اسلام آباد (سکندر شاہین+ ٹیرنس جے سگمونی+ دی نیشن رپورٹ) ایوی ایشن کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف کے مشیر شجاعت عظیم نے دوہری شہریت، پاک فضائیہ میں کورٹ مارشل اور رائل ائرپورٹ سروسز کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیرسماعت کیسز کے تناظر میں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ انہوں نے اپنے مفصل بیان میں کہا ہے کہ مجھے وزیراعظم نے بطور مشیر کام کرنے کیلئے کہا تھا، مجھے 7 جون کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے وزیر بنایا گیا۔ وزیراعظم نے ایوی ایشن کے شعبہ میں میرے پیشہ وارانہ تجربہ اور ملک سے میری وفاداری کی بنا پر مجھے یہ عہدہ سونپا۔ میں نے یہ عہدہ نہیں مانگا تھا۔ میری دوہری شہریت کے بارے میں وزیراعظم کو علم تھا۔ میں نے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل خالد انور سے بھی مشورہ کیا تھا کہ آیا میری دوہری شہریت قانون اور آئین کی نظر میں رکاوٹ تو نہیں۔ وزیراعظم نے میری اہلیت کی بنا پر میری تقرری کی تھی۔ نمائندہ نوائے وقت/ نجی ٹی وی کے مطابق اس سے قبل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ شجاعت عظیم استعفیٰ دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بے نظیر نیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیرمیں تاخیر اور کرپشن سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران شجاعت عظیم کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے کی بنا پر ان کیخلاف دوہر ی شہریت کے باوجود اہم دفاعی عہدے پر تقرری کا معاملہ نمٹا دیا ہے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، وزیراعظم کے مشیر شجاعت عظیم اٹارنی جنرل منیراے ملک کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ شجاعت عظیم دوہری شہریت رکھتے ہیں جس کاوہ اقرارکرچکے ہیں تاہم مشیرکا عہدہ سنبھالنے سے قبل انہوں نے رائل ائرفورس کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے استعفٰی دیا تھا۔ اس طرح پاکستان ائیرفورس سے ان کاکورٹ مارشل کسی جرم کے باعث نہیں بلکہ اعلیٰ افسروں کے ساتھ ماتحتی کے معاملات، اخلاقیات اور سروس چھوڑنے کی استدعا پر ہوا، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شجاعت عظیم کاکہناہے کہ انہوں نے یہ عہدہ مانگا نہیں تھا بلکہ ان کویہ ذمہ داری نبھانے کے لئے کہا گیا تھا۔ بے شک سول ایوی ایشن کامعاملہ قومی سلامتی سے وابستہ ہے لیکن کینیڈاکی شہریت رکھنے کے باوجود ان کی ساری وفاداریاں پاکستان سے وابستہ ہیں۔ منیر اے ملک نے کہا کہ اگرچہ انہیں مشیر بننے کی پیشکش ہوئی تھی لیکن وہ اس معاملے کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے۔ وہ مشیرکے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں جس پرعدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ شجاعت عظیم کے استعفے کی منظوری کا نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش کریں۔ کیس کے دیگرمعاملات کی سماعت 29 جولائی کو ہو گی۔