قومی اسمبلی: غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کےمطابق پاکستان تحریک انصاف آگے، ن لیگ دوسرے ، پیپلز پارٹی تیسرے اور آزاد امیدوار چوتھے نمبر پر

 عام انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی انتخابی نتائج کے تحت پی ٹی آئی کو 107 اور (ن) لیگ کو 73 نشستوں پر برتری حاصل ہوگئی ، پیپلز پارٹی کو 30، ایم ایم اے اور ایم کیو ایم 7،7 جب کہ 24 نشستوں پر آزاد امیدواروں کو برتری حاصل ہوگئی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ہونے والے عام انتخابات 2018 میں اب تک حاصل غیر سرکاری اور غیر حتمی انتخابی نتائج کے تحت پی ٹی آئی کو 107اور (ن) لیگ کو 73 نشستوں پر برتری حاصل ہوگئی ہے ۔ پیپلز پارٹی کو قومی اسمبلی کی 30، متحدہ مجلس عمل 7 اور 23 نشستوں پر آزاد امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو 6، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو 7، بلوچستان نیشنل پارٹی 4، مسلم لیگ (ق) کو 4 اور عوامی نیشنل پارٹی کو 4 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔ پی ٹی آئی کو پہلی فتح ملتان سے ملی ۔ شاہ محمود قریشی کے مدمقابل ن لیگی امیدوار عامر سعید انصاری کو 73ہزار 529 ووٹ حاصل کئے۔شاہ محمود قریشی کی جیت پر انکے حلقے میں جشن کا سماں تھا ، کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور شاہ محمود قریشی کو پھولوں کے ہار پہنائے۔ ادھر پی ٹی آئی کے امیدوار سردار محمد جعفر خان لغاری حلقہ این اے 193راجن پور1-سے 81ہزار 915ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے جبکہ آزاد امیدوار سردار شیر علی گورچانی 55ہزار ووٹ 409ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے ۔ تحریک انصاف کے امیدواروں نے بھنگڑے ڈالے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیے۔ادھر راجن پور کے حلقہ پی پی 295سے بھی پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار فاروق امان اللہ دریشک کامیاب ہو ئے ۔انہوں نے 57ہزار414ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مخالف آزاد امیدوار سردار پرویز اقبال گورچانی 38ہزار 211ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے ۔ دوسری جانب اب تک موصول غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کے ایک امیدوار کو بھی فتح حاصل ہوئی ہے ۔ پی ایس75سجاول سے پیپلزپارٹی کے سید شاہ حسین 27ہزار 625ووٹ لیکر کامیاب رہے ان کے مخالف امیدوار ایم ایم اے محمد اسماعیل نے 9ہزار741ووٹ حاصل کئے ۔حلقہ این اے 31سے تحریک انصاف کے شوکت علی بھی 72ہزار822ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ۔دوسری جانب 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے والی 7 سیاسی جماعتوں نے دھاندلی کا الزام عائد کر دیا ہے ، دھاندلی کا الزام لگانے والی جماعتوں میں مسلم لیگ (ن) کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی ،پاک سر زمین پارٹی ، متحدہ مجلس عمل ، بلوچستان نیشنل پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ اور تحریک لبیک بھی شامل ہیں ، ان تمام جماعتوں کے رہنماﺅں نے الزام عائد کیا ہے کہ گنتی کے دوران ان کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ سٹیشن سے زبردستی باہر نکالا گیا ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے تیار کیا گیا فارم 45 نہیں دیا جا رہا ، لاہور میں بھی نتائج روکے گئے ہیں جب کہ لیاری میں بلاول بھٹو کے حلقہ انتخاب میں بھی نتائج کو روکا جا رہا ہے اور اسی طرح سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے بھی نتائج روکنے کا بھی بیان دیا ہے جب کہ گوجرانوالہ سے سابق وزیر دفاع خرم دستگیر نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ 20 ہزار کی لیڈ سے جیت رہے تھے مگر اب اچانک نتائج روکے جا رہے ہیں ۔مسلم لیگ (ن) ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے عام انتخابات 2018میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے انتخابی نتائج پر تحفظات کا اظہارکردیا ۔مسلم لیگ (ن)کی مرکزی ترجمان وسابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے پولنگ ایجنٹس کو گنتی کے مراحل میں پولنگ اسٹیشنوں سے باہر نکال دیا گیا ہے اور انہیں الیکشن کمیشن کا فارم نمبر 45جاری نہیں کیا جارہا ہے اس کے بعد اب الیکشن کمیشن ذمہ دارہو گا نتائج میں تبدیلی کی کوششیں کی جارہی ہیں اور نتائج کو روک دیا گیا ہے ۔ بدھ کو مسلم لیگ (ن) کے ماڈل ٹاﺅن دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان سے اویس لغاری ، لاہور سے پرویز ملک ، فیصل آباد سے رانا ثناءاللہ اور ایاز صادق نے مسلم لیگ (ن) کے الیکشن سیل کو بتایا ہے کہ پولنگ ایجنٹس کو پولنگ سٹیشن سے گنتی کے دوران زبردستی باہر نکالا گیا ہے اور نتائج تبدیل کئے جا سکتے ہیں ۔ا نہوں نے بتایا کہ رانا ثناءاللہ کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ان کو اکثریت حاصل ہے وہاں کے نتائج کو روک دیا گیا ہے اور ہمارے پولنگ ایجنٹس کو مصدقہ کاپیاں اور فارم 45جاری نہیں کیا جارہا ۔ اسی طرح کی صورتحال کا سردار ایاز صادق کو بھی سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہیے اور نون لیگ اپنی حکمت عملی بنا رہی ہے اور ہمارے الیکشن سیل کو جو اطلاعات موصول رہی ہیں وہ ہم میڈیا کو آگاہ کرتے رہیں گے ۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ گوجرانوالہ سے نون لیگ کے امیدوار وسابق وزیر دفاع خرم دستگیر جو 20ہزار ووٹوں کی برتری سے جیت رہے تھے ان کے مزید نتائج روک دیے گئے ہیں اور مصنوعی طریقے سے نتائج بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور ہمیں مختلف علاقوں سے ایسی اطلاعات مل رہی ہیں ۔ادھرایم کیو ایم پاکستان نے بھی الیکشن نتائج پر تحفظات کا اظہار کر تے ہوئے عام انتخابات میں پری پول دھاندلی کا الزام عائد کردیا۔ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیوں میں پری پول دھاندلی کی گئی۔فیصل سبزواری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا عملہ ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم تصدیق شدہ نتیجہ نہیں دے سکتے، این اے 249 صلاح الدین اسکول پولنگ اسٹیشن 89 سے ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نکال دیاگیا۔انہوں نے کہا کہ گلزار ہجری میٹروول میں ایک پولنگ اسٹیشن سے ہمارے پولنگ ایجنٹ کو نکال دیا گیا، الیکشن کمیشن عملے نے نتیجہ نہ دیا توہم مظاہرہ کریں گے۔فیصل سبزواری نے کہا کہ سب کچھ کے باوجود ایم کیو ایم کا ووٹر باہر نکلا، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی ، این اے239 میں ایم کیوایم کے پولنگ ایجنٹ کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکال دیا گیا، ضلع وسطی میں شہریوں کے ووٹ ٹرانسفر کئے گئے جبکہ بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی (بی این پی ) نے بھی دھاندلی کا الزام عاید کیاہے ۔

ای پیپر دی نیشن