اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے عشائیہ میں شرکت کرنے والے دو مسلم لیگی سینیٹرز کلثوم پروین اور دلاور خان کی وضاحت پارٹی قیادت نے قبول کرلی۔دونوں سینیٹر نے پارٹی کو بتایا کہ وہ سمجھے تمام سینیٹرز کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید عباسی نے کہا ہے کہ دونوں سینیٹرز پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، اپوزیشن کے نمبر پورے ہیں، یکم اگست کو ایکشن ہوگا۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے بغیر اطلاع دیے چئیرمین سینیٹ کے عشائیے میں شرکت کرنے والے پارٹی کے دو سینیٹرز کو شو کاز نوٹس جاری کیے تھے۔چیئرمین سینیٹ کے عشائیے میں اپوزیشن کے سینیٹرز کی شرکت، حمایت کی یقین دہانیسینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ان سینیٹرز سے جواب لینے کے بعد ان کیخلاف ڈسپلنری ایکشن بھی ہو سکتی ہے۔اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کیلئے صدر مملکت عارف علوی نے یکم اگست کو سینیٹ کا اجلاس طلب کر رکھا ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن جماعتیں سینیٹ چئیرمین کے الیکشن کیلئے اپنی اکثریت دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔اسی دوران چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی طرف سے سینیٹرز کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیے میں گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن کے دو سینیٹرز کلثوم پروین اور دلاور خان نے بھی شرکت کی جس پر مسلم لیگ ن کی قیادت نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد: سینیٹ اجلاس یکم اگست کو طلب کیا گیا ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر کلثوم پروین اور آزاد سینیٹر دلاور خان نے عشائیے میں شرکت کی اور چیئرمین سینیٹ کو تحریک عدم اعتماد میں اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ دونوں سینیٹرز نے صادق سنجرانی سے کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد میں آپ کو اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہیں جبکہ سینیٹر کلثوم پروین نے گفتگو میں کہا کہ ہمارے ساتھ اور بھی لوگ ہیں تاہم اب دونوں سینیٹرز نے اس بات کی تردید کردی ہے۔اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار حاصل بزنجو بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ نیشنل پارٹی کے صدر ہیں جب کہ ان کی جماعت کی سینیٹ میں 5 نشستیں ہیں۔