امام صحافت کردار صحافت مجید نظامیؒ

نظریہ اسلام ۔نظریہ پاکستان صاحب کردار امام صحافت کردار صحافت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حقیقی ترجمان عالم اسلام کے آپس میں اتحاد و اتفاق کے داعی بنگلہ دیش میں محصور پاکستانیوں کی امداد کے مداوا’’افغان باقی کہسار باقی الحکم للہ والملک للہ‘‘کشمیر بنے گا پاکستان۔پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الہ اللہ،ملت اسلامیہ پاکستان کے دینی ،قومی ،اخلاقی،سیاسی ،سماجی اقدار کی ترویج کے لیے ان کی آواز،ظالم جابر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے ازل سے ابد تک پاکستان کے دشمن بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والے مرد مجاہد ،پاکستان کے آئین کو اس کی رو ح کے مطابق نافذکرنے ،غریبوں ،بے کسوں،بے سہاروں ،یتیموں ،دردمندوں ،ضعیفوں کے سروں پر سایہ فگن،دو قومی نظریے کے محافظ ایوان تحریک پاکستان ،ایوان قائداعظمؒ،ایوان اقبال نظریہ پاکستان ٹرسٹ، دی ٹرسٹ سکول اور کئی فلاحی ،رفاعی اداروں کے سرپرست اسلامی جمہوریہ پاکستان کی آن،شان،مرد قلندر محترم مجید نظامی تھے۔ تحریک پاکستان میں اپنے بھائی حمید نظامی مرحوم کے دست بدست قائداعظم کے شانہ بشانہ برصغیر پاک و ہند کے طول و عرض میں تحریک پاکستان کے عزم کے اعادہ کے لیے لازوال جدوجہد او ر پاکستان کی صورت میں برصغیر کے مسلمانوں کو ان کی منزل ومقصود حاصل کرنے کے ہر اول دستہ بننے کا اعزاز مجیدنظامی ؒ نے حاصل کیا وہ پاکستان میں قرآن و سنت کے نفاظ اور آئین کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرنے اور پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے اور عوام کی فلاح و بہبود ترقی کے لیے صحافت کے پلیٹ فارم سے اپنے قلم کی حرمت کے ذریعے کلمہ حق کاکردار ادا کرتے رہے۔پاکستان میں دینی قومی اقدار کی ترویج اور لادین ،سیکولر ازم اور کیمونزم کے دلداروں کو شکست فاش سے دو چار کرنا اور لادنیت کا راستہ روکناتعلیمی اداروں میں نوجوان نسل کو دین اسلام ان کے اقدار،اعلیٰ اخلاقیات سے روشناس کرانے نوجوان نسل میں دین اسلام کو دل و دماغ میں رائج کرنے کے لیے مجید نظامی ؒ اور ان کے ادارہ رفقاکار، ـنوائے وقت‘‘نے قابل ستائش کردار ادا کیا ہے۔
مجید نظامی ؒ نے بابائے قوم قائداعظم ـؒ،حکیم الامت علامہ اقبال:،مادرملت محترمہ فاطمہ جناحؒ،مفکر اسلام مولانا سید ابواعلیٰ مودودیؒاور تحریک پاکستان کے شہیدوں،غازیوں ،مجاہدوں کو جو عزت بخشی وہ ہم سب کے لیے باعث فخر و مشعل راہ ہے۔دی ٹرسٹ سکول کی ابتدا کرکے ہزاروں مستحق غریب بچوںبچیوں کے لیے مفت تعلیم اور انہیں ان کی دہلیز سے سکولز آنے جانے کے لیے مفت ٹرانسپورٹ،و ضائف ان کا ایسا کارنامہ ہے کہ جس کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے۔مجید نظامی ؒ کے ساتھی جسٹس(ر)آفتاب فرخ،سابق صدر رفیق تارڑ،پروفیسر رفیق احمد،نظریہ پاکستان کے سیکرٹری شاہد رشید ان کے مشن کو آھے بڑھانے کے لیے ہمہ تن کوشاں ہیں۔قوم کو اچھی طرح یاد ہے جب جنرل ضیا الحق کے دور میں پاکستانی اور بھارتی فوجیں بالکل ایک دوسرے کے سامنے آگئیں تھیں قوم کا جذبہ جہاد شوق شہادت عروج پر تھا تو جنرل ضیا الحق کشیدگی کم کرنے کے لیے پاک بھارت کرکٹ میچ دیکھنے بھارت گئے تو انھوں نے محترم مجید نظامی ؒ کو بھی دورہ بھارت کی دعوت دی تو مرد مجاہد مجیدنظامی نے جنرل ضیاالحق سے کہاکہ اگر پاک فوج کے ٹینک پر بیٹھ کر بھارت جا نا ہے تو میں جائوں گا۔یہ تھا ان کا جذبہ وہ بھارت کو پاکستان کا حقیقی دشمن اور اس کے مقابلے میں ایک مرد مجاہدبن کر اس کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہوجاتے تھے۔امریکہ نے اپنے 40اتحادی ممالک کے ساتھ افغانستان پر چڑھائی کی اس وقت کے پاکستانی حکمران ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف جو امریکہ کی ایک کال پر ڈھیر ہوگیا ۔نام نہاد دانشور،تجزیہ کار جو امریکہ کا ساتھ دینے کا راگ الاپتے رہے اس وقت بھی مجید نظامی ؒ نے جنرل مشرف اور امریکہ اور اس کے اتحاددیوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کلمہ حق بلند کیااور دنیا نے دیکھ لیا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو کس طرح حزیمت اور شکست کھاناپڑی ہے امریکہ اور اس کے حواریوں کے منہ پر کالک ان کا مقدر بن رہی ہے امریکہ کا غرور خاک میں ملتا ہوا نظر آرہا ہے کہاں ہیں وہ جو کہتے تھے کی پاکستان کو پتھر کے دور میں ڈال دینگے۔مجیدنظامی ؒ کی موت کا خلا تو کبھی پورا نہیں ہوگالیکن بحیثیت قوم ہمیں اس بات کا حلف اٹھانا ہوگا کہ نظریہ پاکستان نظریہ اسلام ،اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے مجید نظامی ؒ کے مشن کو ہم سب نے آگے بڑھانا ہے ۔انشااللہ ان کا یہ خواب ضرور شرمندہ تعبیرہوگا۔

ای پیپر دی نیشن