ کی وصولی کا) کام کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے مجھے اجرت دی۔
ابو حمید ساعدی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ؐ نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو جسے ابن لتبیہ کہا جاتا تھا زکاۃ کی وصولی کے لیے عامل مقرر کیا (ابن سرح کی روایت میں ابن اتبیہ ہے) جب وہ (وصول کر کے) آیا تو کہنے لگا: یہ مال تو تمہارے لیے ہے (یعنی مسلمانوں کا) اور یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے، تو رسول اللہؐ منبر پر کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: عامل کا کیا معاملہ ہے؟ کہ ہم اسے (وصولی کے لیے) بھیجیں اور وہ (زکاۃ کا مال لے کر) آئے اور پھر یہ کہے: یہ مال تمہارے لیے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے، کیوں نہیں وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر بیٹھا رہا پھر دیکھتا کہ اسے ہدیہ ملتا ہے کہ نہیں ، تم میں سے جو شخص کوئی چیز لے گا وہ اسے قیامت کے دن لے کر آئے گا، اگر اونٹ ہوگا تو وہ بلبلا رہا ہوگا، اگر بیل ہوگا تو ڈکار رہا ہوگا، اگر بکری ہوگی تو ممیا رہی ہوگی ، پھر رسول اللہ ؐ نے اپنے دونوں ہاتھ اس قدر اٹھائے کہ ہم نے آپ کی بغل کی سفیدی دیکھی پھر فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا؟ اے اللہ! کیا میں نے پہنچا دیا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے، انہیں پھیلانے اور جو لوگ سنتوں کو پھیلانے میں مصروف ہیں ان کے ساتھ تعاون کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین

ای پیپر دی نیشن