نوائے وقت وہ اخبار ہے جسے پاکستان کی شناختی علامت کہہ سکتے ہیں۔ جو بھی حالات ہوں، جس کی بھی حکومت ہو۔ نوائے وقت نے ہمیشہ ایک سوچ کا پہرہ دیا۔ وہ تھی پاکستانیت۔ مجید نظامی کا طویل سفر اور جدوجہد نظروں کو حیران کر دیتی ہے۔ اگرچہ یہ اخبار مجید نظامی صاحب کے بھائی حمید نظامی نے شروع کیا تھا مگر اسے بلندیوں تک مجید نظامی نے پہنچایا۔ ان کی شب و روز کی محنت، لگن اور جستجو سے یہ اخبار پاکستان کا سب سے معتبر اخبار بن گیا۔ ہر دور میں لوگ کسی بھی سیاسی معاملے کی صداقت کو اس کو چھاپنے والوں کے کردار کے حوالے سے دیکھتے تھے اس لئے نوائے وقت کی خبریں، اداریے اور تجزیے سچائی کی علامت کے طور پر لئے جاتے رہے ہیں۔ مجید نظامی نے ہمیشہ ہر محاذ پر پاکستان کے لیے آواز اٹھائی، اخلاقی قدروں کے لیے کام کیا اور پاکستان کو اسلامی جمہوری فلاحی ملک ہونے کے حوالے سے جس طرح کا تشخص رکھنا چاہئے اس کے لئے بھرپور کوشش کی۔ اس طرح نوائے وقت ایک خاص نظریے کے تحت آگے بڑھتا رہا۔ جب تک آپ کا کوئی نظریہ نہ ہو، آپ کی سوچ واضح نہ ہو، عمل کے لئے لائن نہ ہو، آگے بڑھنے کا نقشہ نہ ہو تو پھر بندہ اِدھر اُدھر لڑھکتا رہتا ہے، منزل تک نہیں پہنچتا اس لئے خاص نظریہ ضروری ہوتا ہے۔
نوائے وقت بھی ایک نظریے کا نام ہے اور وہ نظریہ پاکستان کی روشنی میں پاکستان کی فلاح، پاکستان کی خود مختاری اور دنیا میں پاکستان کے نام اور پاکستان کے وقار کے جھنڈے کو سربلند کرنا ہے۔ مجید نظامی نے جو کام کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اخبار کو اپنی زندگی کا مقصدِ حیات بنا رکھا تھا اور تمام عمر اسے اپنی ترجیح بنائے رکھا۔ آج کی نوجوان نسل جو یونیورسٹیوں سے اعلیٰ ڈگریاں لے کر نکلتی ہے اسے اگر واقعتا صحافت کرنی ہے تو اسے مجید نظامی کو پڑھنا چاہئے۔ اگر وہ صحافت میں کسی مقصد کے تحت آنا چاہتے ہیں، آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو پھر انہیں مجید نظامی کی فکر اور ان کی شخصیت کو سامنے رکھنا ہو گا اور دیکھنا ہو گا کہ وہ کس طرح جئے اور کس طرح مختلف مواقع پر حکومتوں کو فیصلہ کرنے میں مدد دی، دشمنوں کو للکارا، پاکستان کے حق میں عالمی طاقتوں کو ہمنوا بنایا اور دشمنوں کے ایجنڈے کے خلاف پاکستانی عوام کو آگاہ کیا۔ جب جب پالیسی سازوں سے غلطی ہوئی اس اخبار نے اس وقت بھی اپنا کردار ادا کیا اور ملک کی آن بچائی۔
٭…٭…٭