اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے لئے معیشت کو دستاویزی شکل دینا ناگزیر ہے، دستاویزی شکل دینے کا عمل آسان اور سادہ ہونا چاہئے تاکہ تاجروں کو اس عمل کی تکمیل کے لئے وکلاء کی خدمات کی ضرورت نہ پڑے۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار وفاق صنعت و تجارت کی اچیومنٹ ایوراڈینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات اور معیشت کو دستاویزی شکل دینا اہم ہے۔تجارت میں دیانت داری کے عنصر کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے،حکومت ٹیکس کے نظام کو سادہ بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہے ،ٹیکس کا فارم انگریزی کی بجائے اردو میں ہونا چاہے۔صدر مملکت نے کہا کہ وزیر آعظم کا دورہ امریکہ اچھا رہا ہے اور آئندہ دنوں میں اس سے اچھے نتائج بھی ملیں گے ۔ برآمدات کو متنوع بنایا جائے ، جدید ٹیکنالوجی متعار ف کرائی جائے ،زرعی سیکٹر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔صدر مملکت نے کاروبار اور صنعت میں نمایاں کارکرگی دیکھانے والوں میں ایوارڈ تقسیم کئے، تجارت انبیائے کرام کی سنت ہے۔ پرانے زمانے میں بھی تجارت کے لئے طویل فاصلے طے کئے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تجارت میں دیانتداری کا عنصر ہونا چاہئے۔بیچنے والے کو،خریدنے والے کوچیز کی خامیوں اور خوبیوں سے آگاہ کرنا چاہئے۔ دنیا میں اپنے تجارت داری کا اعتراف کرا کر ہی پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے۔ ماضی میں خراب سکیورٹی صورتحال کے باعث پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ تاجروں کو کاروباری وعدے پورے کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک میں معیشت کے حوالے سے بحث جاری ہے جس کے باعث ہر شخص اس حوالے سے سمجھ بوجھ رکھتا ہے۔ماضی میں محصولات اور برآمدات میں اضافہ نہیں ہوا۔ بینکنگ کا پرانا اصول ہے کہ قرضہ دینے والے کی قرضہ واپس کرنے کی طاقت،اہلیت اور ادائیگیوں کے توازن کو بھی دیکھاجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں آئی ایم ایف سے قرضے لینے جانے پر کافی بحث ہوتی رہی۔ آئی ایم ایف نے ہمیں چھ ارب ڈالر قرضہ دیا ہے جس کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک جیسے ادارے بھی پاکستان پر اعتماد کر رہے ہیں اور ہمیں اپنے اندرونی معاملات ٹھیک کرنے کا موقع مل گیا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ اندرونی معاشی مسائل کو معیشت کو دستاویزی شکل دے کر ہی ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔محصولات بڑھانے اور اخراجات کم کرنے سے ملکی معیشت مستحکم کی جا سکتی ہے۔موجودہ حکومت کفایت شعاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ سرکاری اداروں کے اخراجات کم کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سچ بولنے کے پورے معاشرے پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ریاست مدینہ اور کفایت شعاری کا بار بار ذکر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ ہمارا آئیڈیل ہے۔ قومی دھارے میں سچائی کے ساتھ کام کر کے اور سچ بولنے کا جذبہ پیدا کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو تاجروں کو ریلیف دینا چاہئے لیکن معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے معاملے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کی جائیں۔ کراچی میں کئی سال لاقانونیت رہی ہے جس سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔اسی طرح جب بھی کسی ادارے کوزیادہ اختیار ات ملے ہیں تو ان کا غلط استعمال بھی ہوا ہے۔ اسح والے سے بھی ایف بی آر میں اصلاحات کے دوران دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سمگلنگ سے معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ سمگلنگ کی روک تھام کے لئے اشیاء کی برآمدات اور درآمدات کو دستاویزی شکل دینے کے حوالے سے کافی کام ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بہتری آئے گی۔ پاکستانی تاجروں کیلئے تجارت کے وسیع مواقع پیدا ہونگے لیکن ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ جو چیزیں پاکستان سے افغانستان بھیجی جائیں وہ واپس سمگل ہو کر نہ آئیں۔اگر ایسا ہوا تو اس سے تاجروں کو نقصان ہو گا۔ کسٹم کو فعال بنا کر سمگلنگ کو روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات میں اضافے سے معیشت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہمیں روایتی اور غیرروایتی برآمدات کو بڑھانا چاہئے۔ ہمیں اپنی مصنوعات کی ویلیو ایڈیشن پر بھی توجہ دینی چاہئے۔کئی پاکستانی برانڈز عالمی مارکیٹ میں اچھا اضافہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک تعینات ہونے والے جن پاکستانی سفیروں نے بیرون ملک روانگی سے قبل مجھ سے ملاقات کی میں نے انہیں تجارت کے فروغ کے لئے اعلیٰ سطحی رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم عمران خان کے دورئہ امریکہ کے مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کئی معاملات جو کافی عرصے سے زیرالتواء تھے ان پر پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ادائیگیوں سے لوگوں کو آسانی ہو گی تو وہ دستاویزی معیشت کی جانب راغب ہوںگے۔انہوں نے کہا کہ تجارت میں اضافے کے لئے مختلف ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کرنے چاہئیں۔ میں نے وزیراعظم عمران خان کو امریکہ روانگی سے قبل یہ کہا تھا کہ وہ امریکہ سے آزاد تجارتی معاہدے پر بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان درست راہ پر گامزن ہے۔ حکومت بدعنوانی کے خاتمے کے عزم پر قائم ہے۔ انسداد بدعنوانی پر سب متفق ہیں لیکن اس کے طریقہ کار پر اعتراضات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دورئہ پاکستان کے دوران کہا کہ وزیراعظم عمران خان دیانتدار شخص ہیں اور ہمیں ان پر پورا بھروسہ ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری سے ہمیں حقیقی فائدہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ اگر دیانتدار حکمران ہونگے تو دیگر ممالک بھروسہ کرینگے۔ وزیراعظم عمران خان نے دورئہ امریکہ کے دوران پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا ہے۔ ۔ بھارت کے ساتھ تناؤ کے دوران پاکستان نے مثبت رویے کا مظاہرہ کیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت نے امریکہ سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ہم ہمیشہ بھارت سے دوطرفہ بات چیت کے لئے بھی تیار رہے ہیں لیکن بھارت مذاکرات کیلئے آگے نہیں بڑھتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آسیان کے ممالک کے ساتھ تجارت پر توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کو ملک و قوم سمیت اپنے خاندانوں کے لئے تجارت کو فروغ دینا چاہئے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدردارو خان اچکزئی نے کہا کہ شرح سود کم ہونا چاہئے ۔تقریب میں نایب صدر اعجاز عباسی ،ڈاکٹر حسن سروش ،ظفر بختاوری،اسلام آباد اور رال پنڈی چیمبرز کے صدور اور دیگر ممتاذ شخصیات نے شرکت کی ۔