اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) تمام نظریں لگی ہیں کہ نیا آرمی چیف کون ہو گا لیکن آرمی چیف سے پہلے وزیر اعظم نواز شریف کو جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا نیا چیئرمین مقرر کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہے اور اس منصب پر موزوں تعیناتی کیلئے وہ مشاورت بھی کر رہے ہیں۔ ایک مستند ذریعہ کے مطابق اس بار چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ آرمی کے بجائے فضائیہ یا بحریہ کے حصہ میں بھی آ سکتا ہے۔ تاہم موزوں نام کیلئے تینوں فورسز کے افسران زیر غور ہیں۔ موجودہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اس عہدے پر اپنی مدت ملازمت پوری کر کے رواں سال چھ اکتوبر کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا منصب قائم ہونے کے بعد تین مواقع کے علاوہ ہمیشہ آرمی جنرل ہی اس عہدے پر فائز رہے ہیں۔ 1978 میں بحریہ کے ایڈمرل محمد شریف، دس سال بعد 1988 میں ایڈمرل افتخار احمد سروہی اور بعد ازاں 1994 میں ائر چیف مارشل فا روق فیروز خان اس عہدے پر فائز رہے۔ قواعد کی رو سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی پاکستان میں سب سے بڑا عہدہ ہے اور بلحاظ عہدہ وزیر اعظم کا اعلیٰ ترین فوجی ایڈوائزر بھی ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، پاکستان کے مخصوص سیاسی حالات اور ملک کے اندر و باہر سلامتی کے منفرد ماحول میں آرمی چیف سب سے طاقتور عہدہ بن گیا ہے لیکن حالیہ برسوں میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدے کو اس وقت مزید اہمیت حاصل ہوئی جب ایٹمی ہتھیاروں کے نگہبان ادارے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا قیام عمل میں آیا۔