اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کے برطرف جج محمد ارشدملک کی نازیبا اور غیر اخلاقی وڈیو کے ملزم میاں ناصر جنجوعہ کی 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 30 جولائی تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کے ملزم کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔ عدالت عالیہ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے احتساب عدالت کے برطرف کیے گئے جج محمد ارشد ملک کی مبینہ نازیبا وڈیو کے ایک کردار میاں ناصر جنجوعہ کی درخواست پر سماعت کی جس میں انسداد الیکٹرانک کرائمزایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں ضمانت قبل ازگرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔درخواست گزارکے مطابق جج کی نازیباوڈیوسے اس کاکوئی تعلق نہیں،ایف آئی آرمیں عائدکیے گئے الزامات بے بنیاد اوربدنیتی پر مبنی ہیں۔جج کی وڈیو کی تیاری، ترسیل یا وڈیو کو کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرنے سے کوئی تعلق نہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ انسداد الیکٹرانک کرائم کی خصوصی عدالت کے جج چھٹیوں پر ہیں اور کوئی ڈیوٹی جج بھی موجود نہیں۔ بے قصور اور تفتیش میں تعاون کے لیے تیار ہوں لہذا ضمانت منظور کی جائے۔ عدالت نے 30 جولائی تک عبوری ضمانت منظورکرلی ۔