ساتویں برسی مجید نظامی کے فکروفلسفے پر عزم صمیم کے ساتھ کاربند نوائے وقت

 آبروئے صحافت معمار نوائے وقت، تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین مجید نظامی کی ساتویںبرسی آج سوموار 26 جولائی کو عقیدت و احترام سے منائی جائیگی۔ اس موقع پر ان کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائیہ تقریبات ہوں گی۔ جن میں ان کی قومی، ملی، صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔ 9:00 بجے صبح کارکنان تحریک پاکستان ، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے عہدیداران و کارکنان قبرستان میانی صاحب میں مجید نظامی مرحوم کے مزار پر حاضری دیں گے، ان کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کریں گے اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں گے۔ 10:00 بجے صبح ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہورمیںقرآن خوانی ہو گی، ختم ودعا 11:30 بجے ہو گی۔ بعدازاں ایک خصوصی نشست منعقد ہو گی جس کی صدارت نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین میاں فاروق الطاف کریں گے جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات مجید نظامی کی قومی‘ ملی اور صحافتی خدمات پر روشنی ڈالیں گے۔ تمام تر سرگرمیوں میں کرونا احتیاط کو مدِنظر رکھا جائیگااور خدا کے حضور کرونا سے ملک و قوم اور پوری دنیا کی جلد نجات کی دعا بھی مانگی جائیگی۔ 
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ ادارہ نوائے وقت نے آبروئے صحافت مجید نظامی کی ادارت میں جہاں ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا قومی فریضہ ادا کیا وہیں دامے‘ درمے‘ سخنے کشمیری عوام کی معاونت کرکے انکی بھارتی تسلط سے آزادی کی تحریک کو فروغ دینے اور استقامت کے ساتھ آگے بڑھانے میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ قومی جذبے سے معمور یہ کردار الحمدللہ آج بھی نہ صرف جاری وساری ہے بلکہ 5؍ اگست2019ء کے مودی سرکار کے کشمیر کو ہڑپ کرنے اور اسے دنیا کی تاریخ کے بدترین اور طویل ترین کرفیو کے حوالے کرنے کے اقدام نے نوائے وقت کے اس قومی کردار کو بھی مہمیز لگائی ہے جو مجید نظامی کے وژن کے مطابق کلمۂ حق ادا کررہا ہے۔ 5؍ اگست کے شب خون کے بعد نوائے وقت صفحہ اول پر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اشتہار مسلسل شائع کررہا ہے اور دشمنان پاکستان کے سینوں پر مجید نظامی کی ودیعت کردہ استقامت کے ساتھ مونگ دلتا رہے گا۔
 گزشتہ روز آزاد کشمیر میں آزادانہ انتخابات ہوئے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں نے بھارت کی زبردستی انتخابات میں حصہ لینے سے استصواب کے انعقاد تک انکار کر چکے ہیں مگر کٹھ پتلی جماعتیں ضرور حصہ لیتی رہی ہیں اب تو وہ مودی سرکار کی نظر میں بے وقعت ہو کر گورنر راج کا سامنا کر رہی ہیں۔ 
ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ و پاسبان نوائے وقت گروپ نے معمار نوائے وقت جناب مجید نظامی کے تحفظ و دفاع وطن سے معمور جذبے کو اپنی ڈھال بنا کر پاکستان کی سلامتی کیخلاف ہر بھارتی سازش کو بے نقاب کرنے اور بھارتی میڈیا کے زہریلے پراپیگنڈہ کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہمہ وقت جرأت مندانہ کردار ادا کیا ہے اور پاکستان کے کشمیر کاز میں کسی حکومتی پالیسی میں کمزوری کا تاثر پیدا ہونے پر انہیں جھنجوڑنے اور بھارتی شردھالوئوں کی خبر لینے میں بھی کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
نوائے وقت کی بنیاد مرحوم حمید نظامی نے 23 مارچ 1940ء کو منٹوپارک لاہور میں قرارداد پاکستان کی منظوری کے موقع پر قائداعظم محمدعلی جناح کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے رکھی تھی جس کا مقصد تحریک پاکستان کیخلاف سرگرم متعصب ہندو پریس کے پاکستان مخالف غلیظ پراپیگنڈا کا توڑ کرنا تھا۔
 قیام پاکستان کے بعد نوائے وقت کی نظریاتی صحافت کا یہ مشن قیام پاکستان کے مقاصد کی تکمیل اور استحکام پاکستان کیلئے مختص ہوگیا۔ قائداعظم نے کشمیر کی جغرافیائی حیثیت اور اسکے مسلم تشخص کے باعث ہی اسے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا جس پر بھارتی فوج نے اس نیت سے تسلط قائم کیا کہ پاکستان کی شہ رگ کاٹ کر اسے بے دست و پا بنادیا جائے تاکہ وہ بے بس ہو کر دوبارہ بھارت میں شامل ہو جائے۔ متعصب ہندو لیڈر شپ کی یہ حسرت تو پوری نہ ہوسکی کیونکہ قائداعظم نے اپنی فہم و بصیرت سے پاکستان کی معیشت کو اپنی زندگی میں ہی اپنے پائوں پر کھڑا کردیا تھا تاہم آزاد و خودمختار ملک کی حیثیت سے پاکستان کو دل سے قبول نہ کرنیوالے بھارت نے کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے دے کر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی زہریلی سازشوں کا آغاز کردیا چنانچہ آج قیام پاکستان کے پون صدی بعد بھی بھارت اپنی سازشوں پر کاربند ہے اور اب اپنے زیرتسلط کشمیر کو مکمل ہڑپ کرکے پاکستان کے علاوہ اسکے پورے خطے اور پوری دنیا کے امن و سلامتی کیلئے بھی سنگین خطرات پیدا کرچکا ہے۔ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے آبادی کا مسلم اکثریت کا تناسب بگاڑنے کی سازش کی مگر کشمیری عوام اسے قبول کرنے کو تیار نہیں جس کے باعث ان پر زمین تنگ کردی گئی اور آج 721ویں روز بھی وہ بھارتی فوج کے محاصرے میں ہیں مگر ظلم کا کوئی بھارتی ہتھکنڈہ انکے جذبے ماند نہیں کر پایا اور پاکستان سے الحاق کی تمنا اور تڑپ رکھنے والے کشمیری عوام نے بھارتی تسلط کے آغاز سے اب تک اسکی فوجوں اور دوسری فورسز کا ہر ظلم برداشت کرتے ہوئے اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے اور اس میں کوئی کمزوری پیدا نہیں ہونے دی۔ 
یہی وہ قومی کاز ہے جس کیلئے آبروئے صحافت مجید نظامی نے بھی ہمیشہ کلمۂ حق بلند کیا اور کشمیر کی آزادی کے ذریعے تکمیل پاکستان کو اپنا مشن بنالیا۔ وہ قائداعظم کے ارشاد کے مطابق کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیتے تھے اور کشمیر کی آزادی کیلئے اٹھائی جانیوالی ہر آواز کو نوائے وقت کے پلیٹ فارم پر تقویت پہنچایا کرتے تھے۔ مرحوم ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کی آزادی کیلئے بھارت سے ہزار سال تک جنگ لڑنے کا نعرہ لگایا تو مرحوم مجید نظامی اس کاز کیلئے انکی ڈھال بن گئے۔ جس واحد نکتے پر انہوں نے جنرل ضیاء الحق کی ستائش کی وہ جہاد کشمیر کیلئے انکے کردار سے متعلق تھا۔ انہوں نے اعلان کررکھا تھا کہ وہ کشمیر کی آزادی تک بھارت نہیں جائینگے البتہ کشمیر کی آزادی کیلئے وہ ٹینک پر چڑھ کر ضرور بھارت جانے کو تیار ہونگے۔ وہ جذبۂ حریت سے سرشار نظر آتے تھے اور اپنی تقریروں میں اکثر اعلان کیا کرتے تھے کہ کشمیر کی آزادی کیلئے بے شک مجھے توپ کے گولے کے ساتھ باندھ کر بھارت پر مار دو۔ کشمیر کاز کے ساتھ جڑے ہوئے قومی سیاسی قائدین بھی اسی بنیاد پر مرحوم مجید نظامی کی جرأت و بہادری کے معترف تھے اور تحریک آزادی کے قائدین تو انہیں اپنا مرشد گردانتے تھے جبکہ مجید نظامی مرحوم بھی انکے کشمیر کاز کو تقویت پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے۔ انہوں نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو بھی کشمیر کاز کو فروغ دینے کیلئے وقف کیا۔ 
بھارت پاکستان کو شدید نقصان پہنچانے کے لیے نہ صرف مواقع کی تلاش میں رہتا ہے بلکہ سازشوں کے ذریعے وہ ایسے موقعے خود بھی پیدا کرتا رہتا ہے۔ ممبئی ، پٹھان کوٹ اور پلوامہ حملے اس کی مثالیں ہیں۔ سی پیک اور گوادر بندرگاہ کے خلاف سازشیں بھی دنیا کے سامنے ہیں۔ داسو ڈیم پر کام کرنیوالے ورکرز کی بس پر حملہ کیا گیا جس میں 9 چینی بھی مارے گئے۔ پاکستان کے مفادات کے خلاف بھارت افغانستان میں بھی سرگرم ہے۔ وہ امن عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ خطے میں بنے جانے والے سازشوں کے جال سے مجید نظامی نہ صرف آگاہ تھے بلکہ متعلقہ اداروں اور ممالک کو بھی خبردار کرتے رہتے تھے۔ پاکستان کے خلاف سرگرم قوتوں کو وہ شیطانی اتحاد قرار دیتے تھے آج وہ اتحاد اپنے انجام کو پہنچ رہا ہے۔ مجید نظامی نے امریکہ پر بارہا زور دیا کہ وہ طاقت کے ذریعے افغانستان کو تسخیر نہیں کر سکتا۔ مذاکرات کے ذریعے ہی امن قائم ہو گا۔ امریکہ کی سمجھ میں یہ بات بڑی تاخیر سے آئی۔ افغان باقی کہسار باقی الحکم للہ الملک للہ کا سلوگن آج بھی نوائے وقت کے صفحات پر جگمگاتا ہے۔
آج مرحوم مجید نظامی کی 7 ویں برسی ہے‘اس موقع پر ادارہ نوائے وقت مجید نظامی کے فکروفلسفہ پر کاربند ہے اور ان کے وژن اور نظریئے کے مطابق کلمہ حق بلند کررہا ہے۔مزیدبراں ان کے مشن کی تکمیل کیلئے عزم راسخ کا اعادہ کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن