لاہور دھماکہ‘ شہدا سپرد خاک‘ جے آئی ٹی تشکیل‘ حملہ آور موٹرسائیکل نہیں رکشہ پر آیا: ذرائع

Jul 26, 2017

لاہور (نامہ نگار+ رفیعہ ناہید اکرام+ خصوصی نامہ نگار+ نیوز رپورٹر) حکومت پنجاب نے فیروزپور روڈ دھماکے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی۔ ایس ایس پی سی ٹی ڈی لاہور ڈاکٹر محمد اقبال جے آئی ٹی کے سربراہ مقرر کر دیئے گئے۔ جے آئی ٹی کے دیگر ممبران میں آئی ایس آئی‘ آئی بی کے دو افسران بھی شامل ہیں۔ سی آئی اے انسپکٹر طارق الیاس کیانی اور انچارج انویسٹی گیشن سی ٹی ڈی انسپکٹر محمد صدیق بھی جے آئی ٹی میں شامل ہونگے۔ دوسری طرف صوبائی دارالحکومت اور دیگر شہروں میں منگل کے روزسارا دن سانحہ فیروز پور روڈ کے شہدا کے جنازے اٹھائے جاتے رہے ، شہداء کے گھروں میں کہرام برپا رہا، شہر کی سوگوار فضا میںکلمہ شہادت اللہ اکبر کی صدائیںگونجتی رہیں اور بلند حوصلہ مرد شانوں پر اپنے پیاروںکے جسدخاکی اٹھائے دھاڑیں مارمارکر روتے رہے جبکہ شدت غم سے نڈھال بوڑھے باپ ہچکیاںبھرتے اور روتی بلکتی ماؤں، بہنوںکے دل فگار بین سے ہر آنکھ اشکبار ہوتی رہی۔ سارا دن ہر شہید کے گھر پر تعزیت کرنے کیلئے آنے والوںکا سلسلہ جاری رہا۔ جام شہادت نوش کرنے والے دو سگے بھائیوں پولیس کانسٹیبل غلام مرتضیٰ اور علی رضا کے جنازے جب انکے گھر واقع شادی پورہ داروغہ والا سے اٹھائے گئے تو انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، بوڑھی والدہ شدت غم سے نڈھال تھیں۔ پولیس اہلکار ساجد اعوان شہید کا جنازہ انکی رہائشگاہ کوٹلی غازی ہربنس پورہ سے اٹھا تو شہید کی ماں بہنوں اور رشتہ دار خواتین کی دلدوز چیخوں سے دل چھلنی ہوتے رہے۔ بوڑھے والد نے زاروقطار روتے ہوئے بتایا کہ وہ ڈیڑھ برس قبل پولیس میں ملازم ہوا وہ صبح مجھ سے بھی پہلے بیدار ہو جاتا اسکی کوشش ہوتی کہ میں بڑھاپے میںکام کرنا چھوڑ دوں وہ پیر کی صبح بھی حسب معمول تیار ہوکر گھر سے نکلا مگر پھر واپس نہ آیا وہ میرا بہت اچھا بیٹا تھا، سب انسپکٹر ریاض احمد کے بیٹے پولیس کانسٹیبل ناصر نے بتایا کہ میرے والد بہت نیک دل انسان تھے لوگ انہیں اسی وجہ سے صوفی صاحب بھی کہتے میں بھی انکے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرونگا۔ ریاض احمد کے بھائی نے کہاکہ وہ ہمارے بڑے بھائی نہیں بلکہ باپ کا درجہ رکھتے تھے۔ بہارکالونی کا 12 سالہ بچہ سموئیل اپنے بوڑھے بیمار والدین کاواحد سہارا‘ چار بہنوںکا بھائی اور گھرکا واحد کفیل تھا۔ والدہ نسرین نے بتایاکہ وہ لبرٹی مارکیٹ میںکھلونے فروخت کرکے گھرکا خرچ چلاتا تھا جس دن وہ کام پر نہیں جاتا تھا ہمارے گھرمیںکھانا نہیں پکتا تھا۔ پولیس اہلکارمعظم علی کے والد لیاقت علی نے بتایاکہ میرے بیٹے کوشہادت کا بہت شوق تھا وہ بچپن سے ہی وطن کارکھوال ابننا چاہتا تھا، وہ بچپن سے ہی وطن کی محبت کے نغمے گاتا بالآخر وطن پر قربان ہوگیا۔ شہیدکانسٹیبل عابد علی کے چچا نے کہاکہ وہ بہت سعادت مند بیٹا تھا اب اس کا جنازہ دیکھ کر پتہ چلاکہ وہ لوگوں میںکتنا مقبول تھا۔ راہگیر خانہ بدوشوںکی بستی کا رہائشی ارشد محنت مزدوری کرکے واپس جا رہاتھاکہ موت نے آلیا۔ بوڑھی نابینا والدہ نے زاروقطار روتے ہوئے بتایاکہ صبح چھ بجے ناشتہ کرکے محنت مزدوری کو گیا مگر واپس نہیںآیا میںنے اسے بیوگی کے عالم میں پالا مگرآج وہ اپنی جواںسال سہاگن کو بیوہ اور بچوںکو یتیم کرگیا۔ علاوہ ازیں انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق دھماکے کی تحقیقات میں پیشرفت ہے، مبینہ خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر نہیں رکشے پر آیا۔ ذرائع کے مطابق دھماکے میں تباہ ہونے والی تمام موٹر سائیکلوں کی شناخت ہو گئی، تباہ شدہ موٹر سائیکلیں شہید یا زخمی ہونے والے افراد کی ہیں۔ ادھر دھماکے کی درج ہونے والی ایف آئی آر میں 3 نامعلوم افراد کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق دو افراد اپنے ساتھی سے گلے ملے اور سبزی منڈی کی طرف چلے گئے۔ متن کے مطابق حملہ آور نے درخت کے سائے میں بیٹھے پولیس اہلکار اور شہریوں کے پاس جا کر خود کو اڑا دیا۔ پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائیکورٹ بار کی اپیل پر لاہور سمیت پنجاب بھر میں وکلاء تنظیموںنے لاہور دہشت گردی واقعہ کے خلاف گزشتہ روز یوم سیاہ منایا۔ عمومی مقدمات میںعدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا۔ وکلاء کی اکثریت اپنے مقدمات کے سلسلے میں عدالتوں میں پیش نہ ہوئے تاہم وکلاء فوری نوعیت کے مقدمات میں بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھے عدالتوں میں پیش ہوئے۔ دہشت گردی واقعہ کے خلاف وکلاء تنظیموںنے بار رومز کی چھتوں پر سیاہ پرچم لہرائے اور دہشت گردی واقعہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما وممبر قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے لاہور جنرل ہسپتال میں فیروزپور روڈ خودکش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی وہ ایمرجنسی اور نیورو وارڈ میں زیرعلاج زخمیوں کے پاس فرداً فرداً گئے اور ان سے ان کی صحت سے متعلق دریافت کیا۔ انہوں نے زخمیوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انہیں اپنی طرف سے گلدستے پیش کئے۔ حمزہ شہباز نے لاہور جنرل ہسپتال میں مریضوں کو دی جانے والی سہولیا ت سے متعلق بھی دریافت کیا اور انہیں بہترین علاج معالجے کی ہرممکن سہولت بہم پہنچانے کی ہدایت کی۔ حمزہ شہبازکو لاہور جنرل ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ نے وہاں زیرعلاج زخمیوں کی تفصیل اور انہیںدی جانے والی طبی سہولتوں سے متعلق آگاہ کیا۔ اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے ممبر قومی اسمبلی حمزہ شہباز نے کہاکہ ساری قوم دہشت گردی کے عفریت کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے اور دہشت گردوں کا بڑی حدتک قلع قمع کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر حمزہ شہباز نے ایک خاتون کا مسئلہ بھی سنا اور اس کے فوری حل کا یقین دلایا۔ لاہور جنرل ہسپتال سے واپس روانہ ہونے پر حمزہ شہباز نے اپنی گاڑی روک کر تین ایمبولینس گاڑیوں کو راستہ دیا اور مریضوں کو ان کی وارڈ میں پہنچانے کے بعد وہاں سے روانہ ہوئے۔ قائم مقام انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان خٹک نے کہا ہے کہ امن دشمن عناصر اور دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائیاں پنجاب پولیس کے بہادر جوانوں کے حوصلے اور جذبے پست نہیں کرسکتیں۔ کوٹ لکھپت فروٹ منڈی دھماکے میں شہید ہونے والے اہلکار پنجاب پولیس کا فخر ہیں جن کی قربانی پولیس فورس کیلئے مشعل راہ ہے۔ دہشت گردی کی سفاک کاروائی میں ملوث عناصر کو بہت جلدبے نقاب کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ پنجاب پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی پنجاب پولیس کے جوان ملک و قوم کی حفاظت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزجنرل ہسپتال میں زیر علاج کوٹ لکھپت فروٹ منڈی دھماکے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں اور شہریوں کی عیادت کے دوران کیا۔ عثمان خٹک باری باری ہر زخمی کے پاس گئے اور اسکی خیریت دریافت کی اور گلدستہ دیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائم مقام آئی جی پنجاب نے کہا کہ رواں سال کے دوران دہشت گردوں نے لاہور میں پولیس کو براہ راست دوسری مرتبہ نشانہ بنایا ہے لیکن پنجاب پولیس کے عزم و حوصلہ میں ذرہ برابر کمی نہیں آئی۔ کوٹ لکھپت فروٹ منڈی دھماکے کے سہولت کاروں کی نشاندہی اور جلد از جلد گرفتاری کیلئے لاہور سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں کومبنگ آپریشنز شروع کئے جا چکے ہیں۔ علاوہ ازیں کیپشل سٹی پولیس چیف کیپٹن (ر) امین وینس اور ڈی آئی جی اھٓپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے فیروز پور روڈ پر ہونے والے خودکش دھماکے کی جگہ کا گزشتہ روز بھی دورہ کیا۔ اس موقعپر پولیس افسران کی طرف سے جمع کئے جانے والے شواہد اور ابتدائی تحقیقات کے تناظر میں تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ دریں اثناء فرانزک ماہرین اور حساس اداروں کے تفتیش کاروں نے خودکش دھماکے کی جگہ سے دوسرے روز بھی شواہد اکٹھے کئے۔ جس کے بعد بم دھما کے کی جگہ کو تحقیقاتی اداروں نے کلیئر کر دیا اور جائے وقوعہ کو صفائی کے بعد عام ٹریفک کیلئے مکمل طور پر کھول دیا، مبینہ خود کش حملہ آور کے جسم کے ملنے والے مختلف اعضاء کو ڈی این اے کیلئے فرانزک سائنس لیبارٹری بھجوا دیا گیا جبکہ جیو فینسنگ کا عمل بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حساس اداروں کو جائے وقوعہ کے قریب واقع درخت سے مبینہ خود کش حملہ آور کے سر کے بال اور سر کا کچھ حصہ ملا ہے جنہیں جائے وقوعہ سے ملنے والے دیگر اعضاء کے ہمراہ فرانزک سائنس لیبارٹری بھجوا دیا گیا جہاں ان کا ڈی این اے کیا جائے گا اور اس کی شناخت کی کوشش کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق علاقے میں خود کش دھماکے سے پہلے اور بعد میں کی جانے والی موبائل فون ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جائے گی جس کے ذریعے ممکنہ طور پر خود کش حملہ آور کے سہولت کاروں تک پہنچنے میں مدد میسر آسکے گی۔ دھماکے کے بعد لاہور کی فضا دوسرے روز بھی سوگوار رہی۔ شہداء کو آبائی علاقوں میں سپردخاک کر دیا گیا ہے۔ کاہنہ سے نامہ نگار کے مابق فیروز پور روڈ پر بم دھماکے میں شہید ہونے والے تھانہ کاہنہ کے پولیس اہلکاروں کو ان کے آبائی قبرستانوں میں سپردخاک کر دیا گیا۔ سب انسپکٹر محمد ریاض کو دولو خورد میں جبکہ ہیڈ کانسٹیبل معظم علی کو موضع گھنگ شریف کے قبرستان میں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپردخاک کر دیا گیا جبکہ اے ایس آئی محمد فیاض کی میت ان کے آبائی شہر ضلع ننکانہ روانہ کر دی گئی۔ شہید معظم کے والد لیاقت کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کی شدید خواہش تھی کہ وہ پولیس میں بھرتی ہو اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرکے معاشرے کے ان ناسوروں کو نیست و نابود کر دے‘ میرا ایک اور بیٹا ہے جس کو میں پولیس یا آرمی میں بھرتی کرائوں گا تاکہ وہ ملک و قوم کی حفاظت کرے۔ شاہ کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق شہید اے ایس آئی فیاض احمد کو سرکاری اعزاز کے ساتھ آبائی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ شہید فیاض احمد نے سوگواران میں بیوہ‘ ایک شادی شدہ بیٹی‘ 10 سالہ بیٹا سعد اللہ چھوڑے ہیں۔ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق ڈی پی او ننکانہ صاحبزادہ بلال عمر نے گذشتہ روز لاہور دھماکہ میں شہید ہونے والے ننکانہ صاحب کے رہائشی اے ایس آئی محمد فیاض کے گھر جا کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔ دریں اثناء شہید اے ایس آئی محمد فیاض کی میت جب ان کے آبائی گائوں ڈلہ جرمیاں تحصیل شاہکوٹ پہنچی تو ننکانہ پولیس کی طرف سے سلامی پیش کی گئی۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بم دھماکہ میں لنڈیانوالہ کے علاقہ چک نمبر561گ ب کا مزدور 30 سالہ اقبال بھی جاں بحق ہو گیا تھا جس کی میت پیر کی رات اس کے آبائی گائوں پہنچائی گئی تو گائوں میں کہرام مچ گیا ‘ متوفی کی نماز جنازہ گزشتہ صبح سوا 8 بجے گائوں کے سرکاری سکول میں ادا کی گئی لیکن کوئی قابل ذکر شخصیت نماز جنازہ میں شریک نہ ہوئی۔ اکثر شہداء کے ورثاء نے مطالبہ کیا کہ بصیرپور سے نامہ نگار کے مطابق بصیرپور کے نواحی چک احمدیار کے رہائشی محنت کش رمضان ڈھڈی شہیدکو مقامی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ رمضان سبزی منڈی میں مزدوری کرتا تھا۔ وہ 2 بیٹوں اور 2 بیٹیوںکا باپ بتایا گیا ہے۔ دھماکہ میں محمد رفیق جو کہ چوک قبولہ کا رہائشی تھا بھی جاں بحق ہو گیا جسے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ عارفوالا کے علاقے چوک مرلے کا محمد رفیق بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے لاہور میں سائیکل پر جیولری فروخت کرنے کا کام کرتا تھا، گزشتہ روز سائیکل پر جا رہا تھا جائے دھماکہ کے نزدیک خودکش دھماکے میں شہید ہوگیا۔ شہید 6 بچوں کا باپ تھا۔ نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بورے والا سے نامہ نگار کے مطابق شادمان کالونی بورے والا کے رہائشی خرم نذیر شہید کی نمازہ جنازہ شہر کے مرکزی قبرستان میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ انکے والد رائے نذیر احمد نے خود پڑھائی۔ شہید کو شہر کے مرکزی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ خرم نذیر کا تعلق انتہائی مذہبی گھرانے سے تھا، 32 سالہ خرم نذیر ارفع کریم ٹاور میں ملازمت کرتا تھا، خرم نذیر ارفع کریم ٹاور کے پنجاب ٹیکنیکل سنٹر میں سی سی ٹی وی انجینئر کے فرائض انجام دے رہا تھا، خرم نذیر کے تین بھائی ہیں خرم نذیر کی 6 سال قبل شادی ہوئی تھی، اس کے سوگواروں میں ایک بیوہ، ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق لاہور بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے جہلم کے نوجوان کی نماز جنازہ ادا کردی گئی نماز جنازہ میں ڈپٹی کمشنر اقبال حسین ڈی پی او عبدالغفار قیصرانی سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔22سالہ زمان خان کا پانچ بھائیوں اور دو بہنوں میں دوسرا نمبر تھا۔ گائوں خورد کا زمان خان لاہور میں محنت مزدوری کرتا تھا اور ایکسیویٹر کا ڈرائیور تھا جو قریب ہی کام کر رہا تھا جنازے کے بعد ڈپٹی کمشنر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی پورے ملک کا مسئلہ ہے آپریشن ردالفساد کے تحت اس کا خاتمہ ہو جائے گا۔ حساس اداروں نے کامیاب کارروائی کرکے دو مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا، جبکہ خود کش حملہ آور کے سہولت کاروں کی نشاندہی بھی ہو گئی ہے جن کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں۔ دونوں کو مزید تحقیقات کیلئے نامعلوم مقامات پر منتقل کردیا گیا۔ مقدمہ میں تین سو دو، تین سو چوبیس، ایک سو اڑتالیس اور ایک سو انچاس سمیت انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ تین نعشوں کی تاحال شناخت نہ ہو سکی۔ جنرل ہسپتال میں34، اتفاق ہسپتال میں13اور سروسز ہسپتال میں10زخمی زیر علاج ہیں، ہسپتالوں کے باہر شہری پھول رکھ کر زخمیوں سے یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں جہلم میں لاہور بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے جہلم کے نوجوان کی نماز جنازہ ادا کردی گئی نماز جنازہ میں ڈپٹی کمشنر اقبال حسین ڈی پی او عبدالغفار قیصرانی سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔22سالہ زمان خان کا پانچ بھائیوں اور دو بہنوں میں دوسرا نمبر تھا۔ گائوں خورد کا زمان خان لاہور میں محنت مزدوری کرتا تھا اور ایکسیویٹر کا ڈرائیور تھا جو قریب ہی کام کر رہا تھا جنازے کے بعد ڈپٹی کمشنر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی پورے ملک کا مسئلہ ہے آپریشن ردالفساد کے تحت اس کا خاتمہ ہو جائے گا۔ لاہور دھماکے کے مقدمہ میں تین سو دو، تین سو چوبیس، ایک سو اڑتالیس اور ایک سو انچاس سمیت انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ تین نعشوں کی تاحال شناخت نہ ہو سکی۔ جنرل ہسپتال میں34، اتفاق ہسپتال میں13اور سروسز ہسپتال میں10زخمی زیر علاج ہیں، ہسپتالوں کے باہر شہری پھول رکھ کر زخمیوں سے یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی ، صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو، پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما اعجاز احمد چودھری، شبیر سیال، غلام محی الدین دیوان، فیاض بھٹی، ثوبیہ کمال خان، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنمائوں مولانا عزیز الرحمن ثانی، قاری جمیل الرحمن اختر، پیر رضوان نفیس، مولانا عبدالشکور حقانی، قاری علیم الدین شاکر، مولانا عبدالنعیم ، مولانا محبوب الحسن طاہر، چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق ،مسلم لیگ ن یونین کونسل نمبر 103سبزہ زار کے جنرل سیکرٹری غضنفر علی شاہ ،چیئرمین یوسی حاجی میاں طارق ،جنرل کونسل بابر خان ،آغا مظہر حسین مشہدی ،پاکستان سکھ گورو دوارہ پر بندھک کمیٹی کے پردھان سردار تارا سنگھ ،جنرل سیکرٹری گوپال سنگھ چاولہ نے لاہو ر میں پولیس وین پر ہونے والے خود کش حملہ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں اوردیگر شہریوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا ہے اور شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی ہے ۔علاوہ ازیں حساس اداروں نے بند روڈ کے علاقہ میں کارروائی کرتے ہوئے ایک مبینہ دہشتگرد کو گر فتار کر لیا ہے۔ گرفتار دہشتگرد کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان سے بتایا جاتا ہے۔ گرفتار شخص کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گرد چند روز قبل لاہور پہنچ کر پیغام رسانی کا کام کر رہا تھا۔ گرفتار دہشت گرد تحریک طالبان کے اہم کمانڈر کا بھائی ہے۔ گرفتار دہشت گرد افغانی ہے اور وہ مہمند ایجنسی کا شناختی کارڈ رکھتا ہے جبکہ سی ٹی ڈی نے والٹن روڈ کے علاقہ میں کارروائی کرتے ہوئے دو مبینہ دہشت گردوں علی نور اور سرتاج خان کو گرفتار کر کے ان کے قبضہ سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد، ہینڈ گرنیڈ، دہشت گردی کی واردات میں استعمال ہونے والے آلات برآمد کر لئے ہیں۔ گرفتار دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے اور وہ سکیورٹی اداروں پر حملے کی پلاننگ کر رہے تھے جبکہ پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں گزشتہ رات سرچ آپریشن کے دوران 56 مشکوک افراد کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ پولیس کی بھاری نفری نے راوی روڈ، مغلپورہ، مناواں، ہنجروال، ہربنس پورہ، کوٹ لکھپت وحدت روڈ، مسلم ٹاؤن، فیکٹری ایریا و دیگر مقامات پر سرچ آپریشن کیا۔ پولیس نے گیسٹ ہاؤسز، فیکٹریوں، ہوٹلز، سرائے پر بھی چیکنگ کی اور شہریوں کے بائیو میٹرک مشینوں سے کوائف چیک کئے۔ پولیس نے حساس مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی جبکہ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ سخت کر دی گئی ہے۔

مزیدخبریں