امریکی ایوان کی روس پرنئی پابندیوں کی حمایت کردی 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں مبینہ طور پر روس کی مداخلت کی وجہ سے سینیئر حکام اس کے ردعمل میں نشانہ بنیں گے۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اامریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تنقید کے باوجود روس پر نئی پابندیاں لگانے کے حق میں ووٹ دیدیا. 2016 کے امریکی صدارتی انتخاب میں مبینہ طور پر روس کی مداخلت کی وجہ سے سینیئر حکام اس کے ردعمل میں نشانہ بنیں گے۔یہ بل شاید امریکی صدر کی روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی امیدوں کو مشکل میں ڈال دے گا۔ یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کے رہنما صدارتی انتخاب میں روس کی مبینہ مداخلت پر اس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کے لیے قانون سازی پر رضامند ہوئے تھے۔ صدر کے دستخط سے قبل اس کو سینیٹ کی جانب سے منظوری ملنا ضروری ہے۔وائٹ ہاﺅ س کا کہنا ہے کہ ابھی صدر ٹرمپ نے فیصلہ نہیں کیا کہ وہ اس بل کو ویٹو کریں گے یا نہیں۔روس کی امریکی انتخاب میں مبینہ مداخلت کے معاملے میں تحقیقات جاری ہیں اور اسی تناظر میں امریکی صدر نے ملک کے اٹارنی جنرل جیف سیشنز پر دبا بھی بڑھا دیا ہے۔صدر نے اپنے ایک بیان میں جیف کو کمزور کہا اور یہ بھی کہا کہ وہ ان سے مایوس ہیں کیونکہ انھوں نے خود کو تحقیقات سے بچانے کا فیصلہ کیا۔امریکی ایوان نمائندگان کی بھاری اکثریت نے ان اقدامات کی حمایت کی ہے جس کے ذریعے شمالی کوریا اور ایران پر بیلیسٹک میزائل کے تجربے کی وجہ سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ان نئی پابندیوں کی وجہ سے روس کے تیل اور گیس کے پراجیکٹس پر اثر پڑے گا۔یاد رہے کہ گذشتہ دسمبر میں اس وقت کے صدر براک اوباما نے الیکشن ہیکنگ کے حوالے سے 35 روسی سفارتکاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا تھا اور دو روسی کمپانڈ بند کر دیے گئے تھے۔روس امریکی انتخاب میں مداخلت کے الزام کر مسترد کرتا آیا ہے۔روس نے مطالبہ کیا تھا کہ امریکہ قبضے میں لیے گئے دونوں کمپانڈ کو روس کے حوالے کرے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو روس جوابی کارروائی کرے گا۔گذشتہ دنوں اعلی سطح کی بات چیت کے بعد ایک روسی اہلکار نے کہا تھا کہ کمپانڈ کا مسئلہ تقریبا حل ہو گیا ہے۔تاہم اس نئے بل کے تحت صدر ٹرمپ پابندیوں میں تبدیلی یا سفارتی جائیداد کی واپسی کانگریس کی منظوری کے بغیر نہیں کر سکتے۔