ذرائع کے مطابق ہرنیٹوکنٹینرپرکسٹمزحکام کودوسو پچاس ڈالرفیس وصول ہوگی اورنیٹوکنٹینرزکوپورٹ قاسم کراچی پرلازمی سکین کیا جائے گا جبکہ ہرکنٹینرمیں موجود سامان کی فہرست پیش کرنا لازمی ہوگا، ادویات، اشیائے خوراک، پٹرولیم مصنوعات، ایندھن سمیت تمام بھیجی جانے والی اشیاء کا ڈیکلریشن کنٹینرز کے ساتھ لگانا ضروری ہوگا، ذرائع کے مطابق نیٹو سامان کی سپلائی سے متعلق نیگٹیو لسٹ بھی تیارکرلی گئی ہے، جس کے تحت مہلک ہتھیار پاکستان کے زمینی راستے سے نہیں جاسکیں گے، کنٹینرز کے ساتھ ٹریکرلگائے جائیں گے تاکہ ان کے منزل مقصود تک پہنچنے کی تصدیق ہوسکے اور تمام کنٹینرز کراچی سے طورخم اور چمن کے راستوں سے بھیجے جائیں گے ،ان کنٹینرز کو راستے میں مخصوص ویئر ہاؤسز میں ہی رکھا جاسکے گا تاہم اسلام آباد اور راولپنڈی کی حدود میں کوئی کنٹینرز ویئر ہاؤسز قائم نہیں کئے جاسکیں گے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پورٹ پرپڑے نیٹو کنٹینرزپرجرمانہ بھی معاف کئے جانے کا امکان ہے، جس سے ایساف حکام کو اربوں روپے کی بچت ہوسکے گی۔
پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی حکومت کی ہدایت پرنیٹو سپلائی سے متعلق کسٹمز جنرل آرڈر کے مسودے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے
Jul 26, 2012 | 20:40