کراچی (خبر نگار)سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر جمعرات کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اخراجات، ترقیاتی اسکیموں پر عملدرآمد اور ریونیو میں اضافے کے لئے حکمت عملی پر غور کرنے کیلئے اعلیٰ سطح کا اجلاس کے ایم سی ہیڈ آفس میں منعقد ہوا، جس میں میئر کراچی وسیم اختر، سیکریٹری بلدیات سندھ خالد حیدر شاہ، سیکریٹری فنانس سندھ نجم احمد شاہ، محکمہ بلدیات و فنانس حکومت سندھ اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران نے شرکت کی، میئر کراچی وسیم اختر نے ایس ایل جی اے 2013 کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی کو حاصل اختیارات اور ریونیو کے محکموں کے حوالے سے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس ریونیو سے بلدیہ عظمیٰ کراچی جیسے بڑے ادارے کو چلانا مشکل ہے، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو اکٹرائے ٹیکسز کامکمل شیئر ہی مل جائے تو بلدیہ کے تقریباً 80 فیصدمسائل حل ہوجائیں کیونکہ جس وقت اکٹرائے ختم ہوا تھا اس وقت کے بعد اکٹرائے کے بدلے میں وفاقی و صوبائی حکومت جو ریونیو وصول کرتی ہے وہ کراچی کو نہیں مل رہا انہوں نے ایس ایل جی اے 2013کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے
اختیارات سلب ہیں، بلدیہ عظمی جیسے بڑے ادارے کو چلانا مشکل ہے: وسیم اختر
Jul 26, 2019