اسلام آباد (ثناء نیوز) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی امداد کیلئے کام کرنے والے اداروں کو خیبر پی کے حکومت سے این او سی کا حصول بڑا مسئلہ ہے۔ متاثرین کی مدد کرنے کیلئے فنڈز کی مسلسل ضرورت ہے، سکولوں میں رہائش پذیر آئی ڈی پیز کیلئے 15 اگست سے پہلے شیلٹرز کی ضرورت ہو گی۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں اور حاملہ خواتین میں خوراک کی کمی پیدا ہونا کا شدید خطرہ ہے۔گرم موسم اور صفائی کی خراب صورتحال کی وجہ سے ڈائریا سے بچائو کیلئے پیشگی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے اوچاکی رپورٹ کے مطابق 9 لاکھ 95 ہزار 515 آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن کی گئی ہے جو 92 ہزار 702 خاندانوں پر مشتمل ہیں۔ کرم ایجنسی میں افغانستان سے آنیوالے 49 خاندانوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے۔ وزارت سیفران نے کل آئی ڈی پیز کا تخمینہ 5 سے 6 لاکھ افراد کا لگایا ہے۔ نادرا نے 90039 خاندانوں کی تصدیق کی ہے جس میں سے 52986 خاندانوں کو درست قرار دیا گیا ہے جبکہ 37053 خاندانوں کی رجسٹریشن مسترد کر دی گئی ہے۔ ایف آر بنوں کے علاقے بکا خیل میں حکومت کی طرف سے قائم کئے گئے کیمپ میں صرف 100 خاندان رہائش پذیر ہیں، سخت موسم کی وجہ سے زیادہ تر خاندان کیمپوں سے باہر رہائش پذیر ہیں۔ بنوں،کرک اورر لکی مروت میں 1404 سکولوں میں آئی ڈی پیز کے عارضی کیمپ قائم ہیں۔ ان سکولوں میں سینیٹیشن اور صاف پانی کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے۔ واش رومز کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہے۔ خوراک کی شدید کمی پیدا ہونے کا خطرہ ہے جس سے نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ خیبر پی کے کے محکمہ داخلہ کی طرف سے امدادی اداروٍں کے لئے این او سی کے حصول کے عمل میں سات دن لگتے ہیں جس کی وجہ سے متاثرین کے لئے امداد کی فراہمی بڑا مسئلہ ہے۔
اقوام متحدہ/ آئی ڈی پیز
آئی ڈی پیز کی امداد، خیبر پی کے حکومت سے این او سی لینا بڑا مسئلہ ہے: اقوام متحدہ
Jul 26, 2014