مکینک۔۔۔۔

 دیدہ و دل ۔۔ ڈاکٹر ندا ایلی 
وہ  نہ جانے کتنی  ہی دیر سے ننھے سلطان کی ٹوٹی گاڑی  ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ اس کے لاک  کے میکنزم  کو جانے بغیر  بیچ پیچ گھمائے ہی جا رہے تھے ۔۔۔۔ پھر اماں نے آواز دے دی ۔۔۔ بیٹا  ۔۔ میرے ہیٹر کا ایک را ڈ نہیں چل رہا ۔۔تو وہ اس کو ٹھیک کرنے چل دئیے۔۔۔ بالاخر میں نے بھی ککنگ رینج میں ایک خرابی کی نشاندہی کر دی  اور میاں جی اپنے آلات سنبھالتے ہوئے کچن میں آ پہنچے ۔۔۔۔ دفتر میں آفیسر  کی طرح  بیٹھنے والے ہمارے گھر کے مرد گھر آتے ہی بچوں کے کار مکینک  اور بڑوں کے پلمبر کیسے بن جاتے ہیں ۔۔۔۔ پتہ بھی نہیں چلتا ۔۔۔ پھر وہ کچھ جانے بنا ہی کوشش شروع کر دیتے ہیں ۔۔۔۔ اور ان کی اس معصوم سی کوشش میں اللہ برکت ایسی  ڈال دیتا ہے کہ نہ جانے کیسے ننھے سلطان کی  ٹوٹی گاڑی ، اماں کا پرانا ہیٹر اور میرا گندا ککنگ رینج پھر سے کام کرنے لگتے ہیں ۔ گویا  گھر میں سب  تمام دن بس ایک اناڑی مکینک ، ایک مخلص سپر ہیرو کا انتظار کرتے ہیں جو کچھ نہ جانتے ہوئے بھی سب جانتا ہے۔۔۔ جس کی موجودگی سے لگتا ہے کہ سب  بگڑے کام ٹھیک ہو جائیں گے ۔

ای پیپر دی نیشن