نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نریندر مودی کے رام مندر کے افتتاح کے ایک دن بعد انتہا پسند ہندوؤں کے جتھوں نے فتح ریلی نکالی جس کے دوران مسجد اور ایک چرچ پر حملہ کیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے بلوچ پورہ میں دیوان جی کی 1677 میں تعمیر کی گئی بیگم شاہی مسجد میں لاٹھی بردار ایک ہزار سے 1500 جنونی ہندو داخل ہوگئے اور توڑ پھوڑ کی۔ انتہاپسند ہندوؤں نے جے شری رام کے نعرے بھی لگائے اور امام مسجد کو زدوکوب کیا اور مینار پر ہندوتوا کا پرچم لہرا دیا اور نعرہ لگایا کہ ہم ایک نہیں بلکہ ایک ہزار مزید بابری مسجدوں کو گرائیں گے۔ یاد رہے کہ یہ مسجد اور روضہ خواجہ غیاث الدین قاضیوانی کی بیٹی اور ممتاز محل کی والدہ دیوان جی بیگم کے لیے وقف ہیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ مغل دور کی مسجد پر ہندوتوا کا پرچم لہرانے کے الزام پر 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم پولیس نے ان کی شناخت ظاہر نہیں کی۔ اسی طرح ریاست مدھیہ پردیش میں بھی ایک چرچ پر بھی حملہ کیا گیا۔ حملہ آوروں نے چرچ کی دیوار پر چڑھ کر کراس کا نشان اتارا اور ہندوتوا کا پرچم لہرا دیا۔ حملہ آور شدید نعرے بازی بھی کرتے رہے۔ علاوہ ازیں ایسے کئی واقعات مدھیہ پردیش کے علاقوں دبتلائی، مٹاسولہ، اوبیراؤ اور دامنی ناتھو میں بھی پیش آئے جب کہ کیرالہ، کرناٹک اور آسام میں بھی ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
رام مندر کی تعمیر کے بعد انتہا پسندوں کی فتح ریلی، تاریخی مسجد، چرچ پر حملہ، توڑ پھوڑ، امام پر تشدد، ہندوتوا پرچم لہرا دیئے
Jan 26, 2024