لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائندہ سپورٹس) نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں قومی کرکٹرز کا ہائی پرفارمنس کیمپ گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ کیمپ میں کھلاڑیوں کی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ انہیں ذہنی طور پر بھی مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ میں تیسری مرتبہ اتنا طویل کیمپ لگایا ہے، 2003ءمیں پاکستان کے عظیم کھلاڑیوں کی موجودگی میں کیمپ سے بہت فائدہ ہوا، اس کیمپ سے بھی بہت زیادہ فائدہ ہوگا، اس سے قومی ٹیم کو اچھے کھلاڑی ملیں گے، اس قسم کے کیمپ سے ایک دو لڑکے مل جاتے ہیں، ایسے کیمپ سے فرسٹ کلاس کرکٹ کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔ ٹیسٹ کےساتھ ساتھ اس کیمپ میں ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کے فارمیٹ کے مطابق بھی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ انجری کے شکار راحت علی کی بحالی پر بھی کام ہو رہا ہے جبکہ وہاب ریاض کا کیریئرنشیب و فراز کا شکار رہا ہے جس کی وجہ تکنیکی ہے۔ کیمپ میں پانچ یا چھ ایسے فاسٹ بولرز ہیں جن کی سپیڈ 140پلس ہے لیکن پاکستان کی فاسٹ باﺅلنگ کا ٹیلنٹ انڈر 16 اور انڈر 19 میں ہے جہاں دو تین اچھے باولرز ہیں اور ان کی بھی سپیڈ 140پلس ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھرکی پی سی بی حکام اور سلیکٹرز کے ساتھ ملاقاتیں اور قومی ٹیم کے کیمپ کے بارے میں پلاننگ متوقع ہے۔ پاکستان ٹیم کی آئندہ انٹرنیشنل مصروفیت اکتوبر میں سری لنکا کےخلاف یو اے ای میں سیریز ہے، اس حوالے سے مکی آرتھرکےساتھ مل کر پلاننگ کی جائےگی، این سی اے میںہائی پرفارمنس کیمپ میں نوجوان کرکٹرز کی مشقیں جاری ہیں۔ ستمبر میں ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان کا فیصلہ ہو گیا تو اس سے قبل قومی کرکٹرز لاہور میں 2 ہفتے کے تربیتی کمیپ میں شریک ہونگے جبکہ ہائی پرفارمنس کیمپ کو کراچی منتقل کر دیا جائےگا۔ مکی آرتھر مستقبل کے پلان کا حصہ سمجھے جانے والے کرکٹرز کے مسائل کم کرنے کیلئے این سی اے سٹاف کی معاونت کریں گے، وہ انڈر19 کھلاڑیوںکی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے نئے ٹیلنٹ کی تلاش میں بھی سرگرم رہیںگے اور ملک کے دیگر شہروں میں قائم کرکٹ اکیڈمیز کا دورہ بھی کریں گے، قومی ٹیم کے فزیو شان ہیز بھی جلد ہی پاکستان پہنچ رہے ہیں۔