مجید نظامی نے قلم کے تقدس پر آنچ نہیں آنے دی، عظمت کردار مشعل راہ ہے : رفیق تارڑ

لاہور (خصوصی رپورٹر) ڈاکٹر مجید نظامی نے قلم کے تقدس پر کبھی آنچ نہیں آنے دی، ہر جابر سلطان کے سامنے بے دھڑک کلمۂ حق کہتے رہے۔ وہ بہادر ایڈیٹر، جری انسان اور مخلص پاکستانی تھے۔ وہ عزم و ہمت اور سچائی کا پہاڑ تھے اپنی بات جرأت و بیباکی سے لکھتے اور کہتے رہے۔ مجید نظامی اپنے بڑے بھائی حمید نظامی کے افکارونظریات کا تسلسل تھے۔آپ ساری زندگی اسلام کی سربلندی، پاکستان کے استحکام و ترقی اور نظریۂ پاکستان کے فروغ کیلئے کوشاں رہے۔ وہ سچے پاکستانی اور مسلم لیگی تھے۔ مجید نظامی نے ہر آمر کا بڑی پامردی سے مقابلہ کیا۔ آپ عزم و ہمت کا پہاڑ تھے۔آپ کی زندگی ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے۔آپ پاکستان اور نظریۂ پاکستان کے پاسبان تھے۔مجید نظامی جیسی شخصیات مر کر بھی زندہ رہتی ہیں۔ آپ مکمل پاکستانی تھے پاکستانیت ان کی رگ رگ میں بسی ہوئی تھی۔ ڈاکٹر مجید نظامی ساری زندگی پاکستان، کشمیر کی آزادی، مسلم لیگ کے اتحاد، قائداعظم اور علامہ محمد اقبال کے اصول و نظریات کی بات کرتے رہے۔ مجید نظامی کے افکارو نظریات زندۂ جاوید ہیں ہمیشہ رہیں گے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ امام صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی کی پہلی برسی کی تقریبات کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی نشست کے دوران کیا۔ ان تقریبات کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا ہے۔ خصوصی نشست کی صدارت تحریک پاکستان کے مخلص کارکن، سابق صدر اور چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کی۔ گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق مہمانان خاص تھے۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف، سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد، جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ، سی پی این ای کے صدر مجیب الرحمن شامی، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ چورہ شریف پیر سید محمد کبیر علی شاہ، سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر، ڈپٹی ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت سعید آسی، ممتاز سیاسی رہنما چوہدری نعیم حسین چٹھہ، معروف کالم نگار و شاعرہ بیگم بشریٰ رحمن، ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ دنیا سلمان غنی، معروف دانشور ڈاکٹر اجمل نیازی ، ایڈیٹر انچیف روزنامہ جرأت جمیل اطہر، صدر جمعیت علمائے پاکستان (نورانی گروپ) پیر اعجاز ہاشمی، معروف سکالر مولانا امیر حمزہ ، پروفیسر ڈاکٹر ایم اے صوفی، کرنل(ر) اکرام اللہ خان، صوبائی پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد، مزدور رہنما خورشید احمد، قیوم نظامی، چودھری محمد ارشد، معروف عالم دین علامہ احمد علی قصوری، آستانہ عالیہ شرقپورشریف سے صاحبزاہ میاں جلیل احمد شرقپوری، بیگم صفیہ اسحاق، پروفیسر ڈاکٹر پروین خان، پروفیسر ڈاکٹر راشدہ قریشی، محمد آصف بھلی، عزیز ظفر آزاد، مولانا محمد شفیع جوش، سید نصیب اللہ گردیزی، مرزا محمد صادق جرال، انور حسین قادری، محمد یٰسین وٹو سمیت مجید نظامی کے عقیدت مند بڑی تعداد میں موجود تھے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ مجید نظامی کی قومی ، ملی اور صحافتی خدمات کا احاطہ ممکن نہیں۔ وہ ایک ادارہ ساز شخصیت تھے۔ انہوں نے قلم کے تقدس پر کبھی آنچ نہیں آنے دی ہر جابر سلطان کے سامنے بے دھڑک کلمۂ حق کہتے رہے۔ مجید نظامی کی عظمتِ کردار ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے۔ انشاء اللہ! ان کے نقش قدم پر گامزن رہ کر ہم بہت جلد قیامِ پاکستان کے حقیقی مقاصد کے حصول میں کامیاب ہو جائیں گے۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ ان کے بعد انکی جانشیں محترمہ رمیزہ مجید نظامی کی قیادت میں ادارہ نوائے وقت پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی پاسبانی کا فریضہ پوری تندہی سے ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا یہاں مجید نظامی کے عام مداحوں کی قطاریں دیکھ کر اور نامور دانشوروں پر مشتمل ان کے مداحوں کی تقریریں سن کر یہ اشعار زبان پر آ گئے ’’وہ جو تیرے اسیر ہوتے ہیں ، وہ آدمی بے نظیر ہوتے ہیں ‘‘۔ مجید نظامی کا طرۂ امتیاز ہمیشہ حق کی علمبرداری رہا اور وہ سچ بات کے اظہار سے بالکل نہیں ڈرتے تھے یعنی’’ سچ بات کے اظہار سے ڈرتے نہیں غازی ، زندہ ہی رہا کرتے ہیں مرتے نہیں غازی‘‘۔ مجید نظامی کا طرۂ امتیاز حق کی علمبرداری رہا ہے۔ مجید نظامی کی قومی، ملی اور صحافتی خدمات کا احاطہ اس مختصر نشست میں ممکن نہیں۔ انہوں نے قلم کے تقدس پر کبھی آنچ نہ آنے دی۔ گورنرپنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا کہ محسن پاکستان مجید نظامی ایک شخصیت نہیں عہد کا نام ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی صورت میں جو پودا انہوں نے لگایا وہ آج تناور درخت بن چکا ہے۔مجید نظامی حق بات کہنے والے انسان تھے ۔ان میں سچائی کوٹ کوٹ کر بھرئی ہوئی تھی۔ انہوں نے ہمیشہ حق و صداقت کا علم بلند کیا۔ آپ ہر ایک سے عزت و احترام سے پیش آتے تھے۔مجید نظامی ذمہ دارانہ صحافت کے علمبردار تھے۔ آپ انصاف پسندی کے قائل تھے۔ وزرائے اعظم اور صدور تک ان سے رہنمائی لیتے اور آپ کے دیئے ہوئے مشوروں کو مشعل راہ سمجھتے تھے۔ نوائے وقت سے میرا ذ ہنی اور روحانی لگائو ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی پاکستان بننے سے پہلے کے پاکستانی تھے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ان کا مشن آگے بڑھا رہا ہے۔ مجید نظامی نے آزادانہ صحافت کا علم بلند کیا، انہیں بہت سے مصائب کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔آپ سچے پاکستانی تھے۔ جوڈیشل کمین کا فیصلہ انصاف کے اصولوں کے مطابق آیاہے۔ ہمیں چاہئے کہ ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے آگے بڑھیں اور ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردارادا کریں‘سیاسی جماعتیں اسمبلیوں میں اپنا کردار ادا کریں۔ یہ وقت اتحاد، پاکستانیت اور پاکستان سے محبت کرنے کا ہے۔ اللہ نے پاکستان کو تمام نعمتوں سے نوازا ہے۔آئیے ہم مل کر پاکستان کی ترقی کیلئے کام کریں۔ موجودہ قیادت ایماندار ، مخلص اور پاکستانی ہے‘ہمارا ہاتھ بٹائیںاور ڈاکٹر مجیدنظامی کے نظرئیے کو آگے بڑھائیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ مجید نظامی کا صحافت میں کردار درخشاں باب ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مجید نظامی کے افکارونظریات زندۂ جاوید ہیں ہمیشہ رہیں گے۔ میری ان سے طویل عرصہ نسبت رہی ہے انہوں نے ہر موقع پر میری رہنمائی اور سرپرستی کی۔ ضیاء الحق کے دور میں جب مسلم لیگ کو آمریت کے سپرد کردیا گیا تو یہ مسلم لیگ کے نظریاتی کارکنوں کیلئے بڑی اذیت کا دور تھا ۔اس پُر آشوب دور میں مجید نظامی مسلم لیگ کے نظریاتی کارکنوں کا واحد سہارا تھے۔ وہ ایک عظیم انسان تھے ہمیں ان کے شایان شان انہیں خراج عقیدت پیش کرنا چاہئے، ہمیں اپنے محسنوں کو شاندار انداز میں یادکرنا چاہئے۔ مجید نظامی اپنے بڑے بھائی حمید نظامی کے افکارونظریات کا تسلسل تھے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ سچ بات کہنا بڑا مشکل کام ہے مگر وہ بڑی آسانی سے سچ بات کہہ دیتے تھے ۔وہ سَچے اور سُچے انسان تھے۔آپ ساری زندگی اسلام کی سربلندی، پاکستان کے استحکام اور نظریۂ پاکستان کے فروغ کیلئے کوشاں رہے۔ ہم نوائے وقت کو اخبار نہیں بلکہ تحریک سمجھتے ہیں،یہ عقیدے اور نظرئیے کا نام ہے۔ مجید نظامی نے ہر آمر کا بڑی پامردی سے مقابلہ کیا،آپ عزم و ہمت کا کوہ ہمالیہ تھے۔آپ کی زندگی ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے۔انہوں نے نظریۂ پاکستان کے حامیوں کو کبھی لاوارث نہیں چھوڑا۔ ہم کالاباغ ڈیم کی افادیت سے آگاہ ہیں اس ڈیم کو اتفاق رائے سے بننا چاہئے ۔پاکستان خودمختار ملک ہے، آج ہم اپنے تمام فیصلے خود کر رہے ہیں۔سعودی عرب اور یمن کے معاملے پر پاکستان نے اپنی خودمختاری برقرار رکھی۔ ماضی میں پاکستان کے اداروں کو کباڑ خانے میںتبدیل کردیا گیا، ہمیں ان کی اصلاح کرنی ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ سیاستدان بھی اپنی اصلاح کریں۔ پاکستان میں اب جمہوریت مضبوط ہو گی کیونکہ ہم جہالت کے دور سے گزر چکے ہیں۔جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے سبق سیکھتے ہوئے اپنی سیاست میں متانت لانی چاہئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے بطور جماعت کمزور ہونے سے ہم خوش نہیں انہیں سندھ میں اپنی کارکردگی دکھانی چاہئے۔ کراچی عروس البلاد ہے اسے دوبارہ روشنیوں کا شہر بنانا ہے۔ حکومت عوامی مسائل حل کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔ ہماری نیت صاف ہے اور ہم پاکستان کو مشکلات کے گرداب سے نکالنا چاہتے ہیں۔ وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامیؒ حق بات کہنے کی جرأت رکھتے تھے۔آپ نے ہمیشہ کلمۂ حق بلند کیا اور ڈکٹیٹروں کے سامنے بھی حق بات کہی۔ آپ کو تعلیم اور بچوں سے خاص انسیت تھی اورآپ بچوں کی تعمیر و ترقی کو بڑی اہمیت دیتے تھے۔آپ اس ایوان میں آکر بچوں کی حوصلہ افزائی بھی کیا کرتے تھے۔ اس مجلس میں پاکستان کی تعمیرکے حوالے سے باتیں ہوئی ہیں۔ ہماری سرگرمیوں کا مرکزی نکتہ پاکستان میں اسلامی‘جمہوری و فلاحی معاشرہ قائم کرنا ہے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کی بھی یہی خواہش تھی۔ ہم ان کا مشن آگے بڑھائیں گے۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے ایوان اقبال بنوایا اب ان کی کاوشوں سے ہی ایوان قائداعظم تعمیر ہو رہا ہے ، وہ مادرملت کو بھی بڑی اہمیت دیتے تھے۔ ایوان مادرملت بھی قائم ہونا چاہئے۔ جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ نے کہا اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ ڈاکٹر مجید نظامی کا شمارعصر حاضر کے قدر آور ترین ایڈیٹروں میںہوتا ہے۔آپ قائداعظم کے سچے پیروکار تھے اپنے نظریات پر ہمیشہ قائم رہے۔ مجید نظامی ہنس مکھ اور بذلہ سنج انسان تھے۔ آپ اپنی ٹیم کو پختہ پاکستانی کر گئے ہیں یہ ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی بیٹی رمیزہ کی تربیت بھی بہترین انداز میں کی ہے اور وہ بہترین انداز میں اپنے ادارے کو چلا رہی ہیں، اسے دیکھ کر مجھے کامل یقین ہو جاتا ہے کہ نوائے وقت اپنے مؤقف پر ہمیشہ قائم رہے گا۔ علامہ محمد اقبال کہتے ہیں’’ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے‘بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا ‘‘ مجید نظامی بھی ایک دیدہ ور تھے۔ ایک دفعہ بہت بڑے میڈیا گروپ کے اشتہاروں پر کٹ لگ گیا۔ راجہ ظفر الحق اس وقت انفارمیشن کے وزیر تھے۔ مجید نظامی کے ذریعے ان سے وقت لے کر ایک وفد جس میں مجید نظامی صاحب‘ سلہری اور سید فصیح اقبال نے راجہ ظفر الحق سے ملاقات کی۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی راجہ ظفر الحق نے کہاکہ کیسے آنا ہوا تو وہ بہت بڑے گروپ کے ہیڈ/مالک نے کہا کہ معافی ہی معافی بس چاہئے۔ اس پر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ اگر معافی ہی مانگنی تھی تو ان معززین کو کیوں ساتھ لیکر آئے۔ مجید نظامی نے تمام زندگی خواہ اشتہار بند ہی کیوں نہ ہوئے ہوں‘ کبھی معافی کا نام نہیں لیا۔ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ بڑا آدمی بڑا انسان ہوتا ہے۔ اگر وہ بڑا انسان نہیں ہے تو وہ بڑا آدمی بھی نہیں۔ اپنے اصولوں پر قائم رہنے اور اس پر ثابت قدمی دکھانے والا ہی بڑا آدمی ہوتا ہے۔ سب سے بڑ ا اصول سچائی ہے۔ مجید نظامی نے ہمیشہ حق کا پرچم سربلند کیا۔ صدر سی پی این ای مجیب الرحمان شامی نے کہا 1967ء میں پہلی بار میری اُن سے ملاقات ہوئی۔ وہ سچے انسان تھے بلاخوف اپنی بات کہنے کی قدرت رکھتے تھے۔وہ ہمیشہ حق بات لکھتے اور اس کی قیمت ادا کرنے کیلئے ہر وقت تیار رہتے تھے۔ ہمیں انکے راستے پر چلتے ہوئے حق بات کہنے اور اس کی قیمت ادا کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ اہل صحافت کو بھی انکے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔ مسلم لیگ کو بھی ان کی یاد میں بڑا پروگرام کرنا چاہے۔ سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی کے نظرئیے کے دو عناصر ہیں۔ پہلا یہ کہ پاکستان کو جو بھی نقصان پہنچائے پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح اس کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہو جائے اور پاکستان کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار رہے۔ دوسرا عنصریہ ہے کہ اندرونی طور پر عوام اس قدر آسودہ ہوں کہ یہ ایسا فلاحی معاشرہ بنے جہاں لوگوں کو تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں۔ مجید نظامی داعیٔ کلمہ حق تھے۔ پاکستان اور نظریۂ پاکستان کے پاسبان تھے۔ صاف گو اور محب وطن انسان تھے۔ پاکستان کے واحد نظریاتی اخبار کے مدیر اعلیٰ اور ملک دشمنوں کے دشمن تھے۔ مجید نظامی بھر پور زندگی گزارکر گئے۔ایسی شخصیات مر کر بھی زندہ رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں ڈاکٹر مجید نظامی چیئربن چکی ہے میری تجویز ہے کہ دیگر یونیورسٹیوں میں بھی یہ چیئیرز قائم کی جائیں۔ ڈپٹی ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت سعید آسی نے کہا ہمیں آج بھی ایسے محسوس ہوتا ہے کہ ڈاکٹر مجید نظامی ہمارے درمیان موجود ہیں۔ میرا ان کا تعلق34سال پر محیط ہے۔ ان کے دم قدم سے میری صحافت کی آبیاری ہوئی۔ میں آج جو کچھ ہوں ان کی رہنمائی کی بدولت ہوں۔ ہم ان کا مشن آگے بڑھا رہے ہیں۔ وہ مکمل پاکستانی تھے۔ پاکستانیت ان کی رگ رگ میں بسی ہوئی تھی۔ پاکستان کا استحکام اور نظریۂ پاکستان کا تحفظ ، نوائے وقت گروپ آج بھی اس پر کاربند ہے۔ بھارت کے حوالے سے ان کے خیالات بڑے واضح تھے، وہ بھارت کو ازلی دشمن سمجھتے تھے۔ جوڈیشل کمشن کے فیصلے کے بعد موجودہ حکومت ایک بڑے دبائو سے نکل چکی ہے۔ وقت اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دے اور پاکستان کی سلامتی کے تحفظ کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ آج ملک کے بعض علاقوں میں سیلاب آیا ہوا ہے،اگر کالا باغ ڈیم بنا ہوتاتو سیلاب کی اتنی تباہ کاریاں نہ ہوتیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کیلئے نئے ڈیموں کی تعمیر ناگزیر ہے۔ ملکی سلامتی کے متعلق معاملات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ مجید نظامیؒ ایک قدآور شخصیت تھے۔ میں نے پہلے بھی تجویز دی تھی اور آج پھر اسکا اعادہ کر رہا ہوں کہ سرکاری سطح پر انکا دن منایا جائے۔ جس طرح علامہ محمد اقبال کی یاد میں مرکزیہ مجلس اقبال، حمید نظامی کی یاد میں حمید نظامی میموریل سوسائٹی قائم ہے اسی طرح مجید نظامی کی یاد میں مجید نظامی میموریل سوسائٹی بھی قائم کی جائے۔ ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ دنیا سلمان غنی نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی ایک فرد نہیں ادارہ تھے۔ آپ جرأت کا استعارہ تھے۔ آپ پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کی ضمانت تھے۔ موجودہ صورتحال میں ملک میں جمہوریت کے بہتر مستقبل کیلئے موثر اپوزیشن کی ضرورت ہے۔ اگر مجید نظامی زندہ ہوتے تو روس میں نریندر مودی نواز ملاقات کے اعلامیے میں کشمیر کا ذکر ضرور ہوتا اور’’را‘‘ کی دہشت گرد کارروائیوں پر احتجاج کیا جاتا۔ جوں جوں وقت گزرے گا مجید نظامی کی اہمیت بڑھتی جائیگی۔ ہمیں فخر ہے کہ ہماری تربیت ڈاکٹر مجید نظامی نے کی ہے۔ ہم جب تک زندہ ہیں پاکستان اور نظریۂ پاکستان کے تحفظ کی بات کریں گے۔ مجید نظامی کالا باغ ڈیم بنانے کے حامی تھے۔ چودھری نعیم حسین چٹھہ نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی نے ہمیشہ جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہا، جو انتہائی مشکل کام ہے ۔ آپ سچے اور پکے پاکستانی تھے۔آپ نے اپنے برادر اکبر حمید نظامی مرحوم کی شاندار روایات کو زندہ رکھا۔ مشکل حالات کا پامردی سے مقابلہ کیا اورآپ کے پایۂ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی۔ ڈاکٹر مجید نظامی ہمیشہ پاکستان، کشمیر کی آزادی، مسلم لیگ کے اتحاد اور قائداعظم و علامہ محمد اقبال کے اصول و نظریات کی بات کرتے رہے۔ دختر پاکستان بیگم بشریٰ رحمن نے کہا کہ مجید نظامی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ کچھ لوگ دنیا میں کام کرنے اور دنیا کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کیلئے آتے ہیں۔ مجید نظامی‘ قائداعظم، علامہ محمد اقبال، مادر ملت اور مولانا ظفر علی خان کے قد کے برابر کے انسان تھے۔ ان کی یاد بھر پور انداز میں منانی چاہئے۔ وہ عجز و انکساری کے پیکر تھے۔ مجیدنظامی خواتین کو ہمیشہ عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔انہوں نے ہمیشہ دو قومی نظریہ کی بات کی۔ نریندر مودی کے آنے سے دوقومی نظریہ پھر سے زندہ ہو گیا ہے۔ مجید نظامی وقت کی قدر کرنے والے انسان تھے اور آپ نے اپنی زندگی کا کوئی لمحہ ضائع نہیں کیا۔ ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی سچ کا پہاڑ تھے۔آپ ساری زندگی ایک دن بھی جیل نہ گئے لیکن ہمیشہ سچ بولتے رہے۔ قائداعظم محمد علی جناح نے بھی ساری زندگی سچ بولا اور ایک دن بھی جیل نہیں گئے۔ ایڈیٹر انچیف روزنامہ جرأت جمیل اطہر نے کہا کہ ڈاکٹر مجیدنظامی سے میرا تعلق53سال پر محیط تھا۔ روزنامہ نوائے وقت میں حمید نظامی اور مجید نظامی کے ماتحت کام کرنے کا موقع ملا۔ میں نے انہیں ہمیشہ بہادر ایڈیٹر‘ سچا اور مخلص پاکستانی پایا۔ اسلام ، پاکستان اور کشمیر پر انہوں نے کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ حمید نظامی اور مجید نظامی نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے اعلیٰ مقام بنایا۔ مجید نظامی غریبوں سے بہت ہمدردی رکھتے تھے۔ وہ ہمارے دلوں میں زندہ ہیں اور رہیں گے۔ پاکستان ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔ صدر جمعیت علمائے پاکستان پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ میرا مجید نظامی سے تعلق60سال پر محیط رہا۔ مجید نظامی نے تحریک پاکستان میں حصہ لیا اور تادم آخر اس سے وابستہ رہے۔آپ تکمیل پاکستان کی جدوجہد میں مصروف رہے، وہ کشمیر کی مکمل آزادی کے خواہاں تھے۔ وہ اعلیٰ کردار کے حامل عظیم انسان تھے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی اور نوائے وقت نے تحریک ختم نبوت، تحریک حرمت رسولؐ اور تحریک ناموس رسالتؐ میں بھر پور کردار ادا کیا۔ آپ انتہائی شفیق اور ملنسار انسان تھے۔ آپ صاحب کردار انسان تھے ، مجید نظامی تمام مسالک کو متحد ہو کر رہنے کی تلقین کرتے رہے۔ مزدور رہنما خورشید احمد نے کہا کہ مجید نظامی عظیم صحافی اور محب وطن انسان تھے۔ آپ پاکستان کوقائداعظم کا پاکستان بنانا چاہتے تھے۔ مجید نظامی مزدور دوست انسان تھے۔ قیوم نظامی نے کہا کہ مجید نظامی نے ہمیشہ حق و صداقت کا عَلم بلند کیا۔کنوینر مادرملت سنٹر پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ مجید نظامی عاشق رسولؐ تھے وہ عورتوں کا بیحد احترام کرتے تھے۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ علامہ محمد اقبال کے بعد مجید نظامی کشمیریوں کا مضبوط سہارا تھے۔مرزا صادق جرال نے کہا کہ مجید نظامی کشمیریوں اور پوری پاکستانی قوم کے محسن ہیں۔محمد یٰسین وٹو نے کہا کہ مجید نظامی نے ساری زندگی کلمۂ حق بلند کیا۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا آج ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم ان کا مشن آگے بڑھائیں گے۔ڈاکٹر راشدہ قریشی نے کہا کہ مجید نظامی اپنے افکارونظریات کی بدولت ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ پروفیسر غلام سرور رانا نے کہا کہ ہمیں مجید نظامی کے فرمودات کو حرز جاں بنانا چاہئے۔اسلام ،پاکستان اور نظریۂ پاکستان ان کی زندگی کا مرکز و محور تھے۔ شاہد رشید نے کہا کہ مجید نظامی کی برسی درحقیقت یوم عزم ہے ،آپکے افکار آج بھی ہماری رہنمائی کر رہے ہیں۔ ہم محمد رفیق تارڑ اور تحریک پاکستان کے دیگر کارکنوں کی قیادت میں ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ پروگرام کے آخر میں علامہ احمد علی قصوری نے مجید نظامی کی روح کے ایصال ثواب کیلئے دعا کروائی۔ قبل ازیں گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ ، چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے کارکنان تحریک پاکستان کے ہمراہ ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں ڈاکٹر مجید نظامی کی حیات و خدمات پر مبنی تصویری نمائش کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر لوگوں نے نمائش میں لگی تصاویر میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ۔ ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں لگائی جانیوالی یہ نمائش 31جولائی تک روزانہ صبح 9 بجے سے 4 بجے سہ پہر تک دیکھی جا سکے گی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...