کراچی (ریڈیو نیوز + آن لائن) صدر آصف زرداری اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی موجودگی کے باوجود کراچی کے مختلف علاقوں میں کشیدگی برقرار رہی، فائرنگ کے واقعات میں سیاسی جماعت کے کارکن سمیت مزید 5 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔ ملیر میں سرچ آپریشن کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق عثمان آباد کے علاقے سے ایک شخص کی بوری بند لاش برآمد ہوئی جسے گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ کورنگی کے علاقے بھٹائی کالونی میں مسلح افراد نے میڈیکل سٹور پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں سیاسی جماعت کا کارکن لیاقت جاں بحق ہوگیا۔ نارتھ ناظم آباد میں شپ آنر کالج کے قریب فائرنگ سے 35 سالہ شخص ہلاک ہوگیا۔ مومن آباد کے علاقے بنیر کالونی میں موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے ایک نوجوان ہلاک ہوا۔ لانڈھی کے علاقے شےرپاﺅ کالونی میں سٹار گراﺅنڈ کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے حبیب اللہ، عثمان غنی اور اکرام شدید زخمی ہوگئے۔ ملیر میں پولیس نے آسو گوٹھ، داﺅد گوٹھ اور جعفر طیار سوسائٹی کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کیا۔ اس دوران متعدد مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ پولیس نے کئی افراد کی گرفتاری اور ان سے اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ کئی روز کی فائرنگ کے بعد ملیر کے علاقے میں امن کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، متاثرہ علاقوں میں کئی روز سے بند دکانیں اور کاروبار بھی کھلنا شروع ہوگئے۔آئی جی سندھ واجد درانی نے کہا ہے کراچی میں فائرنگ سے متاثرہ علاقوں میں جہاں ضرورت محسوس ہوگی آپریشن کرینگے۔ امن و امان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کراچی کے حالات خراب کرنے میں کالعدم تنظیمیں، لینڈ اور ڈرگ مافیا ملوث ہے۔ دریں اثناءصدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کراچی میں امن و امان کے قیام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے، وزارت داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ گڑبڑ پیدا کرنے والے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے،کسی سے رعائت نہیں ہونی چاہئے، قتل و غارت کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی میں اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں، لیاری کے ترقیاتی منصوبوں کی راہ میں حائل تمام مشکلات دور کی جائیں۔ صدرآصف علی زرداری کی زیر صدارت کراچی کی صورتحال اور امن و امان سے متعلق بلائے گئے اہم اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں کراچی میں امن و امان کے حوالے سے اہم امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں لیاری کو چھٹا ضلع بنانے، نئی حد بندیوں، انتظامی ڈھانچے اور قانونی امور پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک، صوبائی وزراءآغا سراج درانی، ذوالفقار مرزا، شرجیل انعام میمن، رفیق انجینئر، رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل سمیت قومی و صوبائی اسمبلی کے دیگر اراکین، لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے عہدیداران اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں لیاری سمیت کراچی کے تمام ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے عہدیداروں نے لیاری سے متعلق ترقیاتی کاموں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ لیاری پیکیج کے تحت لیاری کے عوام کو 500 رکشہ دئیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ لیاری میں مزید تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جائے گا وہاں پر روزگار کے بھی مزید مواقع پیدا کئے جائیں گے اور انفراسٹرکچر کو بھی مزید بہتر بنایا جائے گا، صدر زرداری نے ہدایت کی کہ لیاری میں ترقیاتی کام جلد از جلد مکمل کر لئے جائیں۔ صدر زرداری نے کہا کہ آج کا پاکستان بلاول بھٹو کا پاکستان ہے، بلاول کشمیر میں آ کر لیاری سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونگے۔ دریں اثناءاجلاس میں رحمن ملک نے رینجرز کو اختیارات، اب تک کے اقدامات اثرات اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔ امید ہے پارلیمنٹ جمہوری اقدار کے فروغ اور جمہوری اداروں کے استحکام کیلئے کام کرتی رہے گی۔ فہمیدہ مرزا کی صدر سے ملاقات میں قومی اسمبلی کے امور اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے صدر کو قومی اسمبلی کی کارکردگی سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی صدارت میں بھی اجلاس ہوا جس میں امن و امان کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا۔ کراچی سے نمائندہ خصوصی کے مطابق تحلیل کئے جانے والے 18ٹاﺅنز کو زونز میں تبدیل کر دیا گیا ہے جوکہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنوں کی چھتری تلے کام کریں گے۔ زون کے تحت 18ٹاﺅنز کا سیٹ اپ برقرار رہے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ جلد ہی مذکورہ زونز کے سربراہوں کا تقرر کر دیا جائے گا جوکہ چیف آفیسر کہلائیں گے۔ کراچی کے 18ٹاﺅنز 9 جولائی کو تحلیل کئے گئے تھے اب تک ان کا سیٹ اپ برقرار ہے لیکن سابق ٹاﺅن ایڈمنسٹریٹرز کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ یہ ایڈمنسٹریٹر چیف آفیسر کی حیثیت سے واپس آ جائیں گے۔ دریں اثناءپاکستان پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک اور صوبے کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ اور موجودہ صورتحال میں پوری قوم کو متحد ہوکر یکجا کرنا ہمارا اولین مشن ہے، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے ہر سطح پر اتحاد و اتفاق کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے استحکام، جمہوری اور مفاہمت عمل کی روانی کیلئے پُرامن ماحول نہایت ضروری ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی صدارت میں تینوں جماعتوں کے رہنماﺅں کا اجلاس ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق شہر میں امن کے قیام کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کرتے ہوئے دہشت گردی میں ملوث عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی پر زور دیا۔
کراچی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + وقت نیوز + ثناءنیوز) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی نے معاشرے کو بری طرح گھیر رکھا ہے اور اس نے ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ کراچی میں بڑی سازش کے تحت امن تباہ کیا جا رہا ہے‘ کراچی میں امن کے لئے سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر دیکھنا ہو گا۔ ادیبوں سے مشاورت کا مقصد مفاہمت کی فضاءکو پروان چڑھانا ہے وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار ادیبوں‘شاعروں اور دانشوروں سے مشاورت کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مشاورت کے متعدد سیشن ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم کے مختلف شعبوں کی اہم شخصیات سے مشاورت کے سلسلے کی ابتداءمیں نے ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں سے بات کی ہے تاکہ ملک کی صورت حال میں بہتری لانے کے لیے ”سرجوڑ“ کر مشورہ کیا جائے۔ اس سلسلے کے چار مرحلوں کے دوران میں پرفارمنگ آرٹس کی شخصیات ، مصوروں، فنکاروں، مجسمہ سازوں، ماہر تعلیم سماجی بہبود کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور شعبہ صحافت کی اُن شخصیات سے بھی مشورہ لینا چاہوں گا جو سوشل ایشوز پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ ان تمام شعبوں کی شخصیات عوام کے مسائل اور مصائب پر گہری نظر رکھتی ہیں اور اُنہیں حل کرنے کے لئے اپنے طور پر بھی کوشاں رہتی ہیں۔ آج کل ملک میں شدت پسندی کس قدر اثر انداز ہو رہی ہے۔ دہشت گردی نے معاشرے کو بری طرح گھیر رکھا ہے جس نے ملکی معیشت کو بھی بُری طرح متاثر کیا ہے۔ محبت اور بھائی چارے کی فضا کم ہو رہی ہے۔ باہمی رنجشیں دوریوں کا سبب بن رہی ہیں قوت برداشت میں کمی واقع ہوگئی ہے ایک دوسرے کی رائے سننے کی گنجائش کم ہوتی جا رہی ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی ہمارے امن اور سکون کو مسلسل برباد کر رہی ہیں۔ میرے خیال میں مشاورت کا کام ادیب، شاعر، دانشور، فنکار، مصوراور سماجی بہبود کے شعبوں کی اہم شخصیات احسن طریقے سے سر انجام دے سکتی ہیں، کسی بھی قوم کی تہذیبی قدریں شاعری اور ادب میں زندہ رہتی ہیں۔ شاعر وطن کی مٹی میں اپنا دل بو دیتا ہے اور اُس کی شاعری عوام کی اُمنگوںسے توانائی حاصل کرتی ہے۔ادیب اپنے عہد کے مسائل کو لے کر اپنی تحریروں میں انصاف، سچائی، دوستی اور محبت کے چراغ روشن کرتے ہیں۔ میری گزارش ہے کہ آپ ہماری حکومت کی مفاہمتی پالیسی کو آگے بڑھائیں اور ملک اور قوم کی خاطر اپنا گراں قدرکردار اداکریں۔ پاکستان کے قیام کا تصور بھی ایک شاعر کے خواب سے جڑا ہوا ہے۔ علامہ اقبالؒ اور شاعری کے بارے میں قائداعظمؒ کے خیالات اور ہمارا ادبی ورثہ ہیں۔ پیپلز پارٹی ادب اور ثقافت کو ہمیشہ مقدم رکھتی ہے۔ محترمہ شہید بے نظیر بھٹو بھی اپنے اردگرد کے لوگوں لکھنے اور کتاب پڑھنے کی ترغیب دیا کرتی تھیں ان کی کتابیں ملکی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ ہمارے شاعروں اور ادیبوں نے ہمیشہ آمریت کے خلاف ایک طویل ادبی جنگ لڑی ہے۔ فیض احمد فیض ہوں، حبیب جالب یا احمد فراز انہوں نے اپنے قلم کے ذریعے آمریت کے خلاف جو کردار اداکیا ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آپ ہمیں گائیڈ کریں اور ہماری رہنمائی کریں‘ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں وہ ملک کی صورت حال میں ضرور بہتری لائیں گے اور آپ تو جانتے ہیں دنیا میں ایسی کوئی گولی ابھی تک ایجاد نہیں ہو سکی جو یقین کو ختم کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان مشوروں سے لائحہ عمل مرتب کروں‘ 14 اگست کو پھر ان فیصلوں کا اعلان کروں جو میرے نہیں دراصل آپ کے فیصلے ہوں گے۔ مقامی ہوٹل میں آموں کی نمائش کے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ میاں نواز شریف سے جلد ملاقات کرکے اہم معاملات پر بات چیت کرونگا ‘ شہباز شریف کے پنجاب سے متعلق کوئی بھی تحفظات ہوں انہیں دورکیا جائیگا‘سپریم کورٹ کے احکامات پر پہلے بھی عمل کیا اور اب بھی کریں گے‘ ظفر قریشی کا معاملہ جلد حل کر لیں گے ‘کسی بھی غیر آئینی و غیر جمہوری اقدام کی حمایت نہیں کریں گے ‘پاکستان بھارت مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات میں مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات چیت کی جائے گی ‘کراچی میں امن وامان کی صورتحال پر صدر سمیت سب کو تشویش ہے جلد کراچی میں امن ہوگا۔ امریکہ ایک اہم ملک ہے جس کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں ہے ہم اپنی خودمختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے تاہم جذباتی فیصلے نہیں لینے چاہئیں۔ ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے وہ کہیں بھی بیٹھے ہماری اتحادی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ (ق) لیگ بھی ہماری اتحادی ہے ‘18 ویں ترمیم پر عملدرآمد کے بعد جن وزراءکے پاس وزارتیں نہیں ہیں انہیں جلد وزارتیں دی جائیں گی‘ پاکستان بھارت کے درمیان پہلے سیکرٹری تجارت پھر سیکرٹری دفاع کے مذاکرات ہوئے اور اب وزراءخارجہ کی سطح کے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں امید ہے کہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج حاصل ہونگے۔ مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں اس کے علاوہ کوئی متبادل راستہ نہیں ہے۔ ایف بی آر شمار کے ہیر پھیر سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب وزیر خزانہ دیں گے ‘مرزا اسلم بیگ کی جانب سے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں حنا ربانی کھر ڈاکٹر منموہن سنگھ کو لے کر ملتان آئیں اور ہم آم کھلائیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو منتقل ہونے والے وزارتوں کے بدلے میں ق لیگ کو وفاق میں وزارتیں دی جائیں گی۔ دریں اثنا وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ معاشرے میں انتہا پسندی، تعصب اور عدم برداشت کے روئیے کو مٹانے کےلئے ثقافتی ورثہ کو فروغ دینا ضروری ہے۔ یونیسکو کے فنڈ سے جنوبی پنجاب میں یادگاروں، دست کاری اور قدیمی مقامات کی دستاویز اور نقشہ تیارکرنے کے تھاپ پروجیکٹ پرکام کرنے والی سجادہ وندل اور عائشہ امداد سے ملاقات میں بات چیت کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایسے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ طلبائ، نوجوان اور دیگرلوگ اپنے ثقافتی ورثہ کےلئے یکساں کام کرسکیں ایسا اقدام لوگوں کواپنے شاندار ماضی سے جوڑتا ہے جس کے باعث وہ اپنے ثقافتی ورثہ پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ اس موقع پر ساجدہ وندل اور عائشہ امداد نے فن اور ثقافت کی ذاتی سرپرستی کرنے پر وزیراعظم کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے وزیراعظم کو اپنی کتاب بھی پیش کی۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی پر غور کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔
گیلانی
کراچی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + وقت نیوز + ثناءنیوز) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی نے معاشرے کو بری طرح گھیر رکھا ہے اور اس نے ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ کراچی میں بڑی سازش کے تحت امن تباہ کیا جا رہا ہے‘ کراچی میں امن کے لئے سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر دیکھنا ہو گا۔ ادیبوں سے مشاورت کا مقصد مفاہمت کی فضاءکو پروان چڑھانا ہے وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار ادیبوں‘شاعروں اور دانشوروں سے مشاورت کی اختتامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مشاورت کے متعدد سیشن ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم کے مختلف شعبوں کی اہم شخصیات سے مشاورت کے سلسلے کی ابتداءمیں نے ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں سے بات کی ہے تاکہ ملک کی صورت حال میں بہتری لانے کے لیے ”سرجوڑ“ کر مشورہ کیا جائے۔ اس سلسلے کے چار مرحلوں کے دوران میں پرفارمنگ آرٹس کی شخصیات ، مصوروں، فنکاروں، مجسمہ سازوں، ماہر تعلیم سماجی بہبود کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور شعبہ صحافت کی اُن شخصیات سے بھی مشورہ لینا چاہوں گا جو سوشل ایشوز پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ ان تمام شعبوں کی شخصیات عوام کے مسائل اور مصائب پر گہری نظر رکھتی ہیں اور اُنہیں حل کرنے کے لئے اپنے طور پر بھی کوشاں رہتی ہیں۔ آج کل ملک میں شدت پسندی کس قدر اثر انداز ہو رہی ہے۔ دہشت گردی نے معاشرے کو بری طرح گھیر رکھا ہے جس نے ملکی معیشت کو بھی بُری طرح متاثر کیا ہے۔ محبت اور بھائی چارے کی فضا کم ہو رہی ہے۔ باہمی رنجشیں دوریوں کا سبب بن رہی ہیں قوت برداشت میں کمی واقع ہوگئی ہے ایک دوسرے کی رائے سننے کی گنجائش کم ہوتی جا رہی ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی ہمارے امن اور سکون کو مسلسل برباد کر رہی ہیں۔ میرے خیال میں مشاورت کا کام ادیب، شاعر، دانشور، فنکار، مصوراور سماجی بہبود کے شعبوں کی اہم شخصیات احسن طریقے سے سر انجام دے سکتی ہیں، کسی بھی قوم کی تہذیبی قدریں شاعری اور ادب میں زندہ رہتی ہیں۔ شاعر وطن کی مٹی میں اپنا دل بو دیتا ہے اور اُس کی شاعری عوام کی اُمنگوںسے توانائی حاصل کرتی ہے۔ادیب اپنے عہد کے مسائل کو لے کر اپنی تحریروں میں انصاف، سچائی، دوستی اور محبت کے چراغ روشن کرتے ہیں۔ میری گزارش ہے کہ آپ ہماری حکومت کی مفاہمتی پالیسی کو آگے بڑھائیں اور ملک اور قوم کی خاطر اپنا گراں قدرکردار اداکریں۔ پاکستان کے قیام کا تصور بھی ایک شاعر کے خواب سے جڑا ہوا ہے۔ علامہ اقبالؒ اور شاعری کے بارے میں قائداعظمؒ کے خیالات اور ہمارا ادبی ورثہ ہیں۔ پیپلز پارٹی ادب اور ثقافت کو ہمیشہ مقدم رکھتی ہے۔ محترمہ شہید بے نظیر بھٹو بھی اپنے اردگرد کے لوگوں لکھنے اور کتاب پڑھنے کی ترغیب دیا کرتی تھیں ان کی کتابیں ملکی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ ہمارے شاعروں اور ادیبوں نے ہمیشہ آمریت کے خلاف ایک طویل ادبی جنگ لڑی ہے۔ فیض احمد فیض ہوں، حبیب جالب یا احمد فراز انہوں نے اپنے قلم کے ذریعے آمریت کے خلاف جو کردار اداکیا ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ آپ ہمیں گائیڈ کریں اور ہماری رہنمائی کریں‘ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں وہ ملک کی صورت حال میں ضرور بہتری لائیں گے اور آپ تو جانتے ہیں دنیا میں ایسی کوئی گولی ابھی تک ایجاد نہیں ہو سکی جو یقین کو ختم کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان مشوروں سے لائحہ عمل مرتب کروں‘ 14 اگست کو پھر ان فیصلوں کا اعلان کروں جو میرے نہیں دراصل آپ کے فیصلے ہوں گے۔ مقامی ہوٹل میں آموں کی نمائش کے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ میاں نواز شریف سے جلد ملاقات کرکے اہم معاملات پر بات چیت کرونگا ‘ شہباز شریف کے پنجاب سے متعلق کوئی بھی تحفظات ہوں انہیں دورکیا جائیگا‘سپریم کورٹ کے احکامات پر پہلے بھی عمل کیا اور اب بھی کریں گے‘ ظفر قریشی کا معاملہ جلد حل کر لیں گے ‘کسی بھی غیر آئینی و غیر جمہوری اقدام کی حمایت نہیں کریں گے ‘پاکستان بھارت مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات میں مسئلہ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات چیت کی جائے گی ‘کراچی میں امن وامان کی صورتحال پر صدر سمیت سب کو تشویش ہے جلد کراچی میں امن ہوگا۔ امریکہ ایک اہم ملک ہے جس کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں ہے ہم اپنی خودمختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے تاہم جذباتی فیصلے نہیں لینے چاہئیں۔ ایم کیو ایم ہماری اتحادی ہے وہ کہیں بھی بیٹھے ہماری اتحادی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ (ق) لیگ بھی ہماری اتحادی ہے ‘18 ویں ترمیم پر عملدرآمد کے بعد جن وزراءکے پاس وزارتیں نہیں ہیں انہیں جلد وزارتیں دی جائیں گی‘ پاکستان بھارت کے درمیان پہلے سیکرٹری تجارت پھر سیکرٹری دفاع کے مذاکرات ہوئے اور اب وزراءخارجہ کی سطح کے مذاکرات ہونے جا رہے ہیں امید ہے کہ ان مذاکرات کے مثبت نتائج حاصل ہونگے۔ مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں اس کے علاوہ کوئی متبادل راستہ نہیں ہے۔ ایف بی آر شمار کے ہیر پھیر سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب وزیر خزانہ دیں گے ‘مرزا اسلم بیگ کی جانب سے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں حنا ربانی کھر ڈاکٹر منموہن سنگھ کو لے کر ملتان آئیں اور ہم آم کھلائیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو منتقل ہونے والے وزارتوں کے بدلے میں ق لیگ کو وفاق میں وزارتیں دی جائیں گی۔ دریں اثنا وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ معاشرے میں انتہا پسندی، تعصب اور عدم برداشت کے روئیے کو مٹانے کےلئے ثقافتی ورثہ کو فروغ دینا ضروری ہے۔ یونیسکو کے فنڈ سے جنوبی پنجاب میں یادگاروں، دست کاری اور قدیمی مقامات کی دستاویز اور نقشہ تیارکرنے کے تھاپ پروجیکٹ پرکام کرنے والی سجادہ وندل اور عائشہ امداد سے ملاقات میں بات چیت کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایسے خصوصی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ طلبائ، نوجوان اور دیگرلوگ اپنے ثقافتی ورثہ کےلئے یکساں کام کرسکیں ایسا اقدام لوگوں کواپنے شاندار ماضی سے جوڑتا ہے جس کے باعث وہ اپنے ثقافتی ورثہ پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ اس موقع پر ساجدہ وندل اور عائشہ امداد نے فن اور ثقافت کی ذاتی سرپرستی کرنے پر وزیراعظم کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے وزیراعظم کو اپنی کتاب بھی پیش کی۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی پر غور کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔
گیلانی