سینٹ میں پرائیویٹ ممبرز ڈے تھا، چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے جہاں مقررہ وقت پر سینٹ کے اجلاس کی کارروائی آغاز کیا وہاں انہوں نے پورا ایجنڈا نماز مغرب تک نمٹا کر اجلاس منگل بعدسہ پہر تک ملتوی کر دیا ،حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات معمول کے مطابق ہیں یا اپوزیشن کے پاس کوئی ایسا ایشو نہیں کہ وہ حکومت کو آڑے ہاتھوں لے اس لئے سینٹ کا ماحول خا صا’’ ٹھنڈا ‘‘ہے ،پارلیمنٹ ہا?س سے باہر کی گرمی ایوان کے ’’یخ بستہ‘‘ ماحول پر اثر انداز نہیںہو رہی ،ایوان میں حاضری واجبی تھی ،مسلم لیگ (ن) کے سینٹر چوہدری تنویر خان کا پہلا پرائیویٹ بل اڈاپٹ کر لیا گیا ہے۔ وزیراعظم کا اسلام آباد آمد پر چوہدری تنویر اور بیرسٹر دانیال چوہدری کی جانب سے مختلف شاہراہوں پر نواز شریف کی تصاویر والے سینکڑوں خیر مقدمی ہورڈنگز لگا دئیے گئے پارلیمنٹ ہا?س کے سامنے شاہراہ دستور بھی ہورڈنگز وزیر اعظم کے سیاسی وجود کا احساس دلا رہے تھے۔ پارلیمنٹ کی لابیوں میں آزاد جموں و کشمیر کے مستقبل کے وزیر اعظم کی نامزدگی موضوع گفتگو بنی رہی ،وفاقی وزر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر اور وزیر اعظم کے خصوصی معاون ڈاکٹر آصف کرمانی جنہوں نے آزاد جموں و کشمیر کا معرکہ سر کیا ،آزاد جموں و کشمیر کے ’’دولہا‘‘ راجہ فاروق حیدر کے ساتھ پنجاب ہا?س میں ’’جشن فتح ‘‘ مناتے رہے ہیں ،شنید ہے راجہ فارق حیدر کو ہی آزاد جموں و کشمیر کا وزیراعظم بنایا جا رہا ہے ،انہیں ہی ’’تخت مظفر آباد‘‘ پیش کیا جائے گا۔ چیئرمین سینٹ نے ہا?س بزنس سے متعلقہ وزرائ کے ایوان میں موجود نہ ہونے پر ’’ناراضی‘‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ سارا بزنس ڈراپ کر دیا جائے ، داخلہ کے دو وزیر ہیں مگر ہا?س بزنس کے لئے ایک بھی دستیاب نہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ انہیں کب طلب کیا گیا تھا۔ پہلے اپنے بزنس بارے کسی کی ڈیوٹی کیوں نہیں لگائی، سینیٹر چوہدری تنویر خان کی پیش کردہ تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن کے نے اسلام آباد پولیس میں اصلاحات کیلئے کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔پولیس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔پولیس والے ڈیوٹی کے اوقات مقرر نہ ہونے کے باعث ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ خرابیوں کی جڑ افسر شاہی ہے، پولیس آفیسر کی اسلام آباد میں موت کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ تحریک کے محرک سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا کردار بہت اہم ہے‘ حکومت زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس کی سہولتوں اور مراعات میں اضافہ کرے۔ سی ڈی اے کی زمینوں پر مافیاز نے قبضے کرلئے ہیں لیکن کسی ادارے نے اپنے ملازمین کیلئے رہائشی سہولیات کی فراہمی کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے۔ فنگر پرنٹس حاصل کرنے‘ موبائل ٹریس کرنے کا نظام دنیا بھر میں ہے۔ اسلام آباد پولیس کے پاس اس طرح کی بنیادی سہولیات بھی نہیں ہیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ وفاقی پولیس کی تنخواہ و مراعات موٹروے پولیس کے برابر ہیں‘ وفاقی پولیس میں مزید بہتری کے لئے کوشاں ہیں‘ پولیس میں انٹرنل ویجیلنس سیل بھی قائم کیا گیا ہے‘ اسلام آباد میں فرانزک لیب بھی قائم کی جارہی ہے۔ ارکان سینیٹ کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ ایوان میں پیش کر دیا گیا۔
پرائیویٹ ممبرز ڈے‘ حکومت اور اپوزیشن باہم ”شیر و شکر“ سینٹ کا ٹھنڈا ماحول
Jul 26, 2016