خوشاب ‘ صوابی اور دیربالا میں خواتین کو پہلی مرتبہ حق رائے دہی کی اجازت

اسلام آباد+خوشاب + بھکر + بھلوال + سرگودھا +ٹوبہ ٹیک سنگھ+ منڈی بہاﺅالدین + دیربالا + صوابی (نامہ نگاران + صباح نیوز + اے این پی) خوشاب میں 70 سالہ روایت ٹوٹ گئی، گاﺅں کھکھ کلاں میں خواتین نے پہلی بار حق رائے دہی استعمال کیا، صوابی میں جرگے کے حکم پر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا جبکہ شمالی وزیرستان میں خواتین نے پولنگ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ سٹیشن پر مرد عملہ تعینات ہونے سے ووٹ کاسٹ نہیں کرسکتیں۔ تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کا دن خوشاب میں گاﺅں کھکھ کلاں کی خواتین کے لیے تاریخی دن تھا، 70 سال میں پہلی بار ووٹ کاسٹ کیا۔ تاہم اس کے برعکس صوابی میں جرگے نے خواتین کو حق رائے دہی کے استعمال سے روک دیا۔ شمالی وزیرستان میں خواتین نے پولنگ کا بائیکاٹ کر دیا۔ خواتین کا موقف ہے کہ پولنگ سٹیشن پر مرد عملہ تعینات ہونے سے ووٹ کاسٹ نہیں کرسکتیں۔بھلوال کے نواحی قصبہ للیانی میں پہلی مرتبہ خواتین نے بھی ووٹ ڈالا۔ قصبہ میں برادری سطح پر ہونے والے فیصلہ کے مطابق ووٹ نہیں ڈالے جاتے تھے۔ ضلع سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن میں چاﺅ والہ، للیانی اور دیگر کئی علاقوں میں خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ماضی میں ہونے والے انتخابی عمل میں بھی ان علاقوں میں خواتین کے ایک سے 5تک ووٹ کاسٹ کئے جاتے رہے ان علاقوں میں الیکشن کمشن کے ضابطہ کے مطابق خواتین کے ووٹ آج تک کاسٹ ہی نہ ہوسکے یہ روایت ان انتخابات میں بھی برقرار رہی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمشن کے ضابطہ کے مطابق خواتین کی مقرر تناسب سے کم ووٹ کاسٹ ہونے پر ان علاقوں میں الیکشن کو کالعدم قرار دیا جانے کا حکم واضح طور پر موجود ہے۔ اس حوالہ سے میڈیا نمائندگان کے ساتھ ڈپٹی کمشنر مظفر سیال کی تعارفی نشست میں اس سنگین مسئلہ کی طرف توجہ بھی مبذول کروائی گئی تھی جس پر انہوں نے اس صورتحال پر کنٹرول کی یقین دہانی کروائی مگر پولنگ ڈے کے موقع پر ان علاقوں میں مروجہ یہ روایت برقرار رہی۔ دیربالا کی تاریخ میں پہلی بارخواتین ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے اپنے گھروں سے باہر آئی ہیں۔عام انتخابات 2018میں حلقہ این اے 5پی کے 12 پر خواتین ووٹرز کا پولنگ سٹیشنوں پر رش دیکھا گیا۔ اس موقع پر گورنمنٹ پرائمری سکول نمبر 21پر پہلا ووٹ کاسٹ کیا گیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل ماضی میں اس حلقے میں عمائدین نے گزشتہ انتخابات میں خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ مزید برآں منڈی بہاﺅالدین کے حلقے این اے 86 میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر 8 پولنگ ایجنٹوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ڈی پی او کے مطابق خواتین کو گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول ممدانہ میں ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا تھا، تاہم اب پولنگ کا عمل معمول کے مطابق جاری ہے خواتین آزادانہ ماحول میں ووٹ کاسٹ کر رہی ہیں۔ بھکر کے حلقہ این اے 97اور پی پی 89کا ایک پولنگ سٹیشن جوکہ بستی مانجھر میں قائم کیا گیا تھا جہاں 21سال سے خواتین کو حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت نہ تھی۔ڈی پی او بھکر خرم شکور کی ذاتی کاوشوں کی بدولت پولنگ سٹیشن بستی مانجھر پر خواتین کا ووٹ کاسٹ کروا دئیے گئے۔گزشتہ روز الیکٹرانک میڈیا پر بستی مانجھر کی یہ خبر نشر ہونے کے بعد ڈی پی او بھکر نے فوری ایکشن لیتے ہوئے موقع پر پہنچ کر فریقین سے مذاکرات کیے انہیں خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے پر آمادہ کیا۔ واضح رہے کہ خاندانی اختلافات، علاقائی رسم اور معاہدہ کے تحت خواتین ووٹ کاسٹ نہیں کر سکتی تھی سہ پہر تک پولنگ سٹیشن نمبر 61پر خواتین کی ووٹ کاسٹنگ زیرو رہی ازاں بعد ڈی پی او بھکر کے احکامات پر اےس اےچ او جنڈانوالہ کی مداخلت پر فوری پولنگ کا عمل شروع کر وادےا گےا جو آخری وقت تک جاری رہا پولنگ سٹیشن پر خواتین کے 387ووٹ ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب نے کہا کہ خواتین کو جہاں ووٹ سے روکا گیا وہا ںکا الیکشن کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ نوٹیفکیشن سے پہلے چیک کیا جائیگا کہ خواتین کے دس فیصد ووٹ ڈالے گئے یا نہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی گاﺅں دیوی داس پور میں کسی خاتون نے ووٹ نہیں ڈالا۔ دیوی داس پور میں خواتین ووٹر کی تعداد 860 ہے لیکن حلقے میں کسی خاتون نے بھی ووٹ ڈالا ہے۔اے ایف پی کے مطابق خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے کا قانونی حق ملنے کے باوجود ملک میں ایسے علاقے موجود ہیں جہاں مرد اپنی خواتین کو ووٹ دینے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ وہ اس کو اپنی غیرت اور انا کا مسئلہ سمجھتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ملتان سے 60 کلومیٹر دور ایک گاﺅں مہری پور میں ہوا ہے جہاں تقریباً 3200 خواتین کو حق رائے دہی سے محروم رکھا گیا ہے۔ اس گاﺅں کی خواتین کے مطابق اگر انہوں نے ووٹ کاسٹ کرنے کا اپنا حق استعمال کیا تو ان کے شوہر ان کو طلاق دیدیں گے۔ حد تو یہ ہے کہ خواتین کے حق رائے دہی کیلئے جدوجہد کرنے والے ایک مقامی وکیل قیصر عباس بھی اپنی بیوی کو پولنگ سٹیشن نہیں لے کر گئے کہ کہیں گاﺅں والے ان کے خاندان کا سوشل بائیکاٹ نہ کردیں۔ مقامی این جی او کے مطابق اس گاﺅں کی مسجد سے اعلان کیا گیا کہ خواتین ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے گھروں سے نہ نکلیں اور پولنگ سٹیشن نہ آئیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی دہائیوں قبل خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے پر پابندی لگائی گئی کیونکہ اگر ہماری خواتین پولنگ بوتھ پر جائیں گی تو اس سے ہماری بے عزتی ہوگی۔

خواتین / ووٹ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...