اوسلو / نیویارک / واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں / نمائندہ خصوصی) ناروے میں بم دھماکے اور فائرنگ میں 93 افراد کی ہلاکت کے ملزم عیسائی شدت پسند آندرے بیرنگ بریوک کو گزشتہ روز اوسلو کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔ سماعت بند کمرے میں ہو ئی۔عدالت نے ملزم کو 8ہفتوں کے رےمانڈ پر پولےس کے حوالے کر دےا۔آندرے نے عدالت کو بتاےا کہ اس کی تنظےم کے دو مزےد گروپ سرگرم ہیں۔جج کم پےکر نے مےڈےا سے گفتگو مےں کہا کہ لوگوں اور صحافےوں کی موجودگی سے زےادہ پےچےدگےاں پےدا ہونے کا خدشہ ہے لہذا عوام اور مےڈےا کو عدالت مےں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی‘ انہوں نے کہا کہ ملزم نے حملوں کا اعتراف کر لےا ہے لےکن اس نے اپنے اوپر الزامات کو قبول نہیں کےا۔ ملزم پر عائد فرد جرم کے مطابق اس پر دہشتگردی اور عوام مےں خوف و ہراس پھےلانے کے الزامات بھی شامل ہیں۔ ناروےجن پراسےکےوٹر نے کہا ہے کہ ملزم عمر قےد کاٹنے کے لئے تےار ہے۔ اے اےف پی کے مطابق آندرے کی پےشی کے موقع پر عدالت کے باہر موجود لوگوں کی بڑی تعداد نے ”غدار“ اور ”بلڈی کِلر“ کے نعرے لگائے۔ جبکہ ملزم کے والد نے کہا ہے کہ آندرے خودکشی کر سکتا ہے۔ میڈیا کے مطابق آندرے سابق وزیراعظم گروہارلم برنٹ لینڈ کو بھی قتل کرنا چاہتا تھا۔ جبکہ قتل ہونےوالوں مےں ناروےجن شہزادی مےتے مارےت کا سوتےلا بھائی پولےس اہلکار ٹروند برن اسٹےن بھی شامل ہے۔ دریں اثناءدہشتگردی میں ہلاک ہونیوالوں کی یاد میں دارالحکومت اوسلو میں یادگار قائم کر دی گئی ہے جہاں پیر کو بھی ہزاروں لوگوں نے شمعیں جلائیں اور پھول چڑھائے۔ دعائیہ تقریبات بھی ہوئےں‘ دوسری طرف واشنگٹن سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ناروے میں دہشتگردی کے فوری بعد امریکہ میں بھی پوری مسلم کمیونٹی کو واقعات نے ہلا کر رکھ دیا کےونکہ دائیں بازو کی ویب سائٹس نے دہشتگردی کے ڈانڈے جہادیوں سے ملا دئیے تھے۔ جبکہ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آندرے اسلام مخالف بلاگرز اور امریکہ میں دائیں بازو کے کارکنوں سے بہت زیادہ متاثر تھا۔ اے پی پی کے مطابق آندرے نے پولینڈ کی ایک فرم کو کیمیکلز کی درآمد کا آرڈر دے رکھا تھا۔
ناروے
ناروے