اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) آئین کی شق 245 کے تحت اسلام آباد میں معاونت کیلئے فوج کو بلانے کے معاملہ پر فوج خاموش ہے اور کسی ردعمل کا اظہار کرنے کیلئے تیار نہیں۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے جمعہ کے روز مذکورہ فیصلہ کے بارے میں میڈیا کو بتایا تھا۔ فوج کا شعبہ تعلقات عامہ اور اکثر اوقات دستیاب بعض دیگر حلقوں نے بھی سکوت اختیار کر رکھا ہے۔ ایک افسر نے لب کشائی کرتے ہوئے اتنا ضرور کہا کہ وفاقی حکومت نے دستور کے تحت حاصل اختیار بروئے کار لاتے ہوئے یہ اقدام کیا ہے اور اس اقدام سے پہلے جی ایچ کیو اور بطور خاص آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ضرور مشاورت کی گئی ہو گی۔ سول انتظامیہ کی معاونت کیلئے سلام آباد میں اضافی فوج بلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ دسویں کور کی یہاں پہلے سے موجود نفری انتظامیہ کی معاونت کیلئے کافی ہو گی۔ ایک ذریعہ کے مطابق فوج کی ضرورت ہوائی اڈے سمیت صرف حساس مقامات پر پڑے گی جہاں انہیں متعین بھی کیا جا سکتا ہے اور فوری طور پر طلب بھی کیا جا سکتا ہے۔ فوج امن عامہ کیلئے مقامی پولیس اور رینجرز کے ساتھ عوامی مقامات پر متعین نہیں کی جائے گی۔
ردعمل/گریز