سوئس کیس : اٹارنی جنرل نے یاسمین عباسی کیخلاف رپورٹ جمع کرانے کی تصدیق کر دی

اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت + این این آئی) اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے سوئس حکام سے خط و کتابت کے ریکارڈ کی گمشدگی کے حوالے سے سابق سیکرٹری قانون یاسمین عباسی کے خلاف رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی تصدیق کر دی ہے۔ وفاقی حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے سوئس حکام کو لکھے گئے دوسرے خط کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے سابق سیکرٹری قانون کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ حکومت نے سوئس حکام کو دوسری مرتبہ خط لکھنے کی تحقیقات کیلئے ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان اور سیکرٹری کیبنٹ سمیع سعید پرمشتمل دورکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے سابق سیکرٹری قانون یاسمین عباسی کو انکوائری کیلئے متعدد مرتبہ بلایا گیا مگر وہ پیش نہیں ہوئیں۔ وزارت قانون سے کاغذات چوری ہونے کی ذمہ دار بھی سابق سیکرٹری قانون ہیں۔ کاغذات چوری ہونے میں مزید کون لوگ شامل ہیں اس کے بارے میں تفتیش کی جارہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں دو رکنی انکوائری کمیٹی نے تمام تر ذمہ داری سابق سیکرٹری قانون پر عائدکرتے ہوئے قرار دیا کہ یاسمین عباسی نے سوئس اٹارنی کی طرف سے لکھے گئے چار فروری 2013کے خط کو چھپا کر رکھا اور فائل نمبر دوکو جان بوجھ کر سرکاری ریکارڈ کا حصہ نہ بنایا ، اس حوالے سے سوئس اٹارنی اور سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے وکیل نکولس جنڈن کے درمیان جس قدر خط و کتابت ہوئی وہ سیکریٹری لا اینڈ جسٹس یاسمین عباسی تک محدود رہی۔ رپورٹ میںکہا گیا 24ستمبر 2012 سے 12مارچ 2013 تک سوئس مقدمات کے بارے میں جو بھی خط وکتابت ہوئی وہ سیکرٹری قانون یاسمین عباسی کے دفتر تک محدود تھی اور اسے سرکاری ریکارڈ کا حصہ نہیں بنا یا گیا۔ سوئس اٹارنی نے مقدمات بندکرنے کے بارے میں مراسلہ چار فروری 2013کو لکھا جو سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے سفیر کو 13جون 2013کو ملا اور اگلے روز وزارت قانون کو موصول ہوا۔رپورٹ میں کہاگیا کہ خط کے بارے میں اس سے پہلے حکومت پاکستان ، سوئس اٹارنی اور سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے وکیل کے درمیان کیا خط وکتابت ہوئی اس کی تفتیش کی ضرورت ہے کیونکہ نکولس کے مطابق انہوں نے ان مقدمات کے بارے میں وزیر قانون فاروق نائک اور سیکرٹری قانون کو لمحہ لمحہ کی پیشرفت سے بروقت آگاہ کیے رکھا اور اس بارے میں وہ ہر وقت ان کے ساتھ رابطے میں ہوتے تھے۔تحقیقی کمیٹی کے مطابق سیکریٹری قانون جسٹس(ر)یاسمین عباسی کے پاس اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے اس لئے انہوں نے کمیٹی کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔

ای پیپر دی نیشن