زیادہ مقدار میں سبزیاں کھانا اور کافی پینے کی عادت صحت کے لیے مفید ہونے کے ساتھ کووڈ 19 کا شکار ہونے سے بھی کسی حد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سبزیاں کھانا اور کافی پینا کووڈ کا خطرہ کسی حد تک کم کرنے میں مددگار غذائی عادات ثابت ہوسکتی ہیں۔اس کے مقابلے میں پراسیس گوشت کے کھانے کا شوق کورونا وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ بھی بڑھا سکتا ہے۔تحقیق میں دیگر غذائیں بشمول پھل، چائے اور سرخ گوشت کو بھی شامل کیا گیا تھا، مگر ان کا کوئی منفی یا مثبت اثر دریافت نہیں ہوسکا۔محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کووڈ ایک متعدی مرض ہے جو نمونیا یا دیگر اقسام کے نظام تنفس کے امراض سے ملتا جلتا ہے، ہم جانتے ہیں کہ مدافعت اس طرح کے کچھ متعدی امراض سے لڑنے کے لیے صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہی وجہ تھی کہ ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ غذا کووڈ سے بچانے میں کس حد تک کردار ادا کرتی ہے کیونکہ ہمیں معلوم ہے کہ غذا مدافعت پر اثرانداز ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر تحقیقی کام میں کووڈ سے شکار ہونے کے بعد لوگوں پر مرتب ہونے والے مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے مگر وزن سے ہٹ کر خطرے کے عناصر پر زیادہ کام نہیں کیا گیا۔اس تحقیق کے لیے یوکے بائیو بینک ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا، جس میں 2006 سے 2010 تک اور پھر مارچ سے نومبر 2020 تک کووڈ کی وبا کے دوران غذائی رویوں کو دیکھا گیا تھا۔محققین نے ایسی غذاﺅں پر خاص توجہ دی جن کے بارے میں ماضی میں انسانوں اور جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکی تھی کہ وہ قوت مدافعت پر اثرانداز ہوتی ہیں۔تحقیق میں لگ بھگ 38 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کے کووڈ 19 ٹیسٹ ہوئے تھے اور 17 فیصد میں بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔محققین نے دریافت کیا کہ غذا ممکنہ طور پر کووڈ سے بچانے میں معتدل تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔مثال کے طور پر دن بھر میں ایک یا اس سے زیادہ کپ کافی پینے والے افراد کووڈ سے متاثر ہونے کا خطرہ اس گرم مشروب سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں 10 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔اسی طرح دن بھر کی غذائی کیلوریز کا کم از کم دوتہائی حصہ سبزیوں (بشمول آلو)پر مبنی ہونا بھی کووڈ کا خطرہ کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں پراسیس گوشت کا استعمال بھی کووڈ کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔بچپن میں ماں کے دودھ پر پرورش سے بھی بلوغت میں کووڈ کے خطرے میں 10 فیصد کمی کو دریافت کیا گیا۔یہ غذائی عناصر مختلف اثرات کیوں مرتب کرتے ہیں، یہ ابھی معلوم نہیں اور تحقیق میں کوئی واضح تعلق ثابت نہیں کیا جاسکا۔محققین کے مطابق کافی کووڈ سے تحفظ کیوں فراہم کرتی ہے اور چائے کیوں نہیں، اس کی ممکنہ وجہ کافی میں کیفین کی بہت زیادہ مقدار ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیق کے کچھ نتائج اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ اچھی غذائی عادات کتنی اہمیت رکھتی ہیں، نہ صرف کووڈ 19 کے لیے بلکہ مجموعی صحت کے لیے بھی۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ یقینا کافی اور سبزیاں کووڈ 19 ویکسین اور دیگر احتیاطی تدابیر کا متبادل نہیں۔