افغان مہاجرین اور دہشتگردوں میں براہ راست تعلق موجود ہے :خواجہ آصف

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مہاجرین کے روپ میں دہشت گرد پاکستان میں پناہ لے رہے ہیں۔ اشرف غنی تمام افغان مہاجرین کو واپس لے جائیں، اس کے بعد بھی دہشت گردوں کے کیمپ ہوئے تو ایکشن لیں گے۔ سینٹ کی مجلس قائمہ کے اجلاس اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں یہ بات کہی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ موجودہ صورتحال میں کوئی سیاسی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ بھارت کے ساتھ ٹریک ٹو اور تھری کسی پر بات چیت نہیں ہو رہی کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھا رہے ہیں۔ قومی سلامتی مشیر دورہ ایران میں کل بھوشن سمیت تمام سرحدی امور پر بات کریں گے۔ قبل ازیں اجلاس کو بتایا گیا کہ برطانیہ دفاعی تعاون فورم کا اجلاس نہایت کامیاب رہا۔ برطانیہ میں کشمیر کا مسئلہ نہایت موثر انداز میں اٹھایا گیا۔ ہم نے بین الاقوامی برادری کو بتایا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کا موقف واضح ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری دفاع میجر جنرل عابد نذیر نے بتایا کہ طورخم گیٹ تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔ افتتاح یکم اگست کو کیا جائے گا۔ سرحد کراسنگ کے لیے سفری دستاویزات لازمی قرار دی ہیں۔ راہداری کارڈ پر نقل و حرکت شہید موڑ چیک پوائنٹ تک محدود کر دی ہے۔ غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے طورخم گیٹ کے گرد باڑ نصب کر دی گئی ہے۔ نادرا، ایف آئی اے، کسٹمز اور دیگر ادارے نہایت متحرک ہیں۔ سرحد پر سی سی ٹی وی کیمروں سمیت دیگر انتظامات بھی کر دیئے ہیں۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ افغانستان تحریک طالبان پاکستان کی مدد کر رہا ہے۔ افغانستان میں ان طالبان کی چیک پوسٹیں تک بنی ہوئی ہیں۔ کنڑ کے بازاروں میں باجوڑ سے بھاگے دہشت گردوں کو خصوصی کارڈز جاری کیے گئے ہیں۔ یہ دہشت گرد کنڑ کے بازار میں باقاعدہ کاروبار بھی کر رہے ہیں۔ سیکرٹری دفاع عالم خٹک نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو سو سے زائد کراسنگ پوائنٹس ہیں۔ جب کہ صرف آٹھ کراسنگ پوائنٹس پر چیکنگ کا نظام موجود ہے۔ اسی کے قریب کراسنگ پوائنٹس ایسے ہیں جہاں سے گاڑیاں بھی آر پار آتی جاتی ہیں۔ بارڈر منیجمنٹ کے بغیر دہشتگردی پر قابو پانا ممکن نہیں، خواجہ آصف نے کہا کہ بارڈر منیجمنٹ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ افغانستان کو لفظ بارڈر مینجمنٹ پر ہی اعتراض ہے اس کے بغیر دہشت گردی پر قابو پانا ممکن نہیں۔ اے پی ایس اور چارسدہ حملوں سمیت ہر معاملے پر افغانستان اور بین الاقوامی برادری کو ثبوت فراہم کرتے رہے ہیں۔ افغان حکومت جھوٹ بول رہی ہے۔ ہمارا حق ہے کہ ہم اپنے ملک میں آنے والی ٹریفک کو کنٹرول کریں۔ بغیر دستاویزات کسی افغان شہری کو بارڈر کراس نہیں کرنے دیں گے، ہم افغان صدر کے بیان پر واضح رائے رکھتے ہیں۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ افغان مہاجرین اور دہشتگردوں میں براہ راست تعلق موجود ہے۔ سیکرٹری دفاع نے بتایا کہ امریکی کانگریس نے بارڈر مینیجمنٹ کے لئے دس کروڑ ڈالر کی منظوری دی۔ امریکہ سے ملنے والی امداد فاٹا میں ترقیاتی کاموں پر بھی خرچ ہوگی۔ امریکی حکام پاکستان کا دورہ کر کے معاملات طے کریں گے۔ ڈیورنڈ لائن نامی کوئی شے موجود نہیں، یہ تسلیم شدہ بین الاقوامی سرحد ہے۔ حقانی قبائل خوست ان کی اپنی طرف موجود ہیں۔ اپنے علاقہ میں پاکستان تو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...