سکھر میں سرچ آپریشن متعدد افراد گرفتار ‘ ایک اور شدت پسند کی نعش مل گئی ‘ جند اللہ نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

Jul 26, 2013

سکھر / پشاور ( نوائے وقت نیوز+ آئی این پی+ آن لائن) تحریک طالبان کے جند اللہ گروپ نے سکھر میں آئی ایس آئی کے دفتر پر خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ طالبان رہنماء ولی الرحمن کی ہلاکت اورڈرون حملوں کا بدلہ تھا ، پاک فوج اور آئی ایس آئی امریکہ کے لئے کام کررہی ہیں ، مقصد کے حصول کے لئے چار خود کش بمباروں کو بھیجا ۔ جند اللہ گروپ کے ترجمان احمد مروت نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان جند اللہ گروپ نے سکھر بیراج کالونی میں واقع آئی ایس آئی کے دفتر کو نشانہ بنایا اور اس کے لئے چار خود کش بمبار بھیجے پاک فوج اور آئی ایس آئی امریکہ کےلئے کام کر ر ہی ہیں ۔ دریں اثناء آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کے بعد ایک اور شدت پسند کی نعش ملی ہے۔ حملے کے بعد متاثرہ علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے نعش آئی ایس آئی کمپاﺅنڈ کی کار پارکنگ سے ملی۔ شہر میں رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ بیراج کالونی اور ملحقہ علاقہ قناتیں لگا کر سیل کر دیا گیا ہے۔ ایس ایس پی سکھر عرفان بلوچ کے مطابق رات گئے شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس میں استعمال ہونے والی گاڑی کے ٹکڑے کئی کلومیٹر دور تک بکھرے ہوئے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے واقعہ کی جگہ سے شواہد اکٹھے کر لئے گئے ہیں 25 زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا تھا ان میں پانچ خواتین شامل تھیں رات گئے ان میں سے آٹھ شدید زخمیوں کو پنوں عاقل کے آرمی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ سول ہسپتال میں ابھی بھی 17 زخمی موجود ہیں ان زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ کمپاﺅنڈ میں آئی ایس آئی کے دفتر میں دھماکے کے بعد تلاشی کے دوران بارود سے بھری دو خود کش جیکٹس برآمد کرلی گئیں ، قانون نافذکرنے والے اداروں نے دونوں جیکٹس کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے ۔ ضلع بھر کی سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی جائے وقوعہ کی فضائی نگرانی جاری ہے ۔ آئی ایس آئی کراچی ہیڈ کوارٹر کی ٹیم بھی جائے وقوعہ کا جائزہ لے رہی ہے ۔ ضلع بھر کی سکیورٹی سخت کرکے پورے شہر کو سیل کردیاگیا ہے جائے وقوعہ کی فضائی نگرانی ہیلی کاپٹر سے کی جارہی ہے ۔ بی بی سی کے مطابق سکھر کے ایس ایس پی عرفان بلوچ نے کہا ہے کہ بدھ کو آئی ایس آئی کے دفتر پر ہونے والے حملے کا مقصد سرکاری عملے کو یرغمال بنانا تھا۔ اس حملے میں طریقہ واردات کراچی حملوں جیسا تھا شدت پسند بیراج کالون میں داخل ہوئے اور وہ ججزکالونی پر بھی حملہ کرنا چاہتے تھے۔ حملہ آور ہائی روف گاڑی میں آئے اور انہوں ن بارود سے بھری گاڑی گیٹ سے ٹکرا دی۔ ایس ایس پی کے مطابق اس کارروائی میں پانچ دہشت گرد ملوث تھے جو مارے جا چکے ہیں۔ایس پی سی آئی ڈی راجہ عمر خطاب نے کہا ہے کہ سکھر میں آئی ایس آئی دفتر پر حملہ کرنے والے لمبی پلاننگ کرکے آئے تھے مرنے والے دہشت گردوں سے کھجوریں اور خشک میوے برآمد ہو گئے مقصد عمارت پر قبضہ کرنا اور عملے کو یرغمال بنانا تھا۔ حملہ آوروں کی تعداد 4 تھی ایک نے گاڑی کے ذریعے پہلا حملہ کیا مقابلے کے دوران تین حملہ آور مارے گئے دھماکے کے مقام پر 12 فٹ چوڑا 6 فٹ گہرا گڑھا پڑا پہلے حملے کے بعد تین خود کش حملہ آور اور کمپاﺅنڈ میں داخل ہوئے مقابلے کے دوران دو حملہ آوروں کی جیکٹ پھٹ گئی ایک کی جیکٹ نہیں پھٹ سکی حملے میں چھوٹا ٹرک استعمال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سکھر حملے میں حملہ آور اہم طالبان کمانڈر کو چھڑانے آئے تھے طالبان کمانڈر کو ڈیرہ جمالی سے گرفتار کیا گیا تھا طالبان کمانڈر سکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہے سکھر حملے میں کوئی ملزم فرار نہیں ہو سکا جاں بحق 3 افراد کی پنوں عاقل چھا¶نی میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔

مزیدخبریں