نوشہرہ کےعلاقے پبی شیر گڑھی میں صوبائی وزیر میاں افتخار کی رہائشگاہ پر تعزیت کرنے والوں کا تانتا بندھا ہوا تھا کہ اس دوران ایک خود کش حملہ آور نے ان کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس کے روکنے پر حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ حملے میں تین پولیس اہلکاروں سب انسپکٹراعجاز گل ، گل ملوک اور حوالدار حرمت خان سمیت سات افراد جاں بحق اور بیس زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے آٹھ زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال جبکہ دیگر کو ڈسٹرکٹ ہسپتال نوشہرہ اور سیٹلائٹ ہسپتال پبی منتقل کردیا گیا ہے۔ میاں افتخار حسین نے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی اورامدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ سی سی پی او پشاور لیاقت علی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خودکش حملہ آور کا ٹارگٹ تعزیت کیلئے آنے والے افراد تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں دو مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع ملی ہے جس پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ مسلم لیگ نون کے قائد محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی نوشہرہ میں پے درپے ہونے والی دہشتگردی کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ دو روز قبل بھی نامعلوم دہشتگردوں نے میاں افتخار کے تیس سالہ اکلوتے بیٹے کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔