متروکہ وقف املاک کیس کا فیصلہ محفوظ ‘ کور کمانڈر لاہور کس قانون کے تحت کاروباری ڈیلز کررہے ہیں : سپریم کورٹ

 اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت+ اے این این) سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی ہزاروں کنال اراضی کی پر غیرقانونی قبضہ اور خرید وفروخت میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ عدالت نے قرار دےا ہمیں اقلیتوںکے بنیاد ی حقوق کا تخفظ کرنا ہے آئین کے تحت اقلیتوں کو نہ صرف مذہبی آزادی حاصل ہے بلکہ وہ اپنی مذہبی اور ثقافتی ورثہ کا تحفظ کرنے کابھی حق رکھتے ہیں۔ ریاست بھی ان کے حقوق کا تخفظ کرنے کی ذمہ دار ہے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ میں بتاےا گےا مجموعی طور پر ٹرسٹ کو1934.77 ملین کا نقصان ہوا ہے۔ اے این این کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کورکمانڈرلاہور کس قانون کے تحت کاروباری ڈیلزکررہے ہیں۔ متروکہ وقف املاک کے وکیل نے کہا حاضر سروس کور کمانڈر ڈی ایچ اے کا چیئرمین ہوتا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا اٹارنی جنرل یہ نوٹ کریں، اس پرآئین کے تحت فیصلہ دیں گے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل نے بتایا بورڈنے تجویز دی ڈی ایچ اے اس کی اراضی ڈویلپ کرے۔کور کمانڈ لاہور نے اس تجویز کی تعریف کی ہے۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا بڑے تعجب کی بات ہے حاضرسروس کور کمانڈر لاہور بزنس ڈیلز کر رہا ہے، وہ ایسا کس قانون کے تحت کر رہا ہے۔ عدالت نے متروکہ وقف املاک کے چیئرمین آصف ہاشمی کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔ ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے محمد اعظم خان نے بتایا آصف ہاشمی کے بارے میں امارات حکومت کوخط لکھاہے اور انٹرپول کے ذریعے نوٹس بھی بھیجا ہے، معلوم ہوا ہے وہ برطانیہ چلے گئے ہیں۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا ہمیں پتہ چلا تھا وہ یو ای اے میں عمرہ کرنے گئے تھے، حیرت ہے اب عمرے یو ای اے میں ہو رہے ہیں۔ آصف ہاشمی خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے رہے ہیں، سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں متروکہ وقف املاک کی جانب سے ڈی ایچ اے لاہورکو فروخت کی گئی ہزاروں کنال اراضی پر ترقیاتی کاموں میں مصروف مختلف کمپنیوں نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر اپنا موقف پیش کیا۔ متروکہ وقف املاک کے وکیل ایس اے رحمان نے عدالت کو ایف آئی اے کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ڈی ایچ اے نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی 1240 کنال اراضی پرقبضہ کیا تھا جس کے ساتھ اضافی397 کنال شاملات اراضی بھی قبضہ میں لے لی گئی جس پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا آخرکیوں ڈی ایچ اے کو400 کنال اضافی اراضی دی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا جس زمین کی بات کی جا رہی ہے یہ عدالت کے نوٹس لینے پر سامنے آئی ہے کیا اس کے علاوہ بھی بورڈ کی کوئی اراضی موجود ہے۔ عدالت پہلے ایک کیس میں متروکہ وقف املاک بورڈ کیلئے98 کروڑ ریکور کرا چکی ہے۔ ناجائراقدامات جہاں بھی کئے گئے ہوں ان کو واپس ہونا چاہئیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسارکیا نیب کب پوری طرح فعال ہوگا گھپلوں میں ملوث تمام لوگوں کیخلاف کارروائی کرنا ہو گی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا نیب بہت جلد فعال ہوگا اور چیئرمین کا تقرر کر لیا جائے گا۔ ڈی ایچ اے کے وکیل نے کہا بورڈ کی صرف 929 کنال اراضی ان کے پاس ہے 397 کنال پرکوئی دعوٰی نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا جب حکومت نے منع کردیا بورڈ کی اراضی نہ بیچی جائے پھر بھی سودا کیا گیا۔ حافظ ایس اے رحمان نے کہا معاہدے کے مطابق مذکورہ زمین کا قبضہ ان کے پاس ہو گا اور بورڈ کو33فیصد پلاٹ تیار حالت میں حوالے کئے جائیں گے لیکن بعد میں آصف ہاشمی کے چیئرمین بننے کے بعد بورڈ کو 25 فیصد پلاٹ (غیرتیارشدہ) دینے کی منظوری دی گئی جس سے بورڈ کو لگ بھگ 2 ارب روپے کا نقصان ہوا جسٹس خواجہ نے کہا 2007 ءمیں بورڈ تین سال کیلئے بنایا گیا پھر مدت ختم ہونے سے قبل نیا بورڈ کس طرح بنا دیا گیا۔ سکھ برادر ی کے وکیل نے عدالت کو بتایا عدالتی حکم کے باوجود بورڈ کی موضع چاہل کی اراضی کاقبضہ نہیں دیا گیا۔ ایف آئی اے کے لیگل ڈائر یکٹراعظم نے کہا ایف آئی اے نے معاملے کی انکوائری کرائی ہے جہا ں زمین کی خرید فروخت کےساتھ ترقیاتی کاموں میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے بورڈ نے سفارش کی تھی، فروخت کردہ اراضی کے33 فیصد پلاٹ (تیارحالت میں) بورڈ کو دئیے جائیں گے لیکن ڈی ایچ اے کے مطابق اس نے یہ بات نہیں کہی۔ اس طرح معاہدے کے برعکس یہاں 108 پلاٹو ں کا فرق موجود ہے جس کی فی پلاٹ قیمت 9لاکھ روپے ہے اس سے بورڈ کو922 ملین روپے کا نقصان ہوا ،ترقیاتی لاگت کی مد میں 287 ملین روپے مانگے جا رہے ہیں تاہم مجموعی طو رپر1934.77 ملین کا نقصان ہوا ہے۔ عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے کہا بہت سادہ ساکیس ہے جس میں اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ای پیپر دی نیشن