آج پوری دُنیا میں خصوصاً اِسلامی دُنیا میں جنگ و جدال کا میدان لگا ہوا ہے۔ مشرکین و کفار‘ یہود و نصاریٰ اور ہنود و بدھو سبھی مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے ہیں اور کلمہ پڑھنے والے‘ مسلمان ہونے کے داعی آپس میں بھی مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔ کفر کی دُنیا نے کلمہ پڑھنے والوں کے اِتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر کامیابی حاصل کر لی۔ جنہیں ربِّ ذوالجلال والاکرام نے وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا (آل عمران:۳۰۱) کا حکم فرمایا ہے کہ ’’سب مل کر اللہ(ل) کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور ٹکڑے ٹکڑے نہ ہو جاؤ‘‘۔وہ آج ٹکڑے ٹکڑے ہیں ۔اور ہر آنے والا دِن ہماری تقسیم در تقسیم کی بڑی خبر دے رہاہے۔رسولِ کریمؐ نے فرمایا: مسلمان ایک دوسرے کے لئے دیوار کی اینٹوں کی طرح ہوتے ہیں کہ یک دوسرے سے تقویت پاتا ہے۔ نبی کریمؐ نے یہ فرماکر اپنے ایک ہاتھ مبارک کی نورانی اُنگلیوں کو دوسرے ہاتھ مبارک کی نورانی اُنگلیوں میں پیوست کر کے سمجھایا۔ اِس وقت دُنیا میں یہود و نصاریٰ اور ہنود بُدھو مسلمانوں کو ختم کرنے کے در پے ہیں اور مسلمانوں کی نسل کشی کر رہے کہیں کشمیر میں خون بہایا جا رہا ہے اور کہیں میانمار میں اور کہیں فلسطین میں خونِ مسلمان کی ارزانی کے دِل خراش اور روح فرسا منظر دیکھنے اور سننے میں آ رہے ہیں۔برمی مسلمانوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے اور فلسطین میں نہتے مسلمانوں پر آگ برسائی جا رہی ہے اور ہزاروں فلسطینیوں کے سینکڑوں گھروں کو تباہ برباد کیا جارہا ہے۔پوری دُنیا کے مسلمان حکمران زبانی کلامی جمع و خرچ‘ بے حسی اور بے بسی کی تصویریں بنے ہوئے ہیں کوئی کسی کا پُرسانِ حال نہیں۔ اسرائیل کے گرد و نواح کی مسلمان حکومتیں اور برما اور کشمیر کے گردو نواح کے مسلمان سربراہان ہنود کی خوشنودی میں مجاہدانہ کردار اَدا کرنے سے محروم ہیں۔ دُنیائے اِسلام میں ظلم و ستم و دہشت و بریریت کی فلمیں پوری دُنیا کے ممالک میں میڈیا پر دِکھائی جا رہی ہیں۔عرب ممالک میں فرقہ وارانہ فسادات اور لڑائیوں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ لقمۂ اجل بن چکے ہیں اور بن رہے ہیں۔ قرآنِ مجید کا روح پرور پیغام ہے تمہارے لئے رسولِ کریمؐ کی پاکیزہ زندگی بہترین نمونہ ہے۔ آج ہماری بے حدو حساب اکثریت اِس عظیم اُسوہ حسنہ سے بالکل بے خبر ہو چکی ہے۔ اور دہشت و بربریت کا نشان بن چکی ہے پوری دُنیا کے الیکٹرونک میڈیا پر اِسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کی یلغار میں اَیسے گروہ اور فرقے اور مخصوص سوچوں اور فکروں کے حامل لوگ مددگار ہیں ۔ دُنیا کو اِن گروہوں اور جماعتوں کے قتل و غارت کی کارروائیوں کو اَصل اِسلام کہہ کر پیش کر کے دینِ اِسلام کو بد نام کر نے کا مشن چلا رہے ہیں۔جبکہ رسولِ کریمؐ نے اپنے نہ ماننے والوں کو حکمت اور اَخلاق کے نور سے ہدایت کا نور دیا اور لوگوں کے سینے نورِ اِیمان سے منور کئے اور لوگوں کو کفر و شرک سے پاک کیا۔ آج اپنی مرضی اور نظرئیے کے خلاف لوگوں کو برداشت کرنے کی بجائے سولی چڑھایا جا رہا ہے۔ اِن قبائل، فرقوں اور جماعتوں کو جو اسلحہ اور ڈالروں اور ریالوں سے مالا مال ہیں اِنہیں سب سے پہلے عرب میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل سے جنگ کرنی چاہیے اور جس طرح اپنے ملکوں کے محلوں، علاقوں، دیہاتوں اور صوبوں کو فتح کر رہے ہیں اور اَن گنت لوگوں کیلئے بے حدوحساب مصائب پیدا کر رہے ہیں‘ اِنہیں اسرائیل پر حملہ کر کے اُس پر قبضہ کر لینا چاہیے اور خطہ عرب کو امریکی ظلم و ستم سے نجات دلانی چاہیے۔ پاکستانی مسلح تنظیموں کو کشمیر پر حملہ کر کے وہاں کے لوگوں کوبھارت کے جبرو استبداد اور دہشت و وحشت و بربریت سے آزاد کروانا چاہیے۔