اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر مراد سعید نے اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ایک سال کے اندر مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل میں 2 مرتبہ بحث ہوئی۔ مراد سعید نے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹر بننے میں بھی ناکام پھر اس کے بعد جنرل ضیاالحق، جنرل جیلانی کی کوکھ سے ان کی سیاست نے جنم لیا، آئی جے آئی بنتی ہے اور ان کو مین سٹریم سیاست میں لے کر آتے ہیں، آج بھی ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف سلیکٹر، شارٹ کٹ اور چور دروازے ڈھونڈ رہے ہیں۔ پرچی کی بنیاد پر ان کی سیاست کا آغاز ہوا، کون کس کو ڈھیڈی کہتا تھا۔خارجہ پالیسی پر بڑی بات ہوئی، جب ان کی حکومت تھی تو خواجہ آصف امریکا جاکر کہتا ہے کہ عمران خان بڑا دینی ہے، اسلام کی طرف ان کا رجحان ہے، دین پسند ہے، سچا مسلمان ہے، ہم بڑے لبرل ہیں، ہمیں موقع دیں ہم اچھی خدمت کریں گے۔گیلانی اور زرداری کی حکومت تھی تو وہ امریکا جاکر اور امریکی سفیر سے کہتے ہیں، آپ ڈرون حملے کرتے جائیں، ہم پارلیمنٹ میں شور کریں گے تو چپ ہوجائیں گے، یہ ان کی خارجہ پالیسی تھی۔ راجیو گاندھی جب اسلام آباد آرہا تھا جو کشمیر کا بورڈ کس نے ہٹایا تھا، 80 کی دہائی میں بینظیر کی حکومت تھی اور جب راجیو گاندھی اسلام آباد آتے ہیں تو کشمیر کا بورڈ ہٹا دیتے ہیں، کیا خوف اور ڈر تھا۔ جب عمران خان وزیراعظم بنتے ہیں تو اقوام متحدہ میں کشمیر کے سفیر اور عالم اسلام کے ترجمان بن کر ابھرتے ہیں۔ کشمیر 54 سال تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں نہیں آسکا لیکن عمران خان کے ایک سال کے اندر دو دفعہ کشمیر پر بات ہوتی ہے۔ کشمیر بین الاقوامی مسئلہ بن گیا جبکہ بھارت اس کو اندرونی معاملہ کہتا تھا۔ کلبھوشن کے حوالے سے بات کی گئی، میں سوال پوچھتا ہوں کہ عالمی عدالت انصاف کی حدود کس نے تسلیم کی، ویانا کنونش کی بات کس نے کی اور کلبھوشن کا نام لینے سے کون شرماتا تھا۔ کس کا ویڈیو بیان عالمی عدالت انصاف میں چلایا گیا، یہ ہم نہیں ہیں بلکہ اپوزیشن میں بیٹھے لوگ ہیں، اگر آج پاکستان کوئی بہتری کا کام کر رہا ہے اور پارلیمنٹ میں بریفنگ دی گئی تو آپ اس پر سیاست کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ کو دکھ اس لیے ہے کہ کشمیر پوری دنیا میں بڑا مسئلہ بن کر سامنے کیوں آیا، آپ کو دکھ اس بات کا ہے کہ بھارت اور مودی کی پالیسیوں کی وجہ سے کس طرح بے نقاب کیا گیا، دکھ اس چیز کا ہے کہ آج اسلام، کشمیر اور پاکستان کا سفیر بن کر عمران خان اقوام متحدہ میں جاتے ہیں تو پوری دنیا ان کی آواز سنتی ہے۔ عمران خان وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہتے ہیں، دو سال بعد آج ہم جس پاکستان کی بات کر رہے ہیں وہاں عمران خان کا کوئی کیمپ آفس نہیں ہے۔ عمران خان کے گھر کی طرف جانے والی سڑک ان کے اپنے پیسوں سے بنی، عمران خان دوروں میں اپنے رشتہ داروں کو لے کر نہیں جاتے، دو سال میں کوئی نجی دورہ نہیں ہے۔ عمران خان نے اقوام متحدہ کا دورہ ایک لاکھ 62 ہزار ڈالر پر کیا، وہی دورہ شاہد خاقان عباسی 7 لاکھ 5 ہزار ڈالر میں کرتے ہیں اور نواز شریف کے دورے پر 11 لاکھ 13 ہزار ڈالر، آصف علی زرداری 13 لاکھ 9 ہزار ڈالر میں کرکے آئے تھے۔ یہ پرچی تھام کر جاتے ہیں اور ان سے ڈومور کا مطالبہ ہوتا ہے وزیراعظم عمران خان نے جس انداز میں سلامتی کونسل میں کشمیر کا مقدمہ لڑا پوری قوم اس پر فخر کرتی ہے، جس طرح بھارت اور مودی کو بے نقاب کیا اس پر پوری قوم خوش ہے۔کلبھوشن کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں آپ لے کر گئے تھے، ریمنڈ ڈیوس کو آپ کے دور میں چھوڑا گیا جس نے پاکستانیوں کو شہید کیا تھا۔ جس کی سیاست کا آغاز پرچی سے ہو وہ جمہوریت کیا جانے بلاول بھٹو نے پرچی کو ثبوت بناکر سیاست شروع کی جبکہ عمران خان ووٹ کی طاقت سے وزیراعظم بنے درست طریقے سے احتساب ہوا تو بلاول کو فیسیں واپس کرنا پڑیں گی۔ معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ اس سے بڑا لطیفہ اور ڈھٹائی کیا ہوگی کہ پسر زرداری کرپشن پر بات کریں، کرپشن پر وہ شخص بات کرے جس کی کوئی رتی برابر تو ساکھ ہو انہیں شرم بھی نہیں آتی جب کرپشن کا لفظ منہ سے نکالتے ہیں۔