پاکستان کرکٹ بورڈ کے قائم مقام چیئرمین شاہ خاور نے کہا ہے کہ کھلاڑیوں کا لیگز کھیلنا حق ہے لیکن پہلی ترجیح پاکستان کی جانب سے دستیاب ہونا ہے۔
تٖفصیلات کے مطابق لاہور قذافی اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ خاور نے کہا کہ ایک سال سے زائد وقت میں ایم سی کمیٹیاں انتخابات نہیں کرا سکی تھیں۔کوئٹہ کے بلوچستان ہائیکورٹ خود پیش ہوا تھا۔میری ڈیوٹی میں شامل تھا کہ بی او جی تشکیل دیکر الیکشن کرائے جائیں،میری تعیناتی 4 مارچ تک آئی پی سی کی جانب سے کی گئی ہے،بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کر کے ایک ہفتے میں الیکشن کرا دیئے جائیں گے۔ شاہ خاور نے کہا کہ بورڈ آف گورنر 11 ارکان پر مشتمل ہوگا جس میں سیکرٹری آئی پی سی ہونگے،14 ریجنز موجود ہیں جن کے الیکشن ہو چکے ہیں۔سی کیٹگری میں ایبٹ آباد، ڈیرہ مراد جمالی، بہاولپور، شامل ہیں،بی او جی بنانے کے لیے معاملات کو دیکھ رہے ہیں،4 محکموں میں سے تین موجود ہیں چوتھے کو دیکھ رہے ہیں،پی سی بی کا بورڈ اف گورنر کا اعلان کل کر دیا جائے گا،وزیر اعظم نے دو نام نامزد کیے ہیں، جن میں محسن نقوی اور مصطفیٰ رمدے شامل ہیں۔شاہ خاور نے کہا کہ الیکشن کمشنر کی ذمہ داری ہے الیکشن کرانا،ہائیکورٹ کے فیصلے کے تحت آنے والی حکومت چیئرمین ہٹانا آسان نہیں ہوگا۔پی ایس ایل نائن کا ایڈیشن اپنے شیڈول کے تحت ہوگا۔حفیظ اور وہاب ریاض سے ملاقات ہوئی ہے، دورہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی جلد رپورٹ دینگے۔قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ محمد حفیظ سے ملاقات ہوئی ہے جس میں میچز کے حوالے سے بات ہوئی، میچز میں ٹیم کی کارکردگی بری رہی ہے، محمد حفیظ رپورٹ بھی دیں گے۔شاہ خاور نے کہا کہ میچز کے حوالے سے ہماری عمومی گفتگو ہوئی ہے، حفیظ کے ساتھ غیر رسمی گفتگو ہوئی ہو سکتا ہے کہ انہوں نے کہا ہو کہ کھلاڑیوں کا فوکس لیگز پر تھا۔لیگز کے معاہدوں کے حوالے سے ضرور دیکھنے کی ضرورت ہے، کھلاڑیوں کے فوکس کے حوالے سے میرے علم میں بھی باتیں آئی ہیں۔شاہ خاور نے کہا کہ محمد حفیظ کا معاہدہ ایک ماہ کا تھا، اس عہدے کا اشتہار دینا ضروری ہوتا ہے یہ پیٹرن پر منحصر ہے کہ کیا فیصلہ کرنا ہے، آئین کے مطابق پیٹرن آئی پی سی سے گائیڈ لائن لے سکتے ہیں۔بین الصوبائی رابطہ کی وزارت کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں، وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے میں کوئی رکاوٹ نہیں، چیئرمین کا عہدہ منافع والا نہیں، اس لیے یہ کسی چیز کے ساتھ متصادم نہیں۔شاہ خاور نے کہا کہ ایک سال سے منیجمنٹ کمیٹی کام کر رہی ہے، ٹیم کی خراب کارکردگی کی کئی اور وجوہات بھی ہیں ان کو بھی دیکھنا ہوگا۔پشاور زلمی کے شیڈول پر اعتراض کا علم نہیں، پریذیڈنٹ ٹرافی کا فائنل اب 9 فروری سے شروع ہو سکتا ہے۔