راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، کاہنہ، ننکانہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) بارش کے نئے سلسلے کے باعث کراچی کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد بھی ڈوب گئے ہیں۔ تینوں شہروں میں پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔ لوگ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے لگے ہیں۔ دوسری طرف حب ڈیم اوورفلو ہو گیا ہے۔ یہاں سے پانی کے مسلسل اخراج کے باعث حب ندی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ بارش کے باعث مختلف حادثات میں لاہور، فیصل آباد، جنوبی پنجاب اور کراچی میں 25 افراد جاں بحق ہو گئے، متعدد زخمی، جاں بحق ہو گئے۔ شہر قائد میں شدید بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا جس کے نتیجے میں شہری سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ شہر قائد میں 30 پروازیں منسوخ‘ کئی لیٹ ہو گئیں۔ مسلسل موسلادھار بارش کے باعث شہر کے بیشتر علاقے پانی میں ڈوب گئے، اہم شاہراہیں تالاب کا منظر پیش کرنی لگیں اور نظام زندگی معطل ہوگیا۔ سب سے زیادہ بارش صدر میں 217 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے سبب آدھا شہر اربن فلڈنگ کی نذر ہوگیا۔ ملیر ندی سمیت مضافاتی علاقوں کے قریب رہائش پذیرآبادی کو نقل مکانی کرنا پڑی۔ شہر کی کئی مرکزی اور ذیلی شاہراہوں پر کئی کئی فٹ پانی نے معمولات زندگی کو مفلوج کردیا۔ پولیس کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں 7 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعات تیسر ٹاؤن، لیاری، سائٹ ایریا اور لیاقت آباد میں پیش آئے۔ لیاری ٹینری روڈ پر 60 سالہ سلامت ولد اللہ رکھا سڑک پر بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے کنارے پر چل رہا تھا کہ اسی دوران اس نے بجلی کے کھمبے کو ہاتھ لگایا تو اس میں کرنٹ ہونے کی وجہ سے وہ موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ راولپنڈی میں شدید بارشوں کے باعث شہر کے متعدد علاقے زیر آب آ گئے جب کہ نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی۔ شہر میں شدید بارش کے باعث راولپنڈی کینٹ اور چکلالہ کینٹ کے متعدد علاقے زیر آب آ گئے جب کہ جان کالونی، اسلم مارکیٹ، ڈھوک سیداں اور گرجا روڈ پر پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ مری روڈ ناز سینما کے پاس پانی جمع ہونے سے بدترین ٹریفک جام ہو گیا جب کہ جامع مسجد روڈ اور موچی بازار میں کئی فٹ پانی جمع ہونے سے متعدد گاڑیاں پھنس گئیں۔ اس کے علاوہ بارش کے باعث نکاسی آب کا نظام متاثر ہونے سے بے نظیر بھٹو شہید ہسپتال کے احاطے میں پانی داخل ہو گیا۔ نالہ لئی میں پانی کی سطح 16 فٹ تک بلند ہونے کے بعد انتظامیہ نے خطرے کے سائرن بجانا شروع کر دئیے۔ جبکہ انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات کے لیے فوج کو طلب کر لیا۔ راولپنڈی میں دفاتر، دکانوں کے سامنے کھڑی گاڑیاں، موٹسائیکل بھی تیز رفتار برساتی ریلے میں بہنے لگیں۔ جبکہ متاثرہ علاقوں میں دکانداروں اور رہائشیوں نے چھتوں پر پناہ لی۔ ڈھوک جمعہ میں مکان گر گیا۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی طاہر فاروق نے شدید بارش کے دوران کمرشل مارکیٹ کے دورہ کے موقع پر نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر علاقوں میں پانی نکالا جا چکا ہے۔ ریسکیو 1122، میونسپل کارپوریشن، ویسٹ منیجمنٹ، سول ڈیفنس سمیت تمام ٹیمیں الرٹ ہو کر امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی بارشوں نے تباہی پھیر دی ہے۔ متعدد مکانات منہدم ہو گئے۔ بارش سے برستاتی ندی نالوں میں طغیانی رہی جبکہ سڑکیں تالابوں کا منظر پیش کرتی رہیں۔ بارش کے باعث ترنول کے علاقے میں متعدد گھروں کی دیواریں گر گئیں۔ اسلام کے شہری حدود میں زیادہ تو گھروں کے تہہ خانے بارشی پانی سے بھر گئے جنہیں انتظامیہ نے ہنگامی بنیادوں پر خالی کروا لیا۔ ادھر بلوچستان کے حب ڈیم کے مکمل بھر جانے کے بعد اس کے سپل ویز سے پانی کا اخراج کئی روز سے جاری ہے۔ تاہم حالیہ تیز بارشوں کے بعد پیر کو صورتحال انتہائی غیر معمولی ہو گئی ہے۔ ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے۔ حب ڈیم کے اطراف کی آبادیوں سے لوگوں کا انخلا کیا جا رہا ہے۔ حب ڈیم اوور فلو پانی کراچی کیلئے بند مراد کے مقام پر بنی نئی سڑک کے پل کی گنجائش سے زائد ہے۔ حب ندی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے مجموعی اموات کی تعداد 102 تک پہنچ گئی، بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ، 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا۔ شدید بارشوں کے باعث پشاور کے نواحی درجنوں علاقوں میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی۔ لسبیلہ میں ندی کا پل ٹوٹنے سے سندھ بلوچستان کا زمینی رابطہ منتقع ہو گیا ہے۔ فیصل آباد میں مون سون بارشوں کے باعث چھتیں اور دیواریں گرنے سے چار افراد جاں بحق اور ماں بیٹی سمیت سولہ افراد زخمی ہو گئے۔ جنوبی پنجاب میں بارش کے باعث مختلف حادثات میں خاتون سمیت 10 افراد جاں بحق، متعدد زخمی ہو گئے۔لاہور، شاہدرہ ٹاؤن میں شادی ہال کی دیوار گرنے سے ملبے تلے دب کر دو افراد 55 سالہ کوثر اور 12 سالہ دانش ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ 13 سالہ زخمی طیب کی ہسپتال میں حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ باغبانپورہ کے علاقے میں سکھ نہر آخری منٹ سٹاپ کے قریب ایک گھر کی خستہ حال چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر ایک شخص عادل ہلاک جبکہ تین افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ کاہنہ کے علاقے ناز ٹاؤن میں لاپتہ ہونے والی ڈیڑھ سالہ کمسن بچی بارشی پانی سے بھرے گڑھے میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئی ۔ ننکانہ صاحب میں بچیکی بڑا گھر روڈ پر جنگلی گاؤں میں بارش کی وجہ سے اچانک گھر کی کچی دیوار گرگئی جس کے نتیجہ میں وہاں کام کرتے ہوئے 45 سالہ حلیمہ بی بی شدید زخمی ہو گئی۔
بارش