لاہور+ملتان (وقائع نگارخصوصی +سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں وکلاء کی جانب سے سینئر جج کے ساتھ بدتمیزی کے واقعہ کے بعد ملتان بنچ کے ججز نے لاہور پرنسپل سیٹ پر کام شروع کردیا۔ ترجمان ہائیکورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ میں ہائیکورٹ بار کے صدر شیر زمان قریشی اور انکے ساتھی وکلاء کی جانب سے بغیر کسی وجہ کے سینئر جج کے ساتھ بدتمیزی اور بلا جواز ہڑتال کے واقعہ کے بعد ملتان بنچ پر تعینات فاضل جج صاحبان نے لاہور ہائی کورٹ لاہور پرنسپل سیٹ پر کام شروع کر دیا ہے جن میں جسٹس محمد قاسم خان، جسٹس سید شہباز علی رضوی، جسٹس مزمل اختر شبیر اور جسٹس عبدالرحمان اورنگزیب شامل ہیں۔ واقعہ کا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ اور سینئر ججز نے سخت نوٹس لیا تھا۔ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان نے آج ملتان بینچ میں ججز کی دوبارہ تعیناتی کر کے عدالتی امور کا آغاز کرنے کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے عدالتی کام کا آغاز نہ ہونے پر آج ساڑھے10 بجے ڈسٹرکٹ بار میں مشترکہ اجلاس طلب کرکے دمادم مست قلندر کرنے اور راجن پور سے ساہیوال تک عدالتیں بندکرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ روزبھی ہائیکورٹ بار میں احتجاجی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر بار شیر زمان قریشی نے کہا ہے کہ بارکے ساتھ ڈکٹیٹرشپ پر اب کھلی جنگ ہوگی، اگر ملتان بینچ سے جج واپس بلانے ہیں تو راجن پور سے ساہیوال تک سب ضلعی اور تحصیل عدالتوں کے ججوں کو بھی واپس بلا لیا جائے اور ملتان بینچ میں ججز کی تعیناتی ایک روز میں واپس نہیں کی گئی تو پورا سسٹم جام کردیں گے۔ انہوں نے کہا وہ گرفتاری اور مقدمات کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے۔ ان کے خلاف صرف ایک دہشت گردی کے مقدمہ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، اگر درج کرنے ہیں تو ان کے خلاف ایک ہزار مقدمات درج کئے جائیں۔ انہوں نے گزشتہ روز کچھ عرصہ سے وکلا کو بے جا طور پر ایک لاکھ اور 50 ہزار روپے کے جرمانے کئے ہیں لیکن اب جس عدالت میں وکلاء کی عزت نہیں ہو گی اس میں پیش نہیں ہوں گے۔ قبل ازیں خطاب کرتے ہوئے صدرڈسٹرکٹ بار ایم یوسف زبیر نے کہا ہے کہ صرف ایک فریق کی بات سن کر یہاں سے ججز کو واپس نہیں بلانا چاہئے تھا اور وکلاء کو بھی سن کرفیصلہ ہونا چاہئے تھا۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کا احتجاجی اجلاس دوسرے روز بھی ہنگامہ خیز رہا اور مذاکرات کی تجاویز کو رد کرنے کے ساتھ تقاریرکے لئے وقت نہ ملنے پر احتجاج کرنے کے ساتھ تلخ کلامی کے واقعات بھی ہوئے۔اس ضمن میں گزشتہ روز اجلاس کے دوران سابق صدر سید محمد علی گیلانی اور سابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج سید زوار حسین شاہ کی جانب سے مذاکرات کے لئے راستہ کھلا رکھنے اور کمیٹی بنانے کی تجاویز پر وکلاء نے مخالفت کردی اورکئی وکلاء حمایت ومخالفت میں بولتے رہے جبکہ اس موقع پر ذوالفقارعلی سدھونے کہا یہاں سہولت کار بھی موجود ہیں لیکن ٹاؤٹوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دریں اثناء ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کی جانب سے احتجاجی اجلاس کے بعد ہائیکورٹ بار سے ایس پی چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں نعرے بازی کے ساتھ ایس پی چوک پر اعلیٰ عدالتی شخصیت کا پتلا بھی نذر آتش کیا گیا۔ ہائیکورٹ وڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے مکمل عدالتی بائیکاٹ کیا گیا۔ دریں اثناء ہائیکورٹ میں ججز کوتبدیل کرنے کے باعث عدالتی کام بند رہا جس کی وجہ سے گزشتہ روز مقدمات کی سماعت کے لئے آنے والے سائلوں کو بھی واپس جانا پڑا۔